کنڑ اور نورستان میں دہشت گردوں کی موجودگی

پاکستان ، افغانستان اور اتحادی افواج کے درمیان یوں تو ایسے بہت سے معاملات ہیں جن کے حوالے سے دونوں کے درمیان کافی عرصے سے رسہ کشی جاری ہے اور دونوں جانب تعلقات کے درجہ حرارت میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے لیکن ان میں سب سے نمایاں پاکستان سے متصل افغان صوبوں کنڑ اور نورستان میںپاکستان مخالف دہشت گردوں کی موجودگی اور ان کی جانب سے پاکستان کی عسکری پوسٹوں پر حملے کا معاملہ ہے۔ جس کی بدولت عرصہ دراز سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ ملالہ یوسف زئی پر حملے میں ملوث مولوی فضل اللہ افغان صوبے نورستان اور کنڑ میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ موجودہے اور وہ وہاں سے منظم ہوکر پاکستان کی سرحدی پوسٹوں پر حملے کررہا ہے۔ ایسی بہت سے اطلاعات بھی مل چکی ہیں کہ ان افغان صوبوں میں محفوظ ٹھکانوں میں موجود دہشت گردوں کو افغان خفیہ ایجنسی ”رام “ اور بھارتی ”را“ مہمند، باجوڑ، دیر اور چترال میں بدامنی کے لئے ان دہشت گردوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کررہی ہیں۔ پاکستان نے اس سرحد پار دہشت گردی کو روکنے کے لئے سرحدوں کی نگرانی سخت کردی تھی، فوجیوں اور پوسٹوں کی تعداد بڑھا دی۔ سلالہ میں ایسی ہی چیک پوسٹ تھی جس پر امریکی اور نیٹوافواج نے حملہ کرکے 24پاکستانی فوجیوں کو شہید کردیا تھا۔ بہرحال فضل اللہ اور اس کے ساتھی سرحد پار دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے لئے شدید پریشانی کا باعث ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ پاکستان نے متعدد مرتبہ امریکہ، نیٹو اورا یساف سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے علاقے میں موجود ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ مگر اس معاملے میں کابل نے کسی قسم کی کوئی دلچسپی لی نہ نیٹو اور امریکہ نے اس جانب توجہ کی بلکہ پاکستان کے اس معاملے پر انہوں نے ہمیشہ لیت لعل سے کام لیا بلکہ پاکستان کو الٹا دباﺅ میں لانا شروع کردیا۔

فضل اللہ اور اس کے ساتھی پاکستان کے لئے خطرہ ہیں ۔ فضل اللہ ملالہ پر حملے میں بھی ملوث تھا اور پاکستان متعدد مرتبہ افغانستان سے اس کی حوالگی کا مطالبہ بھی کرچکا ہے مگر افسوس کابل کی جانب سے اس سلسلے میں کسی قسم کی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ کنڑ کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں دیر اور چترال میںپاک فوج کے کئی سپاہی اور شہری شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں اغواءکے بعد ان کے سرقلم کردینے کی سفاک کارروائیاں بھی شامل ہے۔ اس طرح کنٹر اور نورستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی نے گویا پاکستان کی مغربی سرحدوں پر جنگ کی سی کیفیت پیدا کردی ہے۔ پاکستان نے ایساف سے اس سرحدی مسئلے کو اٹھایا تھا تاہم اس کی جانب سے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔پاکستان نے افغانستان کے ساتھ بھی اس معاملے کو اٹھایا اور دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا مگر افغان صدرنے اس معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کرنے پرہی اکتفاءکرکے پاکستان کو ٹرخا دیا۔اس سال کے آغاز میں پاک افغان اعلیٰ قیادت کے درمیان بات چیت میں افغان سرکاری حکام نے خود تسلیم کیا کہ ملا فضل اللہ سمیت پاکستان کو مطلوب متعدد خطرناک دہشت گرد کمانڈر شمالی افغان صوبوں میں موجود ہیں۔پاکستان کی جانب سے بھی کنٹر اور بلوچستان میں دہشت گردوں کی موجودگی کے ثبوت فراہم کئے گئے ہیں۔ امریکی وایساف فورسز کی ہائی کمان کو فراہم کردہ دستاویزات میں نورستان اور کنڑ میں مولوی فضل اللہ اور اس کے ساتھیوں کے20ٹھکانوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں سے مولوی فضل اللہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گزشتہ2سال سے منصوبہ بندی کرکے پاکستان میں دہشت گرد حملے کر رہا ہے۔فراہم کردہ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ فضل اللہ گروپ افغان صوبے ننگرہار میں موجود محفوظ پناہ گاہوں سے بھی پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے میں پیش پیش ہے۔مگر افسوس افغان نیشنل آرمی وامریکی وایساف فورسز کو بارہامولوی فضل اللہ گروپ کے ٹھکانوں کے حوالے سے انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کے باوجود گروپ کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی کی فضا جنم لے رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق افغان حکام بعض سیاسی مفادات کے تحت اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد ٹھکانوں کو ختم کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔دوسری جانب امریکہ کو بھی معاملات کا جائزہ لینا چاہئے کیونکہ پاکستان اس وقت بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مرکزی اتحادی کے طور پر سب سے زیادہ نقصان اٹھا رہا ہے۔پاکستان نے افغانستان کو مطلوب دہشت گردوں کی حوالگی کے حوالے سے امریکہ، افغانستان اور اتحادی افواج سے بھرپورتعاون کیا۔ اس تناظر میں اگر امریکی و اتحادی افواج پاکستان کے اندرڈرون حملے کررہی ہیں تو وہ کنٹر اور نورستان میں چھپے دہشت گردوں کے خلاف بھی کارروائی کریں بصورت دیگر جس طرح ان دہشت گردوں نے سوات کو تختہ مشق بنایا تھا افغانستان کے یہ علاقے بھی ان کی بربریت اور دہشت کی زد میں آسکتے ہیں۔ لہٰذا امریکہ، افغانستان اور اتحادی افواج کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور انتہائی سنجیدگی اور اخلاص سے کنڑ اور نورستان میں چھپے دہشت گردوں کو آہنی ہاتھوں سے نمنٹا چاہئے ورنہ دہشت گردوں کی موجودگی اور سرکشیوں کا خمیازہ انہیں بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
Ibne shamasi
About the Author: Ibne shamasi Read More Articles by Ibne shamasi: 55 Articles with 34862 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.