گجرات میں پھرمسلم کش فسادات کی تیاری

28فروری 2002 میں گجرات میں ہونے والے ریاست گیرمسلم کش فسادات کی یادیں ‘زخم ‘ٹیسیں‘ محرومیاں اورافسوس ناکی ابھی تک تازہ ہے کہ حالیہ دنوں پھر ایسا لگنے لگا ہے کہ ایک پھر مسلم کش فسادات بھڑکنے والے ہیں ۔ آئے دن مسلمان تاجروں سے فرقہ پر ست اور غنڈہ عناصر کازبر دستی دکانوں کو بند کر انا اور انھیں روزی روٹی سے محروم کر نا ‘عدم تعمیل حکم کی صورت میں دل دہلادینے والی دھمکیاں دینا‘مسلم خواتین کے ساتھ بدتمیزی کر نا ‘ٹرینوں میں من مانیاں کرنا ‘مسلم علاقوں کے پاس سے گذرتے ہو ئے مذہبی اوراشتعال انگیز نعرے بازی کرنا اسی طوفان کی آہٹ معلوم ہوتا ہے اور حسب عادت ‘گجرات حکومت ان عناصر کی پشت پنا ہی کر رہی ہے ۔صحیح اعداد و شمار کے مطابق اب تک احمد آباد‘سورت‘بڑودہ جیسے شہروں میں درجنوں دکانیں ‘کارخانے اور صنعتی ادارے بند کر ائے جا چکے ہیں اوراسے کاروباری چپقلش کہہ کر غلط فہمی پیدا کی جارہی ہے تا کہ عام ہندوستانی حقیقت سے دوررہیں اور فرقہ پر ست اپناکام کر گذریں ۔ان کی اس نیت کو بھانپ کر کچھ کاروباری تونقل مکانی پر مجبور ہو گئے اورحالات کی تبدیلی کا انتظار کررہے ہیں۔ خواتین نے خود کو گھرو ں میں قید کر لیا ہے ۔مسلم اکثریتی علاقے سہمے ہو ئے ہیں نہ جانے کب ان پر آگ ‘گولی ‘بم ‘ترشولوں اور بلم بھالوں سے حملہ کر دیا جا ئے۔

افسوس ناک بات یہ ہے کہ سب اسی مودی کی ریاست گجرات میں ہو رہا ہے جسے کچھ لوگ ترقی کا نشان اورماڈل مانتے ہیں اور کچھ حکومتیں اسے اپنا آیڈیل بنا نا چاہتی ہیں ۔انھیں یہ اندازہ نہیں ہے کہ مودی اس صدی کا اور دنیا ئے سیاست کا مکارترین ‘دغا باز‘فریبی ‘ لاتعداد انسانوں کا قاتل‘گھروں کو اجاڑنے والا ‘امریکی وفد سے پیسے لے کر ملاقات کر نے والا اور یہودی خصلت شخص ہے جس کے دل میں رحم اور مہربانی نام کی کو ئی چیز نہیں ہے اگر کچھ ہے تو وہ سفاکیت ہے صرف سفاکیت ۔اس کی گر دن پر اتنے قتل اور برائیوں کا بوجھ ہے جتنا شاید کسی کی گردن پر ہو ۔وہ حب الوطنی کا مطلب سمجھتا ہے ’’قوم پرستی ‘‘اس کی نگاہ میں ملک کی آبادی ‘باشندگان وطن اوردیگر عوام کچھ نہیں ہیں۔کتنی حیرت کی بات ہے کہ مودی میں اتنی رذیل و خصیص عادتیں ہونے کے باوجود کچھ لوگ اسے وزارتِ عظمیٰ کے لیے موزوں مان کرجمہوریہ ہند کے وزیر اعظم کی صورت میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔ایسے نا عاقبت اندیش لوگوں سے صرف میں یہی کہنا چاہوں گا کہ شاید وہ تباہ ہوتے جارہے ملک کو یک بارگی تباہ کر نے کا منصوبہ بنا ئے ہو ئے ہیں ۔ اس طرح وہ پورے ملک کوایک بار میں ہی خاک و خون ‘فسادات‘تباہی ‘قیامت اور انارکی سے بھر دینا چاہتے ہیں۔ایسے لوگ ان بھیڑیوں کی طرح ہیں جو جنگل میں کسی دوسری مخلوق کا وجود برداشت نہیں کرسکتے ۔یہ وہ درندے ہیں جنھیں اپنی خونی بھوک مٹانے کے لیے کسی بھی حد سے گذرجانا منظور ہے۔

