پاکستان میں اس وقت ایک حکومت جانے کو ہے
تو اسکی جگہ نگران حکومت کی تیاریاں ہو رہی ہیں حکومت کے ختم ہونے میں اب
دنوں کی نہیں صر ف گھنٹوں کی بات ہی رہ گئی ہے مگرابھی تک دونوں بڑی سیاسی
جماعتیں جو مرکز اور پنجاب میں حکومت کررہی ہیں ابھی تک نگراں وزیراعظم اور
نگران وزیراعلیٰ کے نام پر متفق نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے ملک بھر کے عوام
میں تجسس بڑھ گیا ، پاکستان کی 65 سالہ تاریخ کا 41فیصد دورانیہ مارشل لاء
کی نذر ہوا ، 57فیصد عرصے میں منتخب وزیراعظم کی حکومت رہی ۔30 فیصد عرصہ
صدارتی نظام نافذ رہا۔مسلم لیگ14، پیپلز پارٹی کے7 وزرائے اعظم منتخب ہوئے
،پاکستان کی تاریخ میں کون کب تک وزیراعظم رہا پاکستان دنیا بھر میں سیاسی
اور جمہوری مزاج رکھنے والی قوم کا ملک ہے اس کے باوجود پاکستان کی 65سالہ
تاریخ میں جمہوری عمل میں وہ تسلسل قائم نہ ہوسکا جو پاکستان کو جمہوری
مملکت بنانے مددگار ثابت ہوتا ، موجودہ سیاسی صورت حال میں بلوچستان سمیت
ملک بھر کی عوام میں نگراں وزیراعظم کے حوالے سے تجسس بڑھتاجارہا ہے اور
عوام یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ ملک میں نگراں وزیر اعظم پاکستان اورصوبوں
میں نگران وزیراعلیٰ کا ہما کس کے سر پر آئے گا، پاکستان کی65سالہ تاریخ
میں 57فیصد عرصے میں منتخب وزرائے اعظم کی حکومت رہی جبکہ41 فیصد دورانیہ
مارشل لاء کی نذر ہوگیا ۔ ملک پر 5نگراں وزیراعظم سمیت27وزارئے اعظم نے 16
ہزار995اور مارشل لاء حکمرانوں نے 9ہزار51 دن تک حکومت کی ۔ ملکی مارشل
لاؤں کی تاریخ میں 42فیصد جنرل ایوب خان، 30فیصد جنرل ضیاء الحق14فیصد جنرل
(ر) پرویز مشرف 10 فیصد یحییٰ خان کا مارشل لاء نافذ رہا ۔ امور مملکت
چلانے کیلئے پاریمانی نظام کے انتخاب پر14اگست 1973ء کو موجودہ آئین میں
پوری قوم کے اتفاق رائے کے باوجود 12اکتوبر2009 تک14304دنوں 4242دن یعنی
29.2فیصد عرصہ صدارتی نظام قائم رہا ، پارلیمانی تاریخ میں سے سے زیادہ
منتخب وزرائے اعظم میں یوسف رضا گیلانی ، جبکہ نوازشریف (دونوں) ادوار
میں14فیصد ، بے نظیر بھٹو 13، لیاقت علی خان11.2، ذوالفقار علی بھٹو
10.4،شوکت عزیز 8.7، محمد خان جونجو 8.3، فیصد عر صہ وزیراعظم کے منصب پر
فائز رہے ۔ ملک کی 65 تاریخ میں لیاقت علی خاں پہلے وزیراعظم جنہوں نے 14
اگست 1947 ء کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا اور 16 اکتوبر 1951 ء تک
وزیراعظم رہے جب انہیں لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسہ عام میں شہید کیا گیا ،
سر خواجہ ناظم الدین 17 اکتوبر 1951 سے 17 ایرپل1953 تک وزیر اعظم رہے ۔ 17
ایرپل 1953 سے12 اگست1955تک محمد علی بوگرہ وزیراعظم رہے ۔
