قوم منتظر ہے، علمدار روڈ ہزارہ
و عباس ٹاؤنز، چشتیہ مسجد اور بادامی باغ سانحات کی سازشیں کون بے نقاب کرے
گا.؟
موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے میں چند ہی دن باقی رہ گئے ہیں،اور قومی
خزانے میں غریبوں کے خون پیسنے کی جمع پونچی کو اپنی عیاشیوں پر خرچ کرنے
والی یہ نام نہاد جمہوری حکومت جیسے جیسے اپنے ایام پورے کرنے کے قریب تر
ہے، یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے ،اِس لئے کہ یہ مُلک میں دیانتدار اشخاص پرمبنی
نگران حکومت کے قیام سے سخت خُوفزدہ ہے،اِس کا خیال ہے کہ کہیں یہ نگران
حکومت اتنخابات سے قبل اِس حکومت کے ذمہ داروں کا احتساب نہ کرلے اور اِس
کے بعداِس ہی نگران حکومت کی ذمہ داری ہوگی کہ یہ اپنی ذمہ داریوں کو خوش
اَسلوبی سے نبھاتے ہوئے مئی کے اوّل عشرے کی کسی بھی تاریخ میںمُلک میں عام
انتخابات کاانعقاد بھی ممکن بنائے ، ایسے میں ایک میری ساری پاکستانی قوم
ہی کیا...؟بلکہ پوری دنیا بھی یہ دیکھ اور محسوس کررہی ہے کہ پاکستان میں
متواترسے بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات سے ایسے حالات پیداہورہے ہیں
یا کئے جارہے ہیں کہ جن کی وجہ سے پاکستان میں اتنخابات کے بعد ہونے والی
کسی بھی مثبت تبدیلی کا کوئی بھی عمل اپنی تکمیل کو نہ پہنچ سکے۔اَب اِس
صورتِ حال میں ایک سوال یہ پیداہوتاہے کہ وفاقی وزارتِ داخلہ کو مُلک میں
ہونے والی دہشت گردی اور بم دھماکوں کی پیشگی اطلاعات اور معلومات ہوتی ہیں
تو وہ کیا وجوہات ہیں کہ متعلقہ وزارت اور حکومتی مشینری مُلک میں تواتر سے
ہونے والی دہشت گردی اور بم دھماکوں کو روکنے میں کیوں ناکام ہوئی ہے ..؟اگرچہ
آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ گزشتہ دوچار ماہ سے میری قوم کو سانحا ت نے
گھیر رکھا ہے، اِس پرایک عام خیال یہ جاتاہے کہ اگر مُلک میں ممکنہ عام
انتخابات نہ ہونے ، یا موجودہ سیٹ اَپ کو جاری رکھنے کی کوئی طاقت ضمانت دے
دیتی یا کہیں سے دلادیتی ،تو ممکن ہوتاکہ میرے ملک میں عملدارروڈ، ہزارہ
وعباس تاو ¿نز ، پشاور کی مسجدِ چشتیہ اور بادامی باغ جیسے فرقہ واریت اور
انارگی پھیلانے والے المناک سانحات بھی رونمانہ ہوتے، اور اِن دِنوں کراچی
سمیت مُلک کے بیشترشہروں میں بھتہ خوروی، ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی، قتل وغارت
گری، لوٹ بازاری، کرپشن اوراقرباءپروی کی عفریت جوعام ہوگئی ہے یہ ناسور
نما بُرائیاںبھی زور نہ پکڑتیں آج بے شک میرے مُلک میں جتنے بھی سانحات
رونما ہوئے ہیں اِن تمام کے درپردہ یقیناکوئی نہ کوئی اندرونی یا بیرونی
سازش ضرور کارفرما ہے ، جو مُلک میں ہونے والے عام انتخابات کو رکوانے کے
لئے ایسے حربے استعمال کررہی ہے ،اَب عام انتخابات سے قبل ہر صورت میں ایسے
سازشی عناصر کو بے نقاب ہونا لازمی ہوگیاہے ۔
اگر چہ اِن سانحات نے ساری پاکستانی قوم کو غمزدہ کردیاہے ، اور آج محب وطن
19کروڑ پاکستانی قوم کا ہر فرد اِن سانحات کے پیچھے پوشیدہ عناصر اور
سازشوں کو بے نقاب کئے جانے کا منتظر ہے، مگریہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ اُ
ن سازشی عناصر کو بے نقاب کون کرے گا...؟جنہوں نے مُلک کواپنے عزائم کی
تکمیل کے خاطرکئی ہولناک سانحات سے گزار کر قوم کو فرقہ واریت اور لسانی