گجرات پر ان دنوں سفاک اعظم ‘دنیا میں دہشت گر دی کو جنم دینے والا اور ان گنت لاشوں کا سوداگر ’’ امریکہ‘‘ بھی بے حد مہربان ہوتاجارہا ہے ۔کچھ دنوں قبل جب ولمارٹ کے احکام کے مطابق مودی کو گجراتیوں کے اصرارپر امریکہ کا ویزا نہیں دیا گیا تو امریکہ کو بڑا دکھ ہوااور وہ تڑپ گیا ‘اس کے بھائی اور اس کے مشن کے نقیب کو امریکہ آنے سے روک دیا گیا‘یہ تو بڑے دکھ کی بات ہے‘اور پھر اس دکھ مٹانے کے لیے امریکہ نے حالیہ دنوں اپنا اعلا سطحی وفد مودی کی خدمت میں بھیج دیا اور اس نے مودی کی ’’منہ بھرائی ‘‘کے لیے تقربیاً9لاکھ روپے دیے اوراسے اس کی حالیہ کارکردگی پر مبارک بادد ی ۔گویا کہنا چاہتاہوکہ ’’مودی جی !مسلمانوں کے خلاف اس جنگ میں آپ ہی نہیں ہم بھی شامل ہیں ‘ہماری اور آپ کی سوچ ملتی جلتی ہے ‘ہم بھی دنیا سے مسلمانوں کو کھدیڑنا چاہتے ہیں اور تم بھی یہی کارنامہ انجام دے رہے ہو۔یقین جانو مسلمان اس دنیا میں عذاب اور مصیبت کا باعث ہیں ان کے سبب آسمانوں سے عذاب آتے ہیں۔یہ زبردستی اپنا مذہب ہم پر تھوپنا چاہتے ہیں اوردوسری صورت میں انھیں حکم دیا گیا ہے کہ کفار و مشرکین کی گر دنیں ناپ دو۔یہ دہشت گردہیں ‘دنیا کے امن کے دشمن ہیں۔ ان کی اذانیں ہمارے کانوں میں درد کر تی ہیں اس سے اچھے تو تمہارے سنکھ‘کنستر‘ڈھولک ‘بینڈ باجے ہیں جو مندروں میں علی الصبح و سرشام بجتے ہیں ‘‘اور مودی ان باتو ں پر بھیڑیائی دانتوں کی نمایش کر تا رہا ۔

ایسا لگتا ہے جیسے امریکہ اور گجرات دونوں مل کر پھروہی تاریخ دہرانا چاہتے ہیں جو 21ویں صدی کے عین آغاز میں دہرائی گئی تھی ۔ یہ انسانیت دشمن طاقتیں دنیا میں پھر خون خرابہ کر نا چاہتی ہیں۔ امن کے سورج کو پھر گہن لگانے کا منصوبے بنا رہی ہیں ۔پرسکون زندگی میں پھر ہلچل مچانے کا پلان بنا رہی ہیں ۔شاید ان کا گمان ہے کہ انسانیت کی چیخوں سے دل کو جومسرت ہوتی ہے وہ کسی نغمے ‘گانے یا موسیقی سے نہیں ہوتی ۔ اپنی بھوک کومٹانے کے لیے امریکہ گذشتہ کئی صدیوں سے انسانی چیخوں سے فضا کا جگر چیرتا اور ان کے خون سے زمین کو لال کرتا آرہا ہے اوراب اپنی اس مہم میں بدنام زمانہ ’’گجرات ‘‘کو شامل کر نا چاہتا ہے۔اب پھر گجرات میں کسی بڑے پیمانے پر رونما ہونے والے فساد ات کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔پھر وہاں آگ لگانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں ۔پھرزخموں ‘ٹیسوں اور محرومیوں کے درد سے چیخنے والوں کو جلانے کی تیاریاں ہورہی ہیں ۔ایک بار پھر فرقہ پرستی کی آگ میں مسلمانوں کو جھونکنے کے لیے ماحول بنا یا جارہا ہے۔

گجرات حکومت جب ایسی قیامت بر پا کر نے کے درپے ہے ‘میں ملک کی مرکزی حکومت سے درخواست کر وں گا کہ قاتل گجرات کے ہاتھ کاٹ دے اوراسے ایسا سبق دے جو وہ زندگی بھر نہ بھلاسکے ۔ یہ میں ایک مسلمان کی حیثیت سے نہیں کہہ رہاہوں کیونکہ مسلمانوں کے تئیں تو آپ مخلص نہیں ہیں‘ہاں ایک عام شہری کی حیثیت سے درخواست کر رہا ہوں‘ورنہ مودی جیسا درندہ آج گجرات اور کل پورے ملک کو جہنم کا نمونہ بنا دے گا۔مودی بیرونی اور انسانیت دشمن حکومتوں کا مہرہ بن چکا ہے ‘وہ ان طاقتوں کا کھلونا بن چکا ہے جنھوں نے ماضی میں انسانوں پر ستم کیے ہیں اور حال میں بھی یہی سلسلہ جاری کررکھا ہے ۔میری یہ درخواست ملک کے عوام سے زیادہ ملک کے مفاد میں ہے جس پر سنجیدگی سے غور کر نا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ورنہ غداروں نے خفیہ خفیہ ایسے منصوبے تیار کر لیے ہیں کہ ع
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوں گی داستانوں میں

احساس
مودی اس صدی کا اور دنیا ئے سیاست کا مکارترین ‘دغا باز‘فریبی ‘ لاتعداد انسانوں کا قاتل‘گھروں کو اجاڑنے والا ‘امریکی وفد سے پیسے لے کر ملاقات کر نے والا اور یہودی خصلت شخص ہے جس کے دل میں رحم اور مہربانی نام کی کو ئی چیز نہیں ہے اگر کچھ ہے تو وہ سفاکیت ہے صرف سفاکیت ۔ اگر کچھ ہے تو وہ سفاکیت ہے صرف سفاکیت ۔اس کی گر دن پر اتنے قتل اور برائیوں کا بوجھ ہے جتنا شاید کسی کی گردن پر ہو ۔وہ حب الوطنی کا مطلب سمجھتا ہے ’’قوم پرستی ‘‘اس کی نگاہ میں ملک کی آبادی ‘باشندگان وطن اوردیگر عوام کچھ نہیں ہیں
IMRAN AKIF KHAN
About the Author: IMRAN AKIF KHAN Read More Articles by IMRAN AKIF KHAN: 86 Articles with 62291 views I"m Student & i Belive Taht ther is no any thing emposible But mehnat shart he.. View More