12اگست1955سے12ستمبر1956تک چوہدری محمد علی۔12ستمبر1956 سے17اکتوبر1957تک
حسین شہید سہروردی۔ 17اکتوبر1957سے16ستمبر1957تک ابراہیم اسماعیل ۔16ستمبر
1957سے 7اکتوبر1958 تک سرفیروز خان نون پاکستان کے وزیراعظم رہے
۔7اکتوبر1958کووزیر اعظم کا عہدہ تحلیل کردیا گیا پھر یہ عہدہ دوبارہ
7ستمبر1971کو بحال کیا گیا جس پر نور الامین منتخب ہوئے جو 20ستمبر 1971تک
وزیر اعظم رہے 20ستمبر1971کو دوبارہ یہ عہد تحلیل کیا گیا ۔ وزیراعظم
پاکستان کا عہدہ14اگست1973کو بحالی کیا گیا جس پر ذوالفقار علی بھٹو
5جولائی 1977تک فائز رہے تاہم وزیراعظم کا یہ عہد ہ5جولائی 1977کو ایک بار
پھر تحلیل کردیا گیا ، 24مارچ1985کو وزیراعظم کا عہدہ بحال کیاگیا جس
پرمحمد خان جونجو 29مئی1988تک وزیر اعظم رہے ۔ 29مئی1988سے2دسمبر1988تک یہ
عہدہ تحلیل رہا 2دسمبر1988سے6اگست1990تک بے نظیر بھٹو وزیراعظم
رہیں۔6اگست1990سے6نومبر1990تک غلام مصطفیٰ جتوئی نگراں وزیراعظم رہے
۔6نومبر1990سے18ایرپل1993تک میاں نواز شریف وزیراعظم رہے ۔
18ایرپل1993سے26مئی1993تک بلخ شیر مزاری نگراں وزیر اعظم رہے۔
28مئی1993سے18جولائی1993تک وزیر اعظم میاں نواز شریف فائز رہے۔ 18جولائی سے
19اکتوبر1993تک معین الدین قریشی نگراں وزیر اعظم
رہے۔19اکتوبر1993سے5نومبر1996تک محترمہ بے نظیر بھٹو وزیر اعظم پاکستان
فائز رہیں ۔ 5نومبر1996سے17فروری1997تک ملک معراج خالد نگراں وزیراعظم رہے
17فروری1997سے12اکتوبر1999تک میاں نواز شریف وزیراعظم کے عہدہ پر فائز رہے
۔12اکتوبر1999کو جنرل پرویز مشرف نے ملک میں مارشل لاء لگا کر وزیراعظم کا
عہددہ تحلیل کردیا اور ملک کے چیف ایگز یکٹو بن گئے۔ 21نومبر2002کے عام
انتخابات میں کامیاب ہوکر وزیراعظم میر ظفر اﷲ خان جمالی 24جون2004تک عہدہ
پر فائز رہے ، 30جون2004سے20اگست2004تک چوہدری شجاعت حسین ۔20اگست
2004سے16نومبر2007تک وزیراعظم شوکت عزیز۔ 16نومبر2007سے25مارچ2008تک محمد
میاں سومرونگراں وزیراعظم ، 25مارچ2009سے19جون2012تک وزیراعظم پاکستان سید
یوسیف رضاگیلانی عہدہ پر فائز رہے سید یوسف رضا گیلانی کا دور حکومت سب سے
طویل رہا انہیں نے سب سے طویل عرصہ تک وزیراعظم رہنے کا عزاز بھی حاصل کیا
تاہم سزا یافتہ وزیراعظم کا عزاز بھی ان کو ہی حاصل ہو ا۔پاکستان کے موجودہ
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے 21جون2012کو اپنے عہدہ کا حلف اٹھایا جس پر وہ
تاحال کام کررہے ہیں ۔پاکستان میں آنے والی نگراں حکومت کی نگرانی میں
انتخابات کا عمل ہوگا عوام اس امید کے ساتھ نگراں حکومت کے انتظار میں ہے
کہ آنے والی حکومت ملک میں شفاف انتخابات کرانے میں اپنی ذمہ داری پوری
ایمانداری کے ساتھ سرانجام دے گی تاکہ ملک میں آنے والی منتخب حکومت عوام
کے مسائل کا ازالہ ضرور کرے گی ۔ |