درس روحانیت و امن ہر شب جمعہ (جمعرات
کی شام) مرکز روحانیت وامن میں منعقد ہوتا ہے جس میں مردو خواتین کا علیحدہ
علیحدہ باپردہ انتظام ہوتا ہے۔اپنی روحانی و جسمانی ترقی کیلئے عزیزواقارب
اور دوست احباب کی شرکت کو یقینی بناکرصدقہ جاریہ کا حصہ بنیں
مومن دنیا کی آوازوں پر کان نہیں دھرتا
بڑے کے لئے چھوٹی چیزوں کو چھوڑنایہ اصل کامیا بی ہے مومن جب چلتا ہے اےمان
اور اعمال کی زندگی کو لے کرچلتا ہے اس کو دائیں بائیں سے مسلسل آ وازیں
آئیں گی اس کو ہٹانے کے لئے‘ اس کو گمراہ کرنے کے لئے‘ اس سے اس راستے کو
چھڑوانے کے لئے اس نے آ وازوں پہ کان نہیں دھرنا‘ارے موذن اپنی انگلیاں اس
وقت نکالتا ہے جب اذان ختم ہو جاتی ہے اور مومن انگلیاں اس وقت نکالتا ہے
جب موت کا وقت آ جاتا ہے مومن صرف اللہ اور اس کے رسول سرور کونین صلی اللہ
علیہ وسلم کی سنے گا اور کسی کی نہیں سنے گا اس زندگی کو صفت صلوٰة پر لانا
ہے تو نماز کی ابتدا اذان سے ہوتی ہے اور موذن کی زندگی کو دیکھیں کہ موذن
کا اجر کتنا بڑا ہے فرمایا قیامت کا دن ہو گا لوگ پرےشان ہو ں گے فرمایا آگ
کا سمندر آگے ہے جسے جہنم کہتے ہیںیہ نمازی اکٹھے ہونگے فرشتے پوچھیں گے یہ
بتاﺅ دنیا میں جب کوئی سمندر تمہارے سامنے آتا تھا تو تم کیا کرتے تھے کہا
کہ وہاں ہمارے پاس جہاز ہوتے تھے اب فرمایا کہ مسجدوں کو لایا جائے گا اور
مسجدوں کو جہاز بنایا جائے گا اور نماز یوں کو اس کے اندر بٹھا یا جائے گا
اب موذن آگے ہو گا امام آ گے نہیں ہو گا موذن آگے ہو گا موذن آگے سے کھینچے
گا اور امام پےچھے ہو گا اور فرمایا کہ مسجد کو جہاز کی شکل میں بنا کے آگ
کے سمندر سے گزار ا جائیگا اور نمازی سارے کے سارے جنت میں چلے جائیں گے۔
موذن کا مقام
یہ موذن کا مقام ہے موذن کے جسم کو مٹی نہیں کھائے گی ۔قیامت کے دن موذن کا
مقام اونچا ہوگا موذن کا مرتبہ اونچا ہوگا۔ حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ
علیہ نے ایک موذن کو اپنی پگڑی دے دی پگڑی باندھ کر اذان دیتا رہا مسجد کی
خدمت کرتا رہا اور پگڑی پرانی ہوگئی اس نے مسجد کو صاف کرنے کےلئے پگڑی کا
جھاڑن بنالیا ‘پگڑی اور پرانی ہوگئی اس نے پگڑی کو پھاڑ پھاڑ کے اس کے
ٹکروں سے بتیاں بنالیں چراغ کے لئے اور حتیٰ کہ جنید بغدادی رحمتہ اللہ
علیہ رحمتہ اللہ علیہ کی ساری پگڑی مسجد کی خدمت کےلئے ‘ موذن کی خدمت کے
لئے اور نماز کی خدمت کے لئے وقف ہوگئی کسی نے حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ
علیہ سے وصا ل کے بعد پوچھا اے جنید رحمتہ اللہ علیہ رحمتہ اللہ علیہ کیا
بنا! فرمایا اس پگڑی کے مقام کی وجہ سے‘ اس کی مسجد کی خدمت کی وجہ سے اللہ
نے میرے مقام بلند کئے۔ پگڑی میری مغفرت کرگئی اور جتنا پگڑی مسجد کی خدمت
کےلئے استعمال ہوتی گئی یعنی پہلے پگڑی باندھ کے پھر پگڑی جھاڑن بن کے پھر
پگڑی کی وجہ سے مسجد کا چراغ جلا فرمایا جتنا پگڑی مسجد کی خدمت کےلئے
