طالبان کے دور میں کچھ ایسے
لوگوں نے افغانستان میں اپنے اڈے بنائے جو پہلے امریکہ کے منظور نظر تھے
مگر جب امریکہ کو ان کی ضرورت نہ رہی تو وہ یکایک امریکہ کی نظر میں دہشت
گردوں میں تبدیل ہو گئے ۔ان میں اسامہ بن لادن اور اس کے حواری شامل تھے۔جو
افغانستان میں روس کے خلاف جہاد میں سر گرم تھے۔11ستمبر 2001 ءکے عالمی
تجارتی مرکز( ورلڈ ٹریڈ سینٹر) کے حادثے کا الزام اسامہ بن لادن اور
القاعدہ پر لگا دیا گیا ۔ ان لوگوں کو طالبان نے پنا ہ دے رکھی تھیاور
افغانی روایات کے مطابق انھیں دشمن کے حوالے نہیں کیا جاسکتا تھا۔اس بہانے
7 اکتوبر 2001 کو امریکہ نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مدد سے اسلامی
جمہوریہ افغانستان پر حملہ کر دیا اور افغانستان پر قبضہ کر دیا ۔ اور
امریکہ نے بعد میں عراق پر قبضہ کیا ۔ جس سے یہ سوچا جا سکتا ہے کہ ایک تو
اس نے عراق پر حملے سے پہلے افغانستان کی ایسی حکومت کو ختم کر دیا جہاں سے
ممکنہ مدد عراق کو جہاد کے نام پر مل سکتی تھی ۔ طالبان کی حکومت کوختم کر
کے افغانستان پر بھی قبضہ کیا اور عراق پر بھی قبضہ کیا ۔
اگر پہلے عراق پر حملہ یا قبضہ کرتا تو افغانستان حکومت سے جہاد ی تنظیموں
سے عراق کو کافی مدد مل سکتا تھا جس امریکہ کو شکشت کا سامناکرنا پڑتا تھا
مگر امریکہ کی چالاکی ہے ۔افغانستان اور عراق پر قبضہ کر کے پاکستان کو بھی
دباؤ میں رکھ کر ایران اور کسی حد تک اسلام کے مرکز سعودی عرب کو بھی کھیرے
میں لے لیا ۔ خلیج فارس پر اتنی زیادہ امریکہ بحری طاقت قائم ہو گئی جس کی
تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہے۔
امریکی ایما پر جرمنی کے شہر یون میں ایک افغانی حکومت کا قیام عمل میں آیا
۔جس کے سربراہ حامد کرزئی تھے۔9اکتوبر 2004 ءکو حامد کرزئی کو افغانستان کو
صدر چن لیا گیا ۔
افغانستان میں موجودہ حالات یہ ہیں کہ حامد کرزئی ایک کٹ پتلی حکومت کے ایک
صدر و سربراہ ہیںجس کا حکومت قائم ہے ۔
افغانستان میں امریکہ و اتحادی فو ج تاحال موجود ہے جو آ جکل افغانستان کی
اصل حکومت کے ملک ہیں ۔
بھارت کا اثر و رسوخ افغانستان میں بہت زیادہ ہوچکا ہے۔ یہاں تک کہ بھارت
اور امریکہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان جیسے علاقے میں اپنی
کاروائیوں اور دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں یاد رہے کہ 13اور14اکتوبر 2007
ءکو افغانی و امریکہ اور پاکستانی فوجیوں کا آپس میں جھڑپ بھی ہو چکی ہے جس
میں کچھ پاکستانی اور کچھ امریکی فوجی ہلاک بھی ہوئے تھے۔
روس کی لڑائی میں پاکستان نے افغانستان کا ساتھ دیا تھا تب افغانستان نے
فتح حاصل کیا تھا مگر اس بار امریکہ کی وہی مقاصد جو روس کے تھے پاکستان
اپنی دہشت گردی میں مبتلا ہے۔ انتہائی زیادہ پریشان بھی ہے ۔ امریکہ کے
ساتھ جنگ کی پوزیشن میں ہر گز نہیں ہے دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ اسلامی
جمہوریہ پاکستان کی سابق حکومت کے سربراہ جنرل صدر پرویز مشرف نے امریکہ کے
ساتھ کچھ غلط محاہدے کیے ہیں جس پر پاکستان نے نیٹو سپلائے اور امریکہ کو
پاکستان میں جیکب آباد سندھ شہباز ائیر بیس حولے کر کے نہ طالبان حضرات کے
دل دکھائے بلکہ پاکستان کی عوام و ماہرین کو بھی بہت مایوس کیا ۔ پاکستان
میں بیشتر مذہبی جماعتیں اس پالیسی پر آج بھی اعتراضات کرتے ہیں مگر سنوائی
نہیں ہوتا ہے۔ یہ ایک حقیقت یہ کہ نیٹو سپلائے بند ہونے سے افغانستان میں
نیٹو فوج انتہائی کم ہو سکتا ہے جس سے افغانستا ن میں طالبان کی جنگ میں
طالبان کو باآسانی فتح ہو سکتا ہے ۔ امریکہ بہت ہوشیار ہے جس نے نیٹو
سپلائے کے لیے حکمران طبقہ کو خرید لیا ہے۔ پاکستان میں سلالہ چیک پوسٹ پر
امریکہ نے حملہ کر کے دو درجن پاکستانی فوجیوں کو ڈرون حملہ سے شہید کیا جس
پر پاکستان بھر میں شدید احتجاجات بھی ہوئے امریکہ سے دوستی ختم کرنے کی
باتیں ہوئی مگر ایک ما ہ کے لیے نیٹو سپلائے بند بھی کیا گیا تھا جس امریکہ
سمیت نیٹو اتحاد خاصاََ پریشان ہوئے مگر بعد ازاں معاہدے کر کے نیٹو سپلائے
لائن کو بحال کی گیا جس پر آ ج معتد مذہبی و سیاسی جماعتیں اعتراضات کرتے
ہوئے حکومت سے شدید نفرت کرتے ہیں۔
کاش کہ پاکستانی حکومت 7 اکتوبر 2001 کو امریکہ ساتھ نہیں دیتا جس سے
افغانستان پر حملہ ہوا بعدازاں عراق پر اور آج امریکہ اندرونی طور پر
پاکستان پر معتد بار حملہ کرچکا ہے اور پاکستان کی تمام دہشت گردوں کی
سربراہی کر رہا ہے ۔
اگر افغانستان میں حملے کی اجازت نہیں دیتا تو لاکھوں بے گنا ہ مسلمان
افغانستان ، عراق اور پاکستان سر عام قتل نہیں ہوتے۔نہ امریکہ اسلام ممالک
پر اپنا قبضہ جماتا ۔
موجودہ حالات حاضرہ کو مدنظر رکھ کر یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ امریکہ اسلام
کو ختم کرنے کی ناپاک عزائم کے ساتھ اسلامی ممالک پر قبضہ کر کے بد امنی
پھیلا کر مسلمانوں کو حراساں کر رہا ہے ۔ اپنی پالیسیاں مرتب کر رہا ہے۔
امریکہ کی وجہ سے اہم اہم اسلامی ممالک جن سے جہاد اسلام کا بلند ہونے کے
امکانات تھے کہیں پر قبضہ کر دیا ہے تو کہیں پر ناپاک و نااہل سربراہیں
بنواکر اپنی عزائم میں کامیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے ۔ پاکستان
سعودی عرب ، ایران جیسے ممالکوں حراساں اور پریشان کرکے اور افغانستان ،فلسطین،
عراق پر قبضہ کرکے اپنے عزائم میں کامیابی حاصل کر رہا ہے مگر اسلام کو
نقصان دینے والا مرد کوئی ماں نہیں پیدا کر سکتا ہے ۔ یہ امریکہ کی بھول ہے۔
اب عالم اسلام کو متحد ہونا چائیے افغانستان اور عراق و فلسطین سے امریکہ
کی قبضہ ختم کریں اور افغانستان کی اصل حکمران طالبان کو سپرد کریں اور
کشمیر اور فلسطین جیسے علاقوں کو کفار اسلام کے ہاتھوں سے نجات دلائیں ۔
کہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو بطور ایک ہمسایہ ملک اور خصوصا َ
اسلامی ملک ہونے پر کم از کم ماضی کی طرح افغانستان کا ساتھ دینا چایئے تھا
جس طرح سوویت یونین کے وقت ساتھ دیا تھا یہ ایک الگ بات یہ کہ اسلامی
جمہوریہ پاکستان اس وقت خود اندرونی حالت جنگ میں ہے ساتھ نہیں تو کم از کم
افغانستان دشمن امریکہ کو خبر دار تو کر سکتا تھا ۔ لیکن اسے نیٹو سپلائے
دیکر افغانی مجایدین کے ساتھ اپنا مقام گرا دی ہے ۔
امریکہ کی افغانستان پر قبضہ سے ہی سارا نظام ردہم بر ہم ہو گیا ہے اب
اسلامی ممالک غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغانستان سے امریکہ قبضہ کو ختم کر
کے اصل افغانیوں کے حوالے کر کے شریعت کی نظام کو دوبارہ بحال کرنے میں اور
افغانستان میں انصاف ، مساوات اور امن و امان کو بحال کرنے میں اپنا کرداد
ادا کریں۔ |