اسلام آباد میں پرامن انوکھا مظاہرہ

پاکستان میں معاشرے کے سب سے پرامن لوگ دینی مدارس کے طلبہ اور علماءکرام ہی ہیں۔یہی لوگ کسی قدم پر بھی عوام کو تنہا نہیں چھوڑتے بلکہ کی ہر قسم کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔یہی وہ طبقہ ہے جس کے دم سے معاشرے میں دینی مزاج اور شعار اسلام سے محبت و عقیدت باقی ہے ورنہ اہل باطل ا ور اسلام دشمن قوتوں نے تو مسلمانوں سے اسلام کو نکالنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، جس میں وہ ناکام ہوئے ہیں۔اس سب کے باوجود ایک لمبے عرصے سے پاکستان میں علماءکرام اور دینی مدارس کے طلبہ کی ٹارگٹ کلنگ اور ان کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔وفاق المدارس العربیہ نے متعدد بار حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ علماءکرام اور طلبہ کو تحفظ فراہم کیا جائے، متعدد بار صاحب اقتدار سے اس سلسلے میں ملاقات بھی کی، لیکن ہر بار طفل تسلیوں کے سوا کچھ نہ ملا۔اسی حوالے سے گزشتہ روز وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے ملکی تاریخ کا ایک انوکھا اور پر امن مظاہرہ کیا جس میں وفاق المدارس کی اپیل پر پیر کے روز دن ایک بجے ہزاروں طلبہ اور علماءنے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی اور علامتی طور پر درس گاہیں لگائیں، احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے اسلام آباد راولپنڈی، اٹک، جہلم، ایبٹ آباد، ہری پور، مانسہرہ، مری اور دیگر علاقوں سے سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل قافلے اسلام آباد پہنچے۔ ملک بھر سے جوق در جوق قافلے کتاب بردار احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے، کتاب بردار احتجاجی مظاہر ہ پاکستان میں احتجاج کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔ مظاہرے میں ایک دن کا ” کیمپ مدرسہ “ قائم کیا گیا‘ طلبہ کو کتابیں ساتھ لانے کی ہدایت کر دی گئی تھی، اس لیے طلبہ اپنی کتابیں بھی ساتھ لے کر کتاب بردار مظاہرے میں شریک ہوئے۔

اس سے پہلے اس سلسلے میں مختلف اضلاع میں وفاق المدارس کے ذمہ داران اور جید علماءکرام کے اجلاس منعقد ہوئے۔اجلاس کے موقع پر وفاق المدارس کے رہنماؤں مولانا محمد حنیف جالندھری جنرل سیکرٹری وفاق المدار س العربیہ پاکستان، مولانا قاضی عبدالرشید ڈپٹی سیکرٹری جنرل وفاق المدارس العربیہ پاکستان، مولانا ظہور احمد علوی، مولانا نذیر فاروقی، مولاناعبدالغفار اور مولانا عبدالکریم اور دیگر علماءکرام نے کہا کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی اپیل پر یہ احتجاجی مظاہر ہ احتجاج کی تاریخ میں ایک نئی مثال رقم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرہ دینی مدارس کے طلبہ اوراساتذہ کوہراساں کرنے اور علماءکی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی پروگرام کے کا پہلا مرحلہ ہے۔ دوسرے مرحلے میں ملک کے دیگر بڑے شہروں میں ریلیاں نکالی جائیں گی اوردھرنے دیے جائیں گے۔

اجلاس میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین نے ملک میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اور ملک دشمن عناصر ملک میں افراتفری اور بدامنی پیدا کر کے وطن عزیز کو عدم استحکام کا شکار بنانے اور عام انتخابات کو ملتوی کرانے کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، یہ حکومت کی ناکامی ہے۔ حزب اقتدار، حزب اختلاف اور مقتدر قوتیں مل کر دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کریں۔ کراچی کو اسلحہ سے پاک اور دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کیلئے فوج کی سرپرستی میں رینجرز اور پولیس کے ذریعے ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے، کراچی میں علماءاور دینی مدارس کے طلبہ کی قتل و غارت پر ڈی چوک اسلام آباد میں علماءاور طلبہ کتاب بردار پرامن احتجاجی مظاہرہ سے حکمرانوں پر واضح ہوجائے گا کہ مدارس دینیہ اسلحہ بردار نہیں بلکہ کتاب بردار ہیں۔