فسادات میں جھونکنے کی گھناؤنی سازشیں تیار کیں۔جس طرح علمدارروڈ اور ہزارہ
ٹاؤن کے بعد عباس ٹاؤن کے واقعا ت نے قوم کو عصاب کشن لمحات سے دوچار
کیااورآج اِسی طرح ہفتہ نو مارچ کو،پشاور شہر کے مصروف ترین مینابازار سے
ملحقہ محلّہ باقرشاہ میں مسجد چشتیہ کی محراب کے اندر چھپائے گئے بم دھماکے
کے نتیجے میں 6نمازی شہید جبکہ 30سے زاید زخمی ہونے والے اندہولناک واقعہ
اوراِسی روز لاہور کے علاقہ بادامی باغ میں توہین رسالت کے مبینہ واقعہ کے
خلاف مشتعل مظاہرین کے ہاتھوں کی جانے والی شدیدہنگامہ آرائی اور شرپسند
عناصر کامسیحی بستی جوزف کالونی پر ہلہ بولنا اور اِس دوران مسیحی برادری
کے گھروں میں لوٹ مارکرنے کے بعد پوری بستی کو آگ لگائے جانے کے واقعہ
میںکم و پیش دوسو مکانات ، دکانوں ، دو گرجاگھروں کی تباہی،اور مظاہرین کے
ہاتھوں کئی رکشوں اور موٹرسائیکلوں کو نذرِ آتش کئے جانے ، پربھی پوری
پاکستانی قوم یکدل اور یک جان ہوکر غم وغصے میں مبتلاہے اور آج کئی دن
گزرجانے کے بعد بھی اِن سانحات کے درپردہ عناصر کو بے نقاب ہونے اور اِنہیں
عبرتناک سزاسے دوچار ہونے تک ساری پاکستانی قوم سراپااحتجاج ہے او راَب اِس
منظر اور پس منظر میں سرزمینِ پاک پر بسنے والے باسیوں سمیت دنیا بھر میں
جہاں کہیں بھی پاکستانی آباد ہیں وہ جہاں عام انتخابات سے قبل مُلک میں
پیداہونے والی اِس غیریقینی صُورتحال سے خُوفزد ہیں تووہیں اِنہیں یہ مخمصہ
بھی کھائے جارہاہے کہ وطنِ عزیزپاکستان میںوہ کون سے عناصر ہیں جو اپنے
عزائم کی تکمیل کے خاطر دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ ، اور بم دھماکوں سے معصوم
انسانوں کا خون پانی کی طرح بہاکرپاکستان میں فرقہ واریت اور لسانیت کو
ہوادے کرانارگی پھیلاناچاہ رہے ہیں...؟اور کیاوجہ ہے کہ اِن کے اِن عزائم
کے سامنے روٹی ، کپڑااور مکان کا نام نہاد نعرہ لگانے والی جمہوری حکومت کے
ذمہ داران بھی بے بسی اور لاچار گی سے بھی بدترین پوزیشن میں ہیں نہ صرف
اِن کی یہ حالات ہے بلکہ اوروہ کیااسباب ہیں..؟ کہ اِنہوں نے پانچ سا ل کے
عرصے میں اپنی مصالحت پسندی اور اپنے مفاہمتی عمل سے اُن(قانون نافذکرنے
والے) اداروں کو بھی اِن کا حق ادانہیں کرنے دیا جو مُلک میں عوام کی جان و
مال اور عزت و آبروکی تحفظ کے رکھوالے ہیں اور اَب ایسے میں اِس میںکوئی شک
نہیں کہ آج پاکستانی قوم اپنے حکمرانوں اورسیاستدانوں کے قول و فعل اور اِن
کے سیاسی کرداروں سے بھی خُوب واقف ہے،اور سمجھتی ہے کہ اگرہمارے حکمران
اور سیاستدان چاہیں تو دنوں، مہینوں کیا بلکہ گھنٹوں میںیہ مُلک کے حالات
بہترکرسکتے ہیں مگرچوں کہ آج یہ سب طرح طرح کی اپنی مصالحت پسندی اور اپنے
مفاہمتی عمل کاشکار ہیں تو شاید یہ اِس لئے نہیں چاہتے کہ علمدارروڈ، ہزارہ
وعباس ٹاؤنز پشاور کی مسجدِ چشتیہ بم دھماکہ اور بادامی باغ جیسے سانحات کی
سازشیں بے نقاب ہوں اور حقائق سامنے لائے جائیںاور وہ سب واضح ہوجائے، جو
یہ پوشیدہ رکھناچاہتے ہیں بھلے سے قوم اِس کی منتظررہے تورہے کہ حقائق
آشکار ہوجائیں مگرقوم کے سامنے ایسے حقائق نہیں لائے جائیں گے جس سے قو م
میں بے چینی کا عنصر پیداہو اور وہ کسی غلط فہمی میں مبتلاہوکر کچھ سے کچھ
سمجھ بیٹھے اور مُلک میں ایسے حالات پیداہوجائیں جو اِن کی قابو سے باہر
ہوجائیں۔(ختم شُد) |