ووٹ دینے سے پہلے۔۔۔۔۔

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

ضلع میانوالی کی عوام کے لئے الیکشن ایک امتحان جیسی صورتِ حال پیدا کرتا جا رہا ہے۔کسی بھی شخص کو واضح سمجھ نہیں آ رہی کہ ایک ووٹ ہے اور کون سے امیدوار کو دیں؟عوام ضلع میانوالی سے الیکشن لڑنے والے ہر سیاسی امیدواروں کے مکمل سیاسی تجربہ اور فیملی بیک گراﺅنڈ سے اچھی طرح واقف ہیں۔ اس کے علاوہ اپنے اپنے دورِ حکومت متعلقہ حلقوں میں غریب عوام کے لئے کئے گئے فلاح و بہبود کے کام اور پراجیکٹس سامنے ہیں۔ہر دورِ حکومت میں اعلیٰ سیاسی مقام رکھنے کے باوجود بھی ضلع میانوالی دوسرے بڑے شہروں کی طرح کوئی ترقی کرنے کی بجائے مزید پیچھے جانے کے راستہ پر گامزن ہے۔اس کی یہ بھی وجہ ہو سکتی کہ ضلع میانوالی کی عوام ترقی کی خواہاں ہی نہیں؟ضلع میانوالی کی عوام اس بات میں بہتری سمجھتے کہ تعلیم، روزگار، علاج و معالجہ اور رہائش وغیرہ دوسرے شہروں میں ہی بہتر ہیں کیونکہ یہاں کے سیاسی خود ضلع کی ترقی نہیں چاہتے۔سوسال سے زائد ہونے کو ہے ضلع میانوالی میں بمشکل ایک یونی ورسٹی کیمپس بنا جبکہ یونی ورسٹی ہونی چاہیے تھی۔تعلیمی سہولیات یہ کہ ضلع بھر میں میڈیکل، لاءاور انجیئرنگ کالجز تک نہیں بنائے جا سکے اور نہ ہی مستقبل میں ان کے بننے کی کوئی امید ہے۔ضلع میانوالی معدنی ذخائر سے مالا مال ہونے کے ساتھ ساتھ مین پاور کے سلسلہ میں بھی کافی مالا مال سمجھا جاتا ہے۔یہاں سے معدنیات دوسرے شہروں اورملکوں میں بھیجی جاتی اور یہاں کے لوگ روزگار کے لئے بھی دوسرے شہروں اور ملکوں کا رخ کرتے کیونکہ یہاں ضلع کے سیاسی ارکان کو ان سے کوئی غرض نہیں کہ یہاں کوئی بڑی انڈسٹری لگائی جائے یا ان کے بہتر روزگار کے لئے ان کے اپنے گھروں میں ہی روزگار مہیا کرنے کی حکمت عملی بنائی جائے۔ضلع میانوالی میں پرائیوٹ سیکٹر کی چند فیکٹریوں سے معاشی نظام چل رہا ہے۔اگر ضلع کے سیاسی ارکان ضلع کی عوام کے لئے مخلص سوچ رکھتے تو آج ضلع میانوالی بھی ایک انڈسٹریل اسٹیٹ سمجھا جاتا۔لیکن یہاں کی عوام بھی اپنے آپ سے مخلص نہیں کیونکہ ہم نے بھی سیاسی ارکان کو صرف اپنے فائدوں کے لئے استعمال کرنے کی سوچ رکھی اور صرف تقرری و تبادلہ اور تھانہ کچہری تک ہی محدود کر رکھا ہے۔دوسرے شہروں کی طرح ضلع میانوالی کا نظام آمدورفت دیکھنے اور بتانے کے لائق نہیں۔گلی ،کوچوں ،بازاروں کے علاوہ مین سڑکوں کا حال آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔روز جان لیواحادثات صرف اور صرف سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے پیش آ رہے ہیں۔جب کوئی پودا لگایا جاتا ہے تو کام پودا لگا کر ختم نہیں ہو جاتا بلکہ اس کے جوان ہونے تک مالی دیکھ بھال کرتا رہتا ۔