وفاق المدارس العربیہ کے مرکزی رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ کراچی کے تاجر، مزدور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگ ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہو رہے ہیں اور ہمیں ان سب کی شہادتوں اور نشانہ بنائے جانے پر افسوس ہے۔ مقتدر قوتیں امن خراب کرنے والی ان تنظیموں اور گروپوں سے واقف ہیں لیکن بوجوہ ان پر ہاتھ ڈالنے سے گریزاں ہیں۔ ۔ مولانا عبدالرشید نے لاہور کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجرم کو قانون کے تحت کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ کراچی، کوئٹہ، لاہور اور پشاور کے واقعات ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔
حکمران غفلت کی نیند سو رہے ہیں، انہیں امن و امان سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں حکومت طاقت کی بجائے مذاکرات کی میز پر مسائل حل کرے۔ پیر عزیز الرحمن ہزاروی نے کہا کہ پاکستان کے اندر دیگر طبقات کی طرح دینی مدارس کے بھی حقوق ہیں جو طلبہ کو مفت تعلیم خوراک و رہائش کتب فراہم کرنے میں دینی مدارس کے پرامن ماحول کو بدامنی سے خراب کیا جا رہا ہے حالانکہ مدارس میں فوجیوں، پولیس ملازمین، وکلائ، تاجروں، زمینداروں اور سیاسی لوگوں سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ مولانا نذیر فاروقی نے کہا کہ دینی مدارس میں علم و آگہی کی تعلیم دی جاتی ہے۔

مولانا ظہور احمد علوی نے کہا کہ کسی حکومتی تعاون کے بغیر کام کرنے والی سب سے بڑی این جی او دینی مدارس کے بارے میں حکمران سنجیدگی کا مظاہرہ کریں ورنہ مدارس خود اپنا تحفظ کریں گے۔ مفتی اویس عزیز نے کہا کہ وفاق المدارس دنیا کی سب سے بڑی این جی او ہےں حکومت اسے ختم کرنا چاہتی ہے جس پر مدارس احتجاج کے لیے باہر آنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پورے ملک میں اور بالخصوص کراچی میں چن چن کر علماءحق اور دینی مدارس کے طلبہ کو سرِعام گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور دوسری طرف اسی مظلوم طبقہ کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹا پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے اور ملک میں ہونے والی ہر دہشت گردی اور تخریب کاری کو مدارس کے ساتھ منسلک کرنے کی گھٹیا کوشش کی جاتی ہے جو کہ عذابِ الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے کیونکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ تعلیمات کے حصول کیلئے اپنے گھر بار چھوڑ کر آنے والے یہ مسافر اللہ کے مہمان ہیں اور آج عالمی سامراج پورے ملک کو دہشت گردی کی آگ میں جھونک کر اور مختلف مکاتب فکر کو نشانہ بنا کر ان واقعات کو فرقہ وارانہ رنگ دینا چاہتا ہے تا کہ اس کی سیاہ کاریوں پر پردہ پوشی رہے لیکن سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ یہ کوئی فرقہ وارانہ معاملہ نہیں بلکہ سب کا مشترکہ دشمن ہے جو یہ کارروائیاں کررہا ہے۔ قائدین وفاق المدارس نے کہا کہ دینی مدارس کے اساتذہ وطلبہ اوربڑی تعداد میں مذہبی کارکنوں کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ پر سردمہری اور بے حسی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ حکومت پرامن رہنے والوں کو احتجاجی روش اپنانے پر مجبور نہ کرے۔ کراچی میں شہید ہونے والے سیکڑوں علما وطلبہ اور مذہبی کارکنوں کے قاتلوں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ حکمران دہرا معیار اپنا کر فرقہ واریت کو مزید ہوا نہ دیں، بے گناہ انسان شیعہ ہو یا سنی ہر کسی کا قتل افسوسناک اور قابل ِمذمت ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہے کہ علماءکرام اور طلبہ کی ٹارگٹ کلنگ کا وہ خود نوٹس لے کر مدارس کو تحفظ فراہم کریں۔
واضح رہے کہ کراچی شہردینی علوم کا مرکزبھی ہے اوراس شہر میں پاکستان کے ہر کونے سے دین کی تڑپ رکھنے والے ہزاروں طلبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں۔پاکستان میںسب سے زیادہ دینی مدارس بھی اسی شہرقائد میں ہیں۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت کراچی میں دیوبندی دینی مدارس میں رجسٹرڈ تعداد1700 ہے اور اسی طرح سے قریبا 3000 مساجد ہیں اور 97فیصد مساجد اور مدارس دیوبندی علماءکے ہیں باقی تین فیصد دیگر فرقوں کے ،اور صورتحال یہ ہے کہ صرف دیوبندی علماءکرام کو ہی ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔

گزشتہ چند سالوں میں متعدد علماءکرام کو بے دردی سے شہید کیا گیا ہے۔ صرف جامعہ بنوری ٹاون کے 15جیدعلماءکواور11طلبہ کوشہیدکیاجاچکا ہے۔ یہ سلسلہ 3نومبر1997سے شروع ہوا جب جامعہ بنوری ٹاﺅن کے مولاناحبیب اللہ مختاراورمولانامفتی عبدالسمیع کوتین ساتھیوں سمیت بزنس ریکارڈروڈگرومندر پرشہیدکیاگیا۔ .18مئی 2000 ءکوشیخ الحدیث مولانامحمد یوسف لدھیانوی رحمة اللہ اوران کے ساتھی حاجی عبدالرحمن کونصیرآبادایف بی ایریاکے علاقے میںشہیدکیاگیا۔ شہید اسلام مولانامفتی نظام الدین شامزئی 30مئی 2004ءکوماما بے بی کئیرسکول گرومندرکے قریب شہیدکیاگیا۔ 9اکتوبر2004ءکوسینئراساتذہ میں سے مولانامفتی محمدجمیل خان اورمولاناتونسوی کوشہیدکیاگیا۔ 11مارچ 2010ءکومولانا سعیداحمدجلالپوری اوران کے بیٹے حافظ حذیفہ مولانافخرزمان، عبدالرحمن کوابوالحسن اصفہانی روڈپیراڈائزکے مقام پہ شہیدکیاگیا جبکہ مولاناانعام اللہ کوانچولی سوسائٹی میں شہیدکردیاگیا۔ 2011ءمیں مولاناارشاداللہ عباسی کوبھی شہیدکیاگیا۔ 31جنوری 2013ءکو مولانامفتی عبدالمجیددین پوری مولاناصالح محمداور حسان علی شاہ کو شہید کیا گیا۔ ان کے علاوہ مفتی جمیل خان، جامعہ فاروقیہ کے اساتذہ مولانا عنایت اللہ ، مولانا حمید الرحمن، مفتی اقبال، مولانا انیس الرحمن، مفتی عبدالسمیع، مولانا قاری عبدالحفیظ اور مولانا محمد اسلم شیخوپوری سمیت سینکڑوں علماءحق کو صرف کراچی میں شہید کیا جاچکا ہے۔ یہ سلسلہ ابھی بھی نہیں رکا ، روزانہ کراچی میں کسی مدرسے کے طالب علم ، عالم دین ، امام مسجد یا کسی دینی جماعت کے کارکن کو شہید کردیا جاتا ہے، لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔حالانکہ شہید کیے جانے والے علماءکرام مکمل طورپر پر امن ہوتے ہیں ، وہ کسی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوتے جن پر کوئی الزام لگایا جاسکتا ہو،اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ بعض قوتیں شہرِ کراچی کو دینی شخصیات اوردینی مراکز سے محروم کرنا چاہتی ہیں۔

اتنا ظلم برداشت کرنے کے باوجود بھی وفاق المدارس نے پر امن احتجاج کر کے ایک تاریخ رقم کردی ہے، وفاق المدارس العربیہ کے پاکستان میں ہزاروں مدارس اور بلا مبالغہ لاکھوں طلبہ کرام ہیں، اگر وفاق المدارس بھی باقی لوگوں کی طرح چاہے تو پرتشدد احتجاج کے ساتھ ملک بھر کو اپنی ایک کال پر بند کرسکتا ہے لیکن وفاق المدارس کی قیادت نے انوکھا اور ایک پر امن کتاب بردار مظاہرہ کر کے یہ ثابت کردیا کہ ہم پر امن لوگ ہیں۔ ہمیشہ ملک میں امن ہی چاہا ہے،۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 633185 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.