کیا پاکستانی عوام نے کوئی جُرم
کیا ہے کہ وہ خود اور ان کی آنے والی نسلیں زندگی چند خاندانوں کیperpetual
bondage میں گذاریں؟ بھٹو پھراُس کی بیٹی پھر دامادپھراُس کا نواسا۔ یا
نوازشریف پھر اُس کا بھائی پھراس کی بیٹی مریم نواز وغیرہ۔ سوچو توغصہ آتا
ہے کہ ان بدبختوں نے عوام کو احمق سمجھ لیاہے۔بغیر قربانی دیئے بغیر نُقصان
برداشت کیے وہ ہم پر نسل درنسل حکومت کرنا چاہتے ہیں۔نواز شریف تو ایک قومی
مجرم ہے جس نے:
۱ بھارتی انتہاپرست وزیراعظم اٹل بہاری باجپائی کو پاکستان بلایا اور اس کی
مخالفت میں آواز اُٹھانے والی جماعت اسلامی پر لاٹھیاں اور ڈنڈے برسائے۔
۲ اپنے دورحکومت میںفوج کے داخلی معاملات یعنی ترقی اور تبادلوں میںاتنی
مداخلت کی کہ پاکستان آرمی میں خونریز تصادم ہوتے ہوتے بچا۔
۳ کشمیر کا مسئلہ دفن کرنے میں بھارت کی مدد کی۔ اُس کے وزیر خارجہ جسپال
سنگھ کو اپنے بیڈروم فون تک رسائی دی۔ جب کچھ کیے بغیربھارت پاکستانی قیادت
کو خوش رکھ سکتا تھا تو پھر اُسے کشمیر پر پیش رفت کرنے کی کیا ضرورت تھی´؟
۴ پاکستان کے 45 اہم ترین عہدوں میں سے ۴۴ اپنی برادری کے لوگوں میں تقسیم
کیے۔ یہاں تک صد ر کا عہدہ بلوچستان یا سندھ کی کسی شخصیت کو دینے کے بجائے
اپنے مشیرقانونی کو سونپ دیا۔ اس طرح اُس غیر تحریری معاہدے کی خلاف ورزی
کی جس کے تحت اقتدار تمام صوبوں میں یکساں طور پر تقسیم کیا جاتا تھا۔
۵ نواز شریف کا امریکہ سے ڈکٹیشن لینے کی اس سے بڑھ کرثبوت اور کیا ہوسکتا
ہے کہ عین اس وقت جب لال مسجد پر حملہ ہونے والاتھا اُس نے جماعت اسلامی
اور تحریکِ اِنصاف کی قیادت کو لندن میں بلایا۔ تاکہ وہ مسجد پر حملہ روکنے
کی کوشش نہ کرسکیں۔جبکہ بظاہر وہ مشرف سے برہم تھا۔ پھر جب وہ مقصدحاصل
ہوگیا تو اُس نے بڑی آسانی سے الکشن میں حصہ لے لیا۔ یہ قلابازیاں ظاہر
کرتی ہیں کہ فی الحقیقت نواز شریف کا مقصد حصول ِ اقتدار ہے۔ نہ ملک کی
فلاح وبہبود اور نہ دین حق کا بول بالا ۔صرف ڈالروںکاحصول خواہ اس کے لیے
وطنِ عزیز کا مفاد ہی کیوں نہ قربان کرنا پڑے۔ پنجاب پر پانچ سال شہبازشریف
حکومت کرتا رہا اورنصاب سے قرانی سورتیں نکال کر سیکولر مواد داخل کردیا
گیا۔ یہ تو حکومت جانے کے بعد اُسے علم ہوا کہ اس کے ساتھ کیا ہاتھ ہوگیا
ہے۔ یہ لاعلمی افسوسناک اورتعاون شرم نا ک ہے۔
۶ لاہوری ہونے باوجود اس نے علامہ اقبالؒ کا کلام اسکولوں اور کالجوں نے
نصاب میںشامل نہیں کروایا۔ اور سیکولر تعلیم بدستورقوم کے بچوں کو گمراہ
کرتی رہی۔ہر دانشور جانتاہے کہ بیسویں صدی میںعلامہ اقبال قران کے سب سے
بڑے اسکالر تھے اور ان کا کلام صرف قران و حدیث پر مشتمل ہے۔ اگر کلام
اقبال پاکستانی نوجوانوں کو ازبر ہوتا تو ان پر عصر حاضر کی بے راہ روی اثر
انداز نہ ہوپاتی۔
آصف زرداری کی حکومت نے پاکستان پربری حکومت ہی نہیں کی بلکہ اُسے مکمل طور
پر ungovernable بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔نہ امن وامان باقی رہا
اورنہ سماجی ترقی ہوسکی۔کوئی ایک شعبہ بتادیں جو صحیح کام کررہا ہو۔ آصف
زرداری نے جان بوجھ کر عدلیہ کے احکام توڑے اور بیوروکریسی پر سے چیک اینڈ
بیلینس ہٹالیا۔ اگر پیپلز پارٹی پھر آگئی تو پاکستان ناکام ریاست بن
جائےگا۔ اس لیے لازم ہے کہ اقتدار اس مرتبہ تیسری طاقت یعنی تحریک انصاف
اور جماعت اسلامی کو ملے۔ پاکستان بچانے کا یہ آخری موقع ہے۔ محمد
جاویداقبال |