شجاع بلتستانی
بلآخر تمام تر خدشات اور دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی دم توڑتی
معشیت کو سہارا دینے کے لئے پاکستان نے اپنے بہتر مستقبل کا فیصلہ کر ہی
لیا۔پاکستان نے دُنیا سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر جو کردار
ادا کیا کسی کو اُس پر شک کی گُنجائش نہیں لیکن دُنیا نے پاکستان کی مشکلات
و مسائل کو سمجھنے کی کبھی کوشش نہیں کی ۔دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی
اتحادی بننے کی پاداش میں پاکستان خود سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار رہا
اور پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر پُہنچی ۔اتحادیوں نے جہاں پاکستان
سے تجارت کے بجائے اپنے قرضوں کے بوجھ تلے دبا کر مذید مسائل سے دو چار کیا
وہاں پاکستان کے روایتی مخالف پڑوسی ملک بھارت کو مظبوط کرکے پاکستان کو
تشویش میں مبتلا کردیا۔عالمی اتحادیوں کا سربراہ امریکہ اور اُس کے حواری
ایک طرف طالبان اور القاعدہ کو عالمی امن کے لئے خطرہ قرار دیتے ہیں تو
دوسری طرف خود اُن سے نہ صرف مذاکرات کرتے ہیں بکہ اُن کی پس پردہ سرپرستی
بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ قبلہ اول پر یہودیوں کے قبضے اور اسرائیلیوں کا
فلسطینی مسلمانوں پر جاری انسانیت سوز مظالم پر نام نہاد امن عالم کے
ٹھیکدار امریکہ اور اُس کے حواریوں کی خامُشی ،مشرق وسطی میں عرب ممالک کے
اندر تفرقہ بازی کے ذریعے مسلمانوں کوکمزور کرنے کے لئے دہشتگردوں کی
سرپرستی اورخود پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی تباہی کے نام پر ڈرون
حملوں کے ذریعے بے گُناہ پاکستانی مسلمان شہریوں کا قتل عام اسلامی دُنیا
کے عیاش پرست اور بدمست حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔پورے اسلامی دُنیا
میںواحد اسلامی جمہوریہ ایران ہے جو عالم استکبار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال
کر دُنیا بھر کے مظلومین و محکومین کی حمایت کرتا ہے خواہ وہ فلسطین کے
مسلمان ہوں یا کشمیر ی حُریت پسند جنوبی کوریا ہو یا یوگو سلاویہ جس کی
پاداش میں امریکہ اور اُس کے حواریوں نے طویل عرصے سے اسلامی جمہوریہ ایران
پر اقتصادی پابندیا عائد کی ہوئی ہیں لیکن سلام ہو ایران کے باضمیر اور خود
دار عوام کو جنہوں نے ان پابندیوں کا نہایت صبرو استقامت اور محنت و مشقت
سے مردانہ وار مقابلہ کرکے دُنیا کو ثابت کردیا کہ اگر باہمت اور حوصلے
والی قوم ہو تو کوئی بھی مشکل آسانی میں بدل سکتی ہے شاید شاعر مشرق علامہ
ڈاکٹر محمد اقبال کو ایرانی قوم کی جرات اور غیرت و حمیت کا علم تھا تبھی
تو کہا تھا کہ
تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا
شاید کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
پاکستان نے اپنی دم توڑتی معشیت میں روح پھونکنے اوراپنے بہتر مستقبل کے
لئے قرضوں کے بوجھ تلے دبنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک سے بہتر تجاری
تعلقات کا اُصولی فیصلہ کرکے قائد اعظم اور علامہ اقبال کی روح کو تسکین
بخشا ہے۔گوادر بندرگاہ پرچین اورگیس لائن منصوبہ پر ایران سے معاہدہ
پاکستان کے بہتر معاشی مستقبل کے لئے نہایت مُفید ثابت ہوںگے۔ایران
قطر،ترکی کو گیس جبکہ بھارت اور چین کو تیل فراہم کررہا ہے جس پر کسی کو
اعتراض نہیں جبکہ پاکستان اپنے مفاد میں کسی سے تجارتی تعلقات اُستور کرتا
ہے تو اعتراض کیا جانا کسی طور دُرست نہیں۔ایران پاکستان کا دوست اور
ہمسایہ ملک کے علاہ اسلامی دُنیا کا ایک اہم ملک بھی ہے جبکہ چین ہمیشہ سے
پاکستان کے بُرے دنوں میں ساتھ دینے والا ہمسایہ مُلک ہے جن سے بہتر تعلقات
پاکستان کے لئے نہایت ضروری ہے۔گوادر بندرگاہ اور گیس لائن منصوبے موجودہ
جمہوری حکومت کا تاریخی کارنامہ ہے جس پر آئیندہ انے والی حکومت کو بھی
قائم و دائم رہ کر پاکستان کے روشن مستقبل کے لئے تکمیل تک پہنچا نا
ہوگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایک غیرت مند اور جرات مند قوم کا عملی
مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف کئے جانے والے ہر سازش کو ناکام بنا ئیں
اور تمام مشکلات کا مقابلہ کرکے پاکستان کو ایک حقیقی آزاد اور خود مختار
ملک بناکر قائد اعظم محمد علی جناح ، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال اور دیگر
تحریک پاکستان کے قائدین کے روح کو تسکین بخشنے کا سبب بنیں بصورت دیگر
نہ سمجھو گے تو مٹ جاﺅگے اے غافل مسلمانو
تمھاری داستان تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں |