ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی
قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ممبران ہزاروں نہیں لاکھوں نہیں کروڑوں خرچ کرنے
کے بعد عوام کی نمائیندگی کا حق حاصل کرتے ہیں۔اور منتخب ہونے کے بعد آمریت
کے آنے کے ڈر سے روزانہ ممبران نیند کی گولیاں کھاکر سوتے ہیں اور ہرممکن
کوشش اور دعائیں کرتے ہیں یااﷲہمیں اتنی مدت نصیب فرما کہ ہم اپنی لاگت
پوری کرسکے اور اگر ممکن ہوسکے تو کچھ آمدن بھی نصیب فرما (آمین)۔ عوامی
نمائیندہ اسمبلیوں کی تحلیل اور اپنے نقصان کی فکر میں اپنے اصل مقصد سے
دور ہوجاتے ہیں اور عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر پالیسی سازی نہیں
کرپاتے۔
نااہل اور مالدار نمائیندوں کی کرامات سے پاکستان مسائل کی قبرستان بنتا
گیااور ہر آنے والا اپنے ساتھ کرپشن کی ایک نئی داستان لیکر آیا۔موجود دور
میں ہر پیدا ہونے والا بچہ 70 ہزار کے سود کے قرضہ کا شکار ہوتا ہے، اور
پیدا ہوتے ہی ٹیکس کے ایسے جال میں داخل ہوتا ہے جو وقت مرگ تک نجات کے
خواب دیکھتا رہتا ہے ، مگر یہ ایسا سنہرا خواب ہے جو اپنے تعبیرکیلئے 68
سال سے منتظر ہے۔
قارئین بے شک 30 اکتوبر کے جلسہ کے بعدپاکستانی سیاست و عوام میں تبدیلی کی
ایک لہر نے جنم لیا تھا یہ ویسی ہی ایک لہر تھی جو 23 مارچ 1940 کے جلسہ کے
بعد برصغیر کی عوام کے دلوں میں قائداعظم محمد علی جناح نے پیدا کی اور 7
سال بعد یہ لہر سونامی کی شکل اختیار کرتے ہوئے14 اگست 1947کو دنیا کے نقشہ
پر ایک آزاد وخود مختار ملک پاکستان کو جنم دینے میں کامیاب ہوا، جس کا
خواب 100 سال تک برصغیر کی مظلوم وغلام عوام دیکھتی رہی۔
آج73سال بعدعمران خان ایک کامیاب جلسہ کا انعقاد کرنے کے بعد ایک نئے
پاکستان کا منشور دے گے ، اور پاکستا ن کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہونے پارٹی
الیکشن میں کامیاب ہونے والے80 ہزار عہدیداروں کاحلف ہوگا۔۔جو قائداعظم
محمد علی جناح کے خوابوں کی تعبیر کیلئے جدوجہد کرنے کا عزم ظاہر کرئے گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے 10 مارچ کو پشاور کے جلسہ میں ایک مرتبہ
پھر عزم کا اظہار کیا کہ ہم 25 سال کے نوجوانوں نسل کو پارٹی فنڈ سے کامیاب
کرواکر قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ممبر بنوائے گے اور یہ نوجوان نسل وارثتی
نہیں غیر سیاسی خاندان سے ہوگئی ، جو پاکستان میں تبدیلی کے سفر میں دن رات
کام کرتے رہے ہونگے۔یہ نوجوان منتخب ہونے کے بعد ملک سے کرپشن ، ایجنٹ سسٹم،
بددیانت، چور سیاست دانوں کا خاتمہ کردے گے۔کپتان کے اس عزم کے بعدشہرڈسکہ
کے ووکر عمار گیلانی صدر انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن تحصیل ڈسکہ کے دل میں
موجودعوامی خدمت کے جذبہ نے طوفان کی شکل اختیار کی اور PP130 سے پارٹی ٹکٹ
کیلئے درخواست جمع کروا دی، ڈسکہ کی عوام پر عزم ہے کہ کپتان اپنے وعدوں کے
مطابق ضلع سیالکوٹ میں نوجوان نسل کو پارٹی ٹکٹ دے گا، جس سے ضلع سیالکوٹ
کی سیاست میں موجود روائتی سیاست کا خاتمہ ہوگا۔
موجودہ حالات میں PP130 میں سیوریج کے بد ترین سسٹم کی وجہ سے اہل علاقہ
ہیپاٹائیٹسB,C کا صبح شام شکا رہونے کی وجہ سے یہ مرض دن دگنی رات چوگنی
ترقی کر رہا ہے، جگہ جگہ لگے گندگی کے ڈھیر اور پانی کے جوہڑوں کی وجہ سے
نمازی پریشان ہوتے ہیں، مسلم لیگ قائد اعظم کے دور اقتدار میں ممتاز علی
ممبر صوبائی اسمبلی اور اسجد ملہی ممبر قومی اسمبلی نے ڈسکہ کی عوام کی
خدمت کیلئے ماڈل سول ہسپتال تو تعمیرکروادیا مگر تاحال مریضوں کو ادوایات
کے حصول کیلئے سول ہسپتال کے ساتھ واقع سٹوروں سے ادوایات حاصل کرنی پڑتی
ہیںجن کی قیمت مزدور کی اجرت سے دوگنی بھی ہوسکتی ہے۔علاقہ کی عوام شعیب
ملک کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان کی کرکٹ میں اپنا نام پیداکرنا چاہتے ہیں
مگر سٹرکوں ۔۔گلیوں اور چھتوں پر کھیل کر یہ نام پیدا نہیں کیا جاسکتا۔ اس
کیلئے کھیلوں کے میدان چاہیے جس پر عرصہ 68 سال سے کسی سرکاری وعوامی
نمائیندہ نے توجہ دینا پسند نہیں کی یا ان کے پاس اتنا ٹائم نہیں؟علاقہ میں
پرائیویٹ سکولوں میں تو دن دگنا رات چوگنا اضافہ ہورہا ہے اور ہر محلہ ۔۔گلی۔۔چوک۔۔سڑک
پر پرائیویٹ سکول قائم ہوچکے ہیں مگر سرکاری سکول جوتعداد میں آٹا میں نمک
کے برابر بھی نہیں وہ لیٹرین۔۔فرنیچر۔۔سٹیشنری اور ٹیچر کی سہولتوں سے
محروم نظر آتے ہیں، سڑکیں تو موجود ہے مگر ان کی تعمیر کاغذات کی حد تک تو
یورپ کو بھی ماٹ دے جاتی ہے مگرحقیقت میںپیدل چلنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔
عوامی رائے کے تجزیہ کے مطابق حلقہ PP-130 کی عوام سیاست میں نوجوان خون کو
دیکھنا چاہتے ہیں، جس کے دل و دماغ میں صرف پاکستان کی ترقی کے خواب ہو نہ
کہ یورپ میں کاروبا رکے۔جو بغیر رشوت کے میرٹ پر سرکاری ملازمین کے تبادلہ
کروائے ۔ |