اسلامی ممالک میں استعماری قوتوں
کی دخل اندازی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔مصر میں اخوان المسلموں کو ایک
عرصہ تک مغربی آقاؤں کے اشارے پر ظلم و زیادتی کی چکی میں حکومت وقت نے
کچلا اور پیسا ہے ،یہاں تک کہ اخوان المسلمون کے بانی استاد حسن البنا کو
گولی مار کر شہید کر دیا گیا ،جس کے رد عمل کے طور پر مصر کے وزیر تعلیم
سید قطب کو احساس ہوا کہ جس کا دشمن امریکہ اور مغربی طاقتیں ہوں اس سے بڑا
کوئی اسلام پسند ہو ہی نہیں سکتا ہے ،اور بالآخر وہ اخوان کے دفتر میں آتے
ہیں اور وزارت تعلیم کے عہدہ سے استعفی دیکر ہمیشہ کیلئے داعی حق اور اخوان
المسلمون کے صدر بن جاتے ہیں ،یہ منظر دیکھ کر حکومت وقت نے ان پر ظلم و
ستم کے وہ پہاڑ دھائے جس کو سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ،ایسے حالات میں
وہ جیل میں فی ظلال القرآن تفسیر لکھتے ہیں اور وہ تفسیر عربی زبان کی سب
سے معتبر اور قابل اعتبار دنیا کے سامنے سمجھی جانے لگی ہے جب وہ قرآن اور
نماز پڑھتے تھے تو حکومت وقت کے کارندے ان کے سامنے ناچ گانا شروع کر دیا
کرتے تھے لیکن وہ مرد مجاہد جس نے حق کو تسلیم کر لیا تھا اس کے پائے
استقامت کو دنیا کی کوئی چیز بھی متزلزل نہیں کر سکی اور بالآخر وہ ہنستے
ہنستے پھانسی پر چڑھ گئے ۔لیکن آج جب مصر میں انقلاب آیا تو اسلام دشمنوں
کے ہوش اڑ گئے کیونکہ وہاں کی عوام نے اسلام پسندجماعت اخوان المسلمون کو
اقتدار کی باگ دوڑ سونپ دی ہے ۔جس سے دشمنان اسلام اور فرنگی ذہنیت کے حامل
افرادبے چین ہو گئے اور وہ مسلسل صدر مرسی کیخلاف تخریبی کاموں میں مشغول
ہیں ۔مصر کا انجام دیکھ کر اسلام دشمنوں کیلئے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کی
بڑھتی ہوئی مقبولیت ناقابل برداشت ہو تی جار ہی ہے جس کے نتیجہ میں بنگلہ
دیش کی حکومت جماعت اسلامی کیخلاف غیر آئینی اقدامات کرنے میں مصروف ہے ۔عمر
کا زیادہ حصہ گزار چکے بزرگ اور دیندار رکن جماعت کو عوامی لیگ کے کارندے
داڑھی پکڑ کر پولس کے حوالے کر رہے ہیں ۔آخر یہ کونسا قانون ہے جو غیروں کے
اشاروں پر اپنوں سے دست و گریباں ہے ۔بنگلہ دیش کی عوام حکومت کے ان
اقدامات سے بے حد نالاں ہیں ،جس کا ثبوت یہ ہے کہ بنگلہ دیش کی اکثریت عوام
سڑکوں پر اتر کر حکومت کے ظلم و ستم کیخلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں
یہاں تک کے مسجدوں کے امام اور موذن نے عوام کو حکومت کی غیر انسانی حرکتوں
کے خلاف لوگوں کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دے رہے ہیں ۔ظاہر ہے کہ آج بنگلہ
دیش میں ایسا ماحول بنا ہوا ہے جیسے کہ کسی غیر ملکی فوج بنگلہ دیش پر حملہ
کر رہی ہے بنگلہ دیش کی فوج اور پولس کی بربریت اتنی وحشت ناک ہے کہ امریکی
فوج کو بھی مات دے رہی ہے ۔
جس جماعت اسلامی نے بنگلہ دیش میں کافی عرصہ تک حکومت سازی کے فرائض انجام
دئے اور وہاں کی عوام کی خدمت کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنایا افسوس کہ آج
انہیں کیخلاف عوامی لیگ اور انکے کارندے ان کو ملک دشمن قرار دے کر انکے
خلاف مقدمات دائر کر رہی ہے ،اور جماعت اسلامی کے مخالفین کو جب کوئی عیب
اور ملک مخالف سرگرمیاں نظر نہیں آئی تو انہوں نے قیام بنگلہ دیش کی مخالفت
کو ہتھیار کے طور استعمال کرنے لگے ہیں ،سیدھے طور پر آج بنگلہ دیش میں
باطل اور حق کی لڑائی چھڑ چکی ہے ۔ایسے حالات میں ہندوستانی مسلمانوں کے
اوپر بھی ایک فرض عائد ہو جاتی ہے کہ وہ اخوات اسلامی کا خون ہوتے نہیں
دیکھ سکتے ہیں بلکہ جس طرح صہیونیوں کیخلاف فلسطینی عوام کی ہمدردی میں
صدائے احتجاج ہندوستان میں بلند کیا جاتا رہا ہے ٹھیک اسی طرح آج بنگلہ دیش
حکومت کیخلاف بھی ہندوستان میں بڑے پیمانے پر صدائے احتجاج بلند کرنے کی
ضرورت ہے یہ ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے کیونکہ مومن ایک دوسرے مومن کیلئے جسم
کی مانند ہے اگر اس کے کسی حصہ کو بھی تکلیف پہنچتی ہے تو پورا جسم درد
محسوس کرتا ہے ،ہندوستانی مسلمانوں نے جب جب کسی کے خلاف صدائے احتجاج بلند
کی ہے انکی آواز دنیا کے ہر گوشے گوشے تک پہنچی ہے ،اس لئے خدا کیلئے اپنے
دینی بھائی پر ہو رہے ظلم و زیادتی کو کسی قیمت برداشت نہ کی جائے بلکہ
بنگلہ دیش کی طاغوتی حکومت کیخلاف صدائے احتجاج بلند کریں ۔کیونکہ وہاں کی
حکومت خالص اسلام پسندوں کے اوپر ظلم و زیادتی کے پہاڑ توڑ رہی ہے جس کی
مذمت ہمیں کرنا ہی چاہئے یہ ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے ۔ |