سیاسی مداری ،سادہ لوح عوام اور انتخابات

شجاع بلتستانی

پاکستان کی تاریخ میں موجودہ جمہوری و اتحادی حکومت نے پانچ سال پورے کرلئے اور اب تین ماہ تک نگران حکومت ملکی اُمور چلاتے ہوئے اپنی نگرانی میں انتخابات کرائےگی۔سیاسی چالبازوں نے پہلے سے ہی روایتی طریقوں سے سادہ لوح عوام کو بُلند و بانگ دعوں اوروعدوں کے ذریعے اپنی طرف راغب کرنا شروع کردیا ہے اور عوام کو دیکھئے پچھلے پورے پانچ سال ان موسمی پرندوں کی عوامی مسائل پر عدم دلچسپی اور نظر انداز کئے جانے کی روش پر شدید غم و غصے میں یہ کہتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے کہ آئیندہ ان ازمودہ سیاسی مگر چالبازوںکو پھر کبھی موقع نہیں دیںگے بلکہ ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے خاندانی نظام سیاست کو ختم کرکے اعلیٰ تعلیم یافتہ باکردار اور دیانتدار لوگوں کو اگے لایا جائے گا مگر برسوں سے خاندانی نظام سیاست کے تحت حکومت کرنے والوں نے مُلک کے اندر ایسا نظام رائج کیاہوا ہے جہاں عوام لاکھ چاہیں ان چہروں کو تبدیل نہیں کر سکیں گے۔یہی برسوں سے قابض حکمران پھر سے بے باک وبے داغ قیادت کے نعروں کے ساتھ میدان انتخابات میں اُتر آئیں گے اور عوام کو ایسے بے وقوف بنا ڈالیں گے کہ عوام کو پتہ بھی نہیں چلے گا ہاں اگر پتہ بھی چلا تو پانی سر سے گُذر جانے کے بعد پھر پورے پانچ سال رونا دھونا لگا رہے گا۔ یہاں بے باک و نڈر قیادت کی بات آئی تو مجھے اپنے ہی ایک سیاسی لیڈر کی کہانی یاد آئی جو میرے ایک دوست نے سُنا یا تھا۔ہوا یوں کہ میرے دوست کو اپنی کسی پڑوسی لڑکی نے کسی کے فون پر تنگ کرنے کی شکایت کی اور وہ نمبر بھی دے دیا سُراغ لگانے پہ پتہ چلا کہ وہ کسی سیاسی لیڈر کا لاڈلا بیٹا ہے جو مستقبل میں اپنے باپ کی جگہ قوم کارہنماءہوگا۔میرے دوست نے اُس سے شکایت کی کہ اپ لوگوںکے گھروں میں فون کرکے لڑکیوں کو ہراساں کرتے ہوجوکہ صحیح نہیں آئیندہ ایسا مت کرو تو لڑکے نے ابتداءمیں بڑی تڑیا ںدیں تو میرے دوست نے اُس کو کسی ہوٹل میں ملنے کو کہالیکن وہ ہوٹل میں انے پر تیا ر نہیں تھا بلکہ سٹی پارک میںملنے کا کہا ۔میرے دوست نے اُس کو ویسے ہی بتایا کہ میں اشتہاری ہوں اورپولیس کو مطلوب ہوں وہاں آنہیں سکتاتم ہوٹل اجاﺅ تو کھانا بھی کھاتے ہیں اور بات بھی کرتے ہیں یہ کہنا تھا تو وہ خاندانی سیاست کا چشم و چراغ نے فوراً جواب دیا میرے باپ آئیندہ فون تو کیا علاقہ چھوڑ دوںگا بس مجھے معاف کردو میرا دوست خوب ہنسا اور معاملہ یہی ختم ہوا اب وہی لڑکا ایک بڑی سیاسی پارٹی کا عہدیدار ہونے کے علاہ انتخابات میں بھی حصہ لیتا ہے اور دوران الیکشن اپنے پوسٹروں میں بے باک و بے داغ اور نڈر لیڈر بھی لکھتا ہے جس کی نڈری تو میرے دوست کے ایک فون پر ہی سامنے آئی ہے۔عرض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں بے باک و بے داغ اور نڈر وہ لوگ ہوتے ہیں جو حقیقت میں ان القابات کے برعکس ہوتے ہیں بقول شاعر
با رعایت کا ہے معنی سب سے مہنگا بھیجنا
اس کو کہتے ہیں صحیح تصویر اُلٹی کھینچنا

قوم کو متوقع انتخابات میں ماضی کے چھپن سالہ تجربا ت کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کے بہتر مستقبل کے لئے تمام تر تعصبات و مصلحتوں کا شکار بنے بغیر قابل اور باکردار نمائیندوں کا انتخاب کرنا ہوگا جو پاکستان کو درپیش تمام چیلینجز کا بہتر طریقے سے مقابلہ کرتے ہوئے پاکستان کو ایک حقیقی ازاد اورخود مختار اسلامی مملکت بنا سکیں۔ موجودہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو قوم ازما چکی ہے جنہوں نے نفرت،تعصب،عصبیت ،تفرقہ بازی، بد عنوانی،لوٹ کھسوٹ اور قرضوں کے بوجھ تلے دبانے کے سوا کچھ نہیں دیا ۔اج دُنیا بھر میں پاکستانیوں کو دہشت گرد چور اور بد کردار کے طور پر پہچانا جاتا ہے جس کی وجہ ہمارے یہی سیاسی و مذہبی رہنماءہیں جنہوں نے اپنے اقتدار و مراعات کے لئے پاکستان کے حقیقی تشخص کو مٹاکر مذکورہ تمام خصائل کو اپنایا ۔کوئی اور تسلیم کرے یا نہ کرے میں تو شیخ الحدیث علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے نظریات سے مسلکی اختلافات کے باوجود سو فیصد تسلیم کرتا ہوں جو موجودہ سیاسی و انتخابی نظام کو درست تسلیم نہیں کرتا اور اصلاحات کا مطالبہ کر تے ہیں۔پاکستان کے بہتر مستقبل اور دُنیا کا پاکستان کے بارے میں منفی سوچ کو ختم کرنے کے لئے شیخ الحدیث کے مطالبے اور ہدایات پر ریاستی اداروں سمیت پور قوم کو غور وفکر کرتے ہوئے موجودہ فرسودہ نظام سیاست کے خاتمے اور تبدیلی کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔
Haider Abbas
About the Author: Haider Abbas Read More Articles by Haider Abbas: 14 Articles with 13069 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.