کتنا طویل عرصہ گذرگیاملک کو
آزادی حاصل کیے لیکن عام آدمی کے دن نہ پھِرسکے۔اس کی ذمہ داری کس پر آتی
ہے؟
۱ جاگیردار اور وڈیرے جو عوام کا بے دردی سے استحصا ل کررہے ہیں۔
۲ سول اور ملٹری بیوروکریٹس جن کا بھاری بوجھ عوام کے لیے بلائے جان بن
گیاہے۔
۳ علماءجو ہر آنے والی حکومت کے ہاتھوں بک جاتے ہیں اور فضل الرحمان ا ور
منیب الرحمان کی طرح مالدار ہوگئے ہیں۔
۴ میڈیا جو ہر حکومت سے رقوم بٹورتا ہے۔اور ہر اونر کئی کئی اخباروں اور
چینلز کا مالک بن گیا ہے۔
۵ عوام جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کا استعمال نہیںکرتے اور ہمیشہ اسی کو
ووٹ دیتے ہیںجس کے اقتدار میں آنے کا امکان ہوتاہے۔ اگر صرف شہروں کے رہنے
والے پاکستانی جن پر وڈیروں اور جاگیرداروں کا دباﺅ نہیں ہے اچھی جماعتوں
کو ووٹ دیتے توکسی بااصول شخصیت اور جماعت کی کامیابی پہلی دفعہ نہ سہی
دوسرے یا تیسرے الیکشن میں ممکن ہوجاتی۔ اس دفعہ جوالکشن ہورہے ہیںان میں
دو بڑی جماعتیں وہ ہیں جو تین چارمرتبہ اقتدار میں آچکی ہیں اور عوام کے
مسائل حل نہیں کیے بلکہ ان میں اضافہ کیا ہے۔ اپنے اوراپنے خاندان کے لیے
جومال بنایاوہ الگ اور ملکی کرنسی کی قدر جو گرائی وہ علٰحیدہ ۔ پاکستانی
روپیئے کی قدر میںکمی دواسباب کے باعث ہوئی۔ بساط سے بڑھ کر قرض لینااور
اپنی لوٹ کھسوٹ کوڈالریاپونڈ میں ملک سے باہر رکھنا۔ زرداری حکومت نے
معاملات کو پست ترین سطح پر پہنچادیاہے لیکن نواز لیگ بھی کم نہیں ہے۔آج
بانگلا دیشی ٹکا پاکستانی روپیئے سے قدر زر میں بڑھ چکا ہے۔حالانکہ اللہ
تعالیٰ کا ہم پربڑا کرم ہے:
۱ لاکھوں پاکستانی محنت کش بیرونِ ملک کام کرکے ہر سال سات آٹھ بلین ڈالر
بھیج رہے ہیں۔
۲ ہمارا ٹیکسٹائل سیکٹرہر سال سترہ اٹھارہ بلین ڈالر کا زر مبادلہ کمارہا
ہے۔
۳ ہماری زمینیں سونا اگل رہی ہیںاور ہماری اجناس کی ایکسپورٹ اربوںڈالر
زرمبادلہ حاصل کررہی ہیں۔
ہمیں صرف تیزی سے صنعت کاری کو فروغ دینا ہے ۔ جس کے لیے امن و امان اور
انفرااسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ تحریک ِانصاف نہ صرف امن وامان کی بحالی کاوعدہ
کررہی ہے بلکہ وہ بیرونِ ممالک مقیم پاکستانیوں سے بھاری انوسٹ منٹ لانے کی
بھی بات کرتی ہے۔
سب سے اہم بات یہ کہ اُسے ابھی آزمایانہیں گیا ہے۔نوجوانوں کی بھاری تعداد
عمران خان کے ساتھ ہے۔ جو ذہین ‘ تعلیم یافتہ اور محنتی ہیں۔عمران کی
انسپائرنگ پرسنالٹی حکومتی ٹیم کو motivate کرسکتی ہے۔ ہم نے دیکھا کہ
عمران نے کرکٹ میںاچھے سے اچھے کھلاڑی کی نظم ونسق کی خلاف ورزی برداشت
نہیں کی۔ اور اُسے سزا دے کر رہا۔ امید کی جاسکتی ہے وہ حکومتی ٹیم کی
بدنظمی برداشت نہیںکرے گا۔ جماعت ِ اسلامی ایک منظم جماعت ہے اور کسی
خاندان کی میراث نہیں۔ہر قابل اور مخلص شخص امیر ِ ِ جماعت بن سکتا ہے۔ جو
کسی اور جماعت میں ممکن نہیں۔ مگرتحریکِ انصاف سے سیٹوں پر مفاہمت نہ کرکے
منور حسن نے کوتاہ نظری کا ثبوت دیا ہے۔ جماعت کو کبھی ووٹوں کی معتدبہ
تعداد حاصل نہ ہوسکی۔اگر وہ پنجاب میں تحریک انصاف کوزیاد ہ نشستیں دیدیتے
تو اُس کا نقد فائدہ سندھ میں حاصل ہوتا۔امید ہے اب بھی وہ ہوش کے ناخن لیں
گے اور تحریک انصاف کو اسلام اور پاکستان کے مفاد میں برسراقتدار لانے میں
اپنا رول ادا کریں گے۔ |