یہ لفظ ہم ہر ٹی وی اینکر اور
سیاستدان کے منہ سے مسلسل سنتے آ رہے ہیں ۔ جمہوریت کی شان میں قصیدے پڑھے
جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ہرمسئلے کاحل جمہوریت میں ہے۔مجھے سمجھ نہیں
آتی یہ کون سی جمہوریت ہے جس کی یہ بات کرتے ہیں ایران میں بھی جمہوریت ہے
برطانیہ میںبھی جمہوریت ہے ۔ امریکہ میں بھی جمہوریت ہے وہاں کامیاب ہے
ہمارے ہاںناکام ہے۔اب ایک پارلیمانی جمہوریت ہے اورایک صدارتی نظام جمہوریت
دونوںمیں عوام ووٹ ڈالتے ہیں لیکن صدارتی نظام جن ملکوںمیں ہے وہ زیادہ
کامیاب ہیں وہاںکرپشن اورلوٹ مار کم ہے۔ پاکستان کاالمیہ یہ ہے کہ ہم نے
پارلیمانی نظام جمہوریت اپنایاجس کا اسلامی نظام حکومت سے دور دور تک کوئی
تعلق نہیں ہمارا پارلیمانی نظام خالصتا مغربی نظام ہے جس میں چند خاندا ن
پاکستان پر حاکم ہیں ۔ پاکستان میں چالیس فیصد لوگ ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور
زیادہ تر ان پڑھ لوگ ووٹ کرتے ہیں یعنی اقلیت اور ان پڑھ لوگوں کے نمائیندے
اکژیت پر حکومت کرتے ہیں۔ انگریز اس خطے سے چلا گیا لیکن وہ اس خطے کی عوام
کی ذہنیت کو پہچان گیا تھا کہ ذات پات امیر غریب کا فرق یہاں رہے گا یہ
کمزور ہی رہیں گے ۔انگریزوں نے مسلمانوں سے غداری اور ان کا ساتھ دینے والے
جاگیر داروں اور وڈیروں کو زمینیں الاٹ کیں اور ہر گاﺅں اور دیہات میں
نمبردار بنا دئیے اور انہیں زمینیں بھی دیں جو انگریزوں کی نوکری کرتے انکو
بندے فراہم کرتے ۔ پاکستان بنانے میں ہر مسلمان نے حصہ لیا اسلام ہر مسلما
ن کو برابری کا درس دیتا ہے کوئی چھوٹا بڑا امیر غریب نہیں سب برابر ہیں
لیکن جائیداد یں ا ور زمینیں خاص لوگوں کے ہاتھ لگیںےہیں سے پاکستان کے
مسائل کا آغاز ہوا انگریزوں کاساتھ دینے والے غدار وں کی اولادیں آج اپنے
علاقوں کے حاکم ہیں ان کی مرضی کے بنا کو ئی کام نہیں ہوتا وہی لوگ
اسمبلیوں میں آکر کسانوں اور غریبوں کی بات کرتے ہیں ۔ ہرسال پارلیمنٹ
اورسینٹ کے ممبران تنخواہوں اور مراعات کی مد میں کھربوں روپے غریب عوام کا
کھا جاتے ہیں اورترقیاتی کاموں اور کرپشن کی لوٹ مار الگ سے کرتے ہیں اور
بدلے میں چند قانون پاس کرتے ہیں جن سے غریب آدمی پر ٹیکس لگایا جا سکے
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو نقصان سیاست دانوں نے پہنچایا ہے پاکستان کو دو
ٹکڑے سیاست دانوں نے کیا ہے پاکستانی قوم کو مہاجر پٹھان سندھی بلوچی
پنجابی میں تقسیم سیاست دانوں نے کیا ہے ۔ اور یہ بھی سچ ہے کہ پاکستان میں
فوجی حکومتیں بھی انہیں نا اہل حکمرانوں کی وجہ سے آتی ہیں۔ آج پاکستان
تباہی کے دہانے پر ہے اور جبکہ ہر سیاست دان اور پارٹی کسی نا کسی طرح
پاکستان پہ حکمرانی کر رہا ہے اگر جمہوریت اور سیاست دانوں ہی پاکستان کے
مسائل کا حل ہیں تو اس سے پہلے جمہوریت اتنی مظبوط کبھی نہیں تھی ۔صدر ،وزیر
آعظم ،آرمی چیف ،چیف جسٹس میڈیا بھی انکا ساتھ دے رہا ہو پھر بھی پاکستان
کی عوام مہنگائی بے روز گاری بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ کے عزاب میں مبتلا ہو تو
ذمہ دار سیاست دان اور حکومت ہی ہے ناں امریکہ نا کوئی ڈکٹیٹر۔ |