استعمال ہوتی گئی اتنے میرے مقامات بلند ہوتے گئے جس دن پگڑی ختم ہوئی وہی
میرا آخری مقام بن گیا۔
موذن کی زندگی ہمارے لئے نمونہ ہے جس طرح موذن اذان دیتے ہوئے کسی کی نہیں
سنتا اب اگر تو اےمان اور اعمال کی زندگی گزار رہا اور اللہ جل شانہ کی
محبت پر زندگی گزار رہا اور کملی والے صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی گزار
رہا تجھے سارے کا سارا عالم ساری کی ساری دنیا تجھے روکنے پہ لگ جائے‘
ہٹانے پہ لگ جائے‘ خیال کرنا موذن کو دیکھ کے چلنا موذن اپنی اذان پوری
کرتا ہے موذن اپنی سناتا ہے کسی کی نہیں سنتا اور پھر اس وجہ سے کہ کہیں
لوگوں کی آ واز آ ئے لہٰذا کانوں میں بھی انگلیاں ٹھونس لیتا ہے
مومن کی نماز تیار ہے
مومن کا لمحہ کبھی غافل نہیں گزرا پیدا ہوتے ہی اس کے دائیں کان میں اذان
اور بائیں کان میں اقامت تکبیر کہی گئی کیوں اس بات کا پےغام دیا گیا دیکھ
اس دنیا میں تو بڑی مختصر زندگی لایا ہے اذان کے بعد جب اقامت ہوتی ہے اذان
نماز کا بلاوا اور اقامت نماز کا کھڑا ہونا اقامت اس چیز کا نام ہے کہ صفیں
درست کرو اور نماز کے لئے کھڑے ہو جاﺅ اور نماز کا وقت ہو گیا ہے اور ہماری
زندگی کی اقامت بھی ہوچکی ہے میرے دوستو! سوچو تو سہی نماز جنازہ کا وقت
ہوگیا ہے عنقرےب اتنی دیر لگنی ہے جتنی صفوں کے درست ہونے میں لگتی ہے اور
مجمع ذرا زیادہ ہو تو صفیں درست ہونے میںکچھ دیر لگ جاتی ہے بس ہماری زندگی
کی اتنی دیر باقی ہے اپنی زندگی کو صفت صلوٰة پر لانا ہے نماز میں ہم جب
کھڑے ہوتے ہیں اور نماز کی مختلف حالتوں کو ہم نماز کہتے ہیں کبھی قیام‘
کبھی رکوع‘ کبھی سجدہ‘ کبھی سلام اور سجدے میں اپنی مرضی نہیں ہوتی‘ رکوع
میں بھی اپنی مرضی نہیں ہوتی‘ سلام میں اپنی مرضی نہیں ہوتی اس چیز کا نام
نماز ہے۔ کبھی یہ سوچاآ پ نے قیام میں تو اپنی مرضی ہوئی اور رکوع میں اللہ
کی مرضی کردی اور سجدے میں آدمی تھکا ہوا تھا تو اس نے کہا یااللہ ایک سجدے
سے ہی تو راضی ہو جا یا پھر آدمی کو مزہ آرہا اس نے ایک ہی جگہ تین سجدے دے
دیئے نماز میں اپنی مرضی نہیں چلتی۔ نماز میں حکم کو دیکھ کے چلتا ہے یہ
نماز اور نماز کی مختلف حالتیں اس بات کی غمازی کررہی ہیں‘ اس بات کی دلیل
ہے کہ دنیا میں اور زندگی میں بھی مختلف حالتیں آئیں گی کبھی سونے کی‘ کبھی
جاگنے کی‘ کبھی اٹھنے کی ‘کبھی بیٹھنے کی‘ کبھی گھر کی‘ کبھی بازار کی‘
کبھی دفتر کی اب ان مختلف حالتوں میں ہم نے یہ دیکھ کے چلنا ہے کہ اللہ جل
شانہ کا حکم اور حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کیا ہے میری
طرف حکم کتنا متوجہ ہے جس نماز میں ہم دیکھ کے چلتے ہیں کہ قیام میں اللہ
کا کونسا حکم میری طرف متوجہ ہے رکوع میں کونسا اللہ کا حکم میری طرف متوجہ
ہے سجدے میں اللہ جل شانہ کا کونسا حکم میری طرف متوجہ ہے التحیات میں
بیٹھتے ہیں تو کونسا اللہ جل شانہ کا حکم میری طرف متوجہ ہے۔
عبقری تسبیح خانہ کا ہفتہ وار درس سے اقتباس |