اس ملک کے غریب اور متوسط طبقہ
سے تعلق رکھنے والے عوام جوبجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ، پٹرول وڈیزل کی آسمان کو
چھوتی قیمتوں،دہشتگردی، مہنگائی،بے روزگاری اور مستقبل سے مکمل طور پر
مایوس اور نااُمیدہوچکے تھے کے لئے خوشخبری ہے۔کہ فسق وفجورسے پاک،سمجھ
دار،پارسا،صادق امین،پرہیزگار، گزشتہ حکومت اور اسمبلیوں کاحصہ رہنے
والے70فیصد امیدوار آئین کی شق 62اور 63کی چھلنی سے گزرنے کے بعد،ایک بار
پھرنئے عزم سے پاکستانی عوام کی قسمت بدلنے اور پاکستانی قوم کو گھٹا ٹوپ
اندھیروں سے نکالنے کے لئے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل قرار دیئے جا چکے
ہیں ۔کاغذات کی چھان بین کا عمل اتنا کڑا تھا کہ