اسی طرح سڑکوں کے منصوبوں پر افتتاح کی تختی لگا کر بھو ل جانے کی بجائے مکمل دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ضلع میانوالی میں روزانہ حادثات معمول بن گئے ہیں، میانوالی ،کالاباغ اور عیسی خیل ،بنوں روڈ کسی بڑی ٹریفک کے لئے بلکل اب مناسب نہیں جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کے اخراجات بڑھنے لگے۔لوکل گورنمنٹ اور محکمہ روڈز میانوالی کی تعمیرات کا منہ بولتا ثبوت جہاز چوک تا لاری اڈا کی سڑک اپنی مثال آپ ہے ۔ پوری سڑک کا کوئی حصہ اب سڑک ہونے کا ثبوت پیش نہیں کرتا، ناقص میٹریل اور ناقص پلاننگ سے بننے والی ہر سڑک کا یہی حال ہو گا اور اس کی پوری کی پوری ذمہ داری بھی ہمارے سیاسی قائدین پر آتی۔سٹی میانوالی کی واحدسڑک جہاز چوک یا عید گاہ کا بھی یہی حال ہے۔حکومت کے آتے ہی ٹینڈرز شروع ہوجاتے اور پھر ناقص حکمت عملی کے ساتھ ساتھ ناتجربہ کارٹھیکیداروں کو ٹینڈرز دے کر ہماری لوکل گورنمنٹ اور ہمارے سیاسی ارکان اپنا فرض تو بڑی ذمہ داری سے نبھالیتے لیکن حکومت کے شروع ہونے سے آخری لمحات تک سڑکوں کو کتنی دفعہ مرمت کیا جاتا اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ اور حکومت کے جانے کے ساتھ ساتھ ان سڑکوں کا بھی کباڑہ نکل جاتا ہے۔بے ہنگم ٹریفک اور اوورلوڈنگ گاڑیوں نے سڑکوں کی رہی سہی نقوش کوبھی مٹانے میں اپنا کردار ادا کر رہے۔اس دفعہ ووٹ لینے کے لئے سیاسی قائدین کو پتہ لگ جائے گا کہ بہت غریب عوام کو بے وقوف بنا لیا۔ہر گھر کا فرد اپنی سوچ الگ رکھتا جس سے پورے کے پورے ووٹ ایک سیاسی لیڈر کو دینے کی بجائے سب کی اپنی رائے اور سب اچھے لیڈر کی تلاش میں ہے۔اس اچھی سوچ اور تلاش میں تمام لوگ ایک دفعہ سابقہ سالوں میں دیئے گئے ووٹوں اور ان سے جیتنے والے سیاسی قائدین کے کئے گئے عملی کاموں کا بھی جائزہ لے رہے ۔اس دفعہ ووٹ ان کو ہی دیا جائے گا جس کے سابقہ کام لوگ کے لئے کئے گئے ہوں گے۔اس دفعہ لوگ وہ لیڈر دیکھنا چاہتے جو گلی، محلوں اور جلسوں میں تبدیلی کا نعرہ لگانے اور بڑے بڑے دعوے کرنے کی بجائے صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں بولیں اور ضلع میانوالی کی حقیقی معنوں میں ترقی اور تبدیلی کے لئے بہتر سے بہترین حکمت عملی اپنائیں گے۔اور یہ صرف اور صرف ہم عوام کے ووٹ کی طاقت سے ہی ممکن ہے اور اس دفعہ کے الیکشن میں گھر بیٹھنے کی بجائے ووٹ دینے نکلیں اور آئندہ کےلئے وہی لیڈر منتخب کریں جو صرف اور صرف ضلع میانوالی کی عوام کے ساتھ ساتھ ضلع کی تعمیر و ترقی، معاشی صورت حال، تعلیمی نظام، آمدورفت کانظام، علاج و معالجے اور انصاف کے آسان حصول کے لئے کام کرے۔
Habib Ullah
About the Author: Habib Ullah Read More Articles by Habib Ullah: 56 Articles with 89631 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.