صدر مرسی کا دورہ ۔۔ دوررس اثرات

گزشتہ دنوں اسلام آبادکلب میں کچھ دوستوں کے ساتھ پاکستان کے خارجہ تعلقات کے حوالے سے گفتگو ہورہی تھی ، چائنا ،انڈیا ،مغرب اور عالم عربی میں سے قریب تر دوست کسے کہاجائے ،چائنا کے متعلق ہر طرح کے اطمینان کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ان کی تہذیب وثقافت اورہماری تہذیب وثقافت میں فرق ہے ، انڈیا اس حوالے سے بظاہر توکوئی مسئلہ نہیں ہے ،لیکن ۲۴ دسمبر ۱۹۴۷ کا قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃاﷲ علیہ کا وہ بیان جس میں وہ اسلامی تہذیب کو انڈین کلچر کے متصادم قرار دے چکے ہیں اور حقیقت بھی کچھ اسی طرح ہے ، البتہ زبان میں قربت ہے،مغرب شاطرہے ،۱۹۷۱ میں ان کا بیڑ بعد میں جنرل ضیاء الحق کا اسلام آنے میں یکساں تاخیر کرنے والے تھے ، مغرب شاطربھی ہے،مفاد پرست بھی ہے ،نیز ڈرون حملوں میں پاکستان کی رِٹ کا ستیا ناس کردیاہے ،۔عالمِ عربی تہذیب ،بودوباش اور عقائد وعلم کلام میں ہمارے قریب ترہیں ، اردو میں عربی کے الفاظ کابیش بھا خزانہ بھی عربی کاہے ،مخلص بھی ہے ،ہمیں ہمیشہ دے رہاہے ،لے نہیں رہا، ہمارے لاکھوں پاکستانی وہاں سے ز رِمبادلہ کی صورت میں اربوں ڈالرز بھی ارسال کررہے ہیں ،لیکن ٹیکنالوجی اورجدید حرب وضرب تینیک میں وہ بذاتِ خود محتاج ہیں ۔ بالآخر بات اس پر جاکر ختم ہوئی کہ اگرہم عالم عربی یا شرق اوسط بشمول ایران وترکی کے قریب ہوجاتے ہیں ،تو اس طرح وہاں کی ثروت ودولت اورہمارے یہاں کی محنتی افرادی قوت اور سائنس و ٹیکنالوجی سے ہم سب مستحکم ہوسکتے ہیں ۔ بات ایران خلیج تناؤ کی آئی ، تو اس کا حل بھی پاکستان کے پاس ہے ، اخلاص اور حکمت عملی کے ساتھ اگر کوشش کی جائے تو پاکستان اس تناؤ کو دور کرسکتاہے ، یوں امہ کی یہ مشکل بھی حل ہوجائیگی ۔
مصر عالم عربی کا ایک طاقتور ملک ہے ،سائنس وٹیکنالوجی کے علاوہ فکر اسلامی کی تشکیل جدید میں اس کے پا س ماہرین بھی ہیں ،دنیا بھر میں اس کی افرادی قوت بھی ہے ،مشرق اوسط سمیت افریقی ملک ہونے کے ناتے پورے بر اعظم میں اس کا اپنا ایک مقام ہے،جامعۃ الازھر نے اس کے اسلامی تشخص اور تعلیمی حیثیت کو دو بالا کردیاہے، دس بارہ سال قبل شیخ الأزھر سید محمد طنطاوی پاکستان تشریف لائے تھے ، ان کو وہاں وزیر اعظم کا اسٹیٹس بلحاظِ عہدہ کے حاصل ہے ، اسلام آباد اور کراچی میں بہت سی ان کے اعزاز میں تقریبات سے انہوں نے بہت پر مغز گفتگو بھی کی تھی ، الفاروق عربی کے لئے میں نے ایک انٹر ویو بھی کیاتھا۔

گزرے پیر کو مصرکے صدر ڈاکٹر محمد مرسی تشریف لائے ،صدر آصف علی زرداری ،وزیر اعظم پر ویز اشرف نے ان کا پر تپاک استقبال کیا ،گارڈآف آنر بھی پیش کیا گیا ، دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائے گئے ، دونوں صدور کے درمیان خلوت میں ایک طویل ملاقات بھی ہوئی ، دونوں ملکوں میں سربراہ سطح کی دوسالہ بنیاد پر اجلاس منعقد ، رواں سال کے اواخر میں مشترکہ وزارتی کمیشن کا چوتھا اجلاس بلانے ، تجارتی حجم ۴۰۰ ملین ڈالرزکی موجودہ سطح سے آگے بڑھانے اور آزاد تجارتی معاہدہ کرنے پر اتفاق بھی ہوا ،تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے بھی خصوصی ملاقات ہوئی۔مصری صدر نے عربی زبان میں تقریر کرتے ہوئے پاکستان اور مصر اسلامی دنیا کے دوستون قراردئے ،اور کہاکہ ان دونوں ملکوں کا مسلم امہ اور خطے میں اہم کردار ہے اور رہیگا، صدر مرسی کے ساتھ ، وزیر دفاع جنرل محمد عبد الفتاح السیسی ،وزیر خارجہ محمد کمال عمرو ، بین الاقوامی تعلقات میں صدر کے معاون ڈاکٹر عصام احمد الحداد ، وزیر صنعت وخارجہ تجارت حاتم عبدالحامد الصالح ،وزیر نشریات واطلاعات انجینئر طہ نجیب،صدارتی کابینہ کے سربراہ محمد رفاہ الطنطاوی بھی موجود تھے۔

صدر مرسی اور ان کے ساتھ آنے والے بھاری بھر کم وفد سے اندازہ لگایاجاسکتاہے ، کہ یہ دورہ کتنی اہمیت کا حامل تھا ، پھر یہ بھی کہ مذکورہ تمام عہدیداروں کے مقابلے میں پاکستان میں ان کے ہم منصبوں سے ملاقاتیں ، مشاورتیں نہایت درجے کی حامل ہیں ،ہمارے میڈیامیں پتہ نہیں کیوں اس دورے کو وہ کوریج نہیں دی گئی جتنا اس کا حق تھا۔

مصر ہرلحاظ سے خطے کا وہ ملک ہے جو کسی بھی طور نظر انداز نہیں کیاجاسکتا ،پاکستان اور مصر کا باہم مربوط رہنا امہ کے کئی مسائل کے حل کا ضامن ہے ،استفادے کے مواقع بھی بہت ہیں ، بالخصوص تعلیم وتربیت کے میدان میں مصر نہ صرف عالم اسلام کا بلکہ مغرب کے کئی ملکوں کا استاذ مانا جاتاہے۔

اﷲ کرے دونوں ملکوں کے بیور کریٹ اور اسٹبلشمنٹ کے ذمہ داران اس سلسلے کو آگے لے جانے میں سنجیدہ ہوں تاک یہ بھی امہ کی تقریب کا ایک سبب بنے ۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 882409 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More