عام انتخابات کی تیاریاں کئی ماہ
سے جاری ہیں۔جس میں محنتی اور دیانتدار الیکشن کمیشن سمیت کئی اہم اداروں
کے افسراورملازمین کا کردارقابل تعریف ہے۔پھر بھی موجود سیاست دانوں کاخیال
ہے کہ یہ ساراکام ہمارے مرضی کےخلاف ہے ۔ایسی کون سی بات ہے جو سیاست دانوں
کوپر یشان کر رہی ہے۔کہ وہ محب وطن ،محنتی اوردیانتدارافسراورملازمین پرشک
کررہے ہیں۔
کیونکہ ملک میں آئندہ عام انتخابات کے دوران انتخابی معاملات کواحسن انداز
میں مکمل کرنے کیلئے6 لاکھ سرکاری ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کافیصلہ
کیاگیا ہے۔وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں نے الیکشن کمیشن کے احکام پر
تمام سرکاری ملازمین کو انتخابات کے دوران کمیشن کی ہدایات پر تعینات کرنے
کی منظوری دے دی ہے۔ان 6 لاکھ ملازمین میں مسلح افواج کے لوگ شامل
نہیںہیں۔الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کیلئے بیشترانتظامات کوحتمی
شکل دیدی ہے، حساس ترین پولنگ اسٹیشن کی فہرست جلد پاک فوج کے حوالے کر دی
جائیگی، حساس ترین پولنگ اسٹیشنوں پر فوج تعینات کی جائیگی۔
آئندہ انتخابات مئی میں متوقع ہیں۔ لیکن الیکشن کمیشن سمیت دیگر ادارے کو
عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ سکیورٹی کے خدشات آئندہ الیکشن کے لیے سب سے بڑا
چیلنج ہیں۔اورپاک فوج اس سے قبل بھی الیکشن کمیشن کو یہ یقین دہانی کرا چکی
ہے کہ انتخابات کے دوران امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن معاونت
کی جائے گی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے شائع کرائے گئے نئے
کاغذات نامزدگی کو درست اور آئین و قانون کے مطابق قرار دے دیا ہے۔ عدالتی
حکم میں کہا گیا ہے کہ شفاف انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل
218 پر سختی سے عمل کرے۔ عدالت نے قرار دیا کہ پوری قوم اس بات پر متحد و
متفق ہے کہ ان کے نمائندے کرپشن میں لتھڑے ہوئے نہ ہوں۔ ووٹر کو حق ہے کہ
وہ اپنے امیدوار کے بارے میں تمام کوائف جانے۔ عدالت نے قرار دیا کہ
نامزدگی فارم میں تبدیلی قواعد میں تبدیلی نہیں، کوئی قانون الیکشن کمیشن
کے اختیارات پر حاوی نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے نامزدگی فارم کو عدالتی فیصلے
کا حصہ بنا دیا۔
وزیر داخلہ رحمن ملک کہتے ہیں کہ پنجاب حکومت لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی
نہیں کر رہی، الیکشن کے دوران کچھ ہوا تو ذمہ دار پنجاب حکومت ہو گی۔ ایک
بار پھر ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی روک تھام کے لئے پنجاب حکومت لشکر
جھنگوی کےخلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز
شریف اپنے ذاتی مفادات کو چھوڑ کر لشکر جھنگوی کے خلاف فوری کارروائی کریں۔
فاٹا، رحیم یار خان اور میرانشاہ پنجابی طالبان کے گڑھ ہیں۔ تحریک طالبان
اور لشکر جھنگوی الیکشن کا انعقاد نہیں چاہتے۔ تاریخ میں بیڈ گورننس کا سب
سے بڑا ثبوت بادامی باغ واقعہ ہے۔ دہشت گرد افغانستان سے آ کر پاکستان میں
حالات خراب کر رہے ہیں، گلگت بلتستان میں فرقہ واریت پھیلائی جا رہی ہے۔
لگتاہے کہ یہ بھی پنجاب حکومت کی سازش ہے کہ ملک بھربدترین لوڈشیڈنگ ہورہی
ہے جس کی وجہ سے فیصل آباد اور جوہر آباد میں سینکڑوں افراد نے ٹائر جلاکر
سڑکیں بلاک کر دیں اور حکمرانوں کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ شیخوپورہ
اورشہر اور قرب و جوار کی آبادیوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18گھنٹے سے بھی
تجاوز کر گیا، ہاوسنگ کالونی قیام پور فیڈر۔ابراہیم کالونی میں 9گھنٹے کی
مسلسل اور طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے اور
ان علاقوں کے سینکڑوں صارفین نے لیسکو حکام کےخلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور
الزام عائد کیا کہ فیکٹری مالکان کو مبینہ طور پر 10ہزار روپے فی گھنٹہ کے
حساب سے فروخت کی جا رہی ہے اور شہریوں کو غیرقانونی طریقے سے لوڈشیڈنگ کے
عذاب میں مبتلا کیا ہواہے،۔ شہریوں نے حکمرانوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے
کہاکہ امتحانات کے دنوں میں لوڈشیڈنگ کا اضافہ موجودہ حکمرانوں کی طلبا و
طالبات کے خلاف گہری سازش قراردیاہے۔
الیکشن کمیشن کی پابندی نظرانداز کرتے ہوئے لیسکو چیف نے 350 افراد کی
بھرتی کا نوٹفکیشن جاری کر دیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی سفارش پر
قواعدوضوابط پورے کئے بغیر بھرتیاں کی جا رہی ہیں۔ لیسکو ہیومن ریسورس کے
مطابق بھرتیوں کی فہرست وزارت پانی وبجلی اور گورنر ہاوس کو ملی ہے۔ وفاقی
حکومت کی سفارش پر 1700 افراد کو بھرتی کیا جا رہا ہے۔
تحریک انصاف پاکستان کے اہم رکن بھی کسی سے کم نہیں ۔پنجاب کے ضلع نارووال
سے تعلق رکھنے والا تحریک انصاف کے ایک اہم رکن نے کہا کہ اگر ہمیں حکومت
نہ ملی تو وہ پاکستان چھوڑدینگے۔
سیاستدانوں میں یہ توحساب معمول گفتگوہوتی رہتی ہے۔لیکن اصل مسئلہ تو آئندہ
انتخابات میں دہشگردی کے خدشات سب سے بڑا چیلنج ہیں۔2008میں پاکستان
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور موجودصدرپاکستان جناب آصف علی زرداری صاحب
نے ایک خط امریکی صدر اوباماکو لکھا تھا۔جس میں سابق صدرپاکستان جنرل (ر)پرویزمشرف
پرالزام لگایاگئے تھاکہ ان کی موجودگی میںشفاف انتخابات نہیں ہوسکتے۔
اب الزام کس پر آئے گا۔کیونکہ اس وقت بھی مسلسل اور طویل لوڈشیڈنگ،بم
دھماکے،اغوائ،دہشتگردی اورخوف کی ایک لہردوڑرہی ہے۔کئی کرپشن کے کیس
عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔کون کیاہے؟ اب عوام کو بھی معلوم ہوگیا ہے۔
آئندہ عام انتخابات کے دوران انتخابی معاملات کواحسن انداز میں مکمل
سکیورٹی سمیت دیگراہم اقدمات کیاجاچکے ہیں۔انشاءاللہ یہ سب اقدمات آئندہ
عام انتخابات میں امن کی ضمانت ثابت ہونگے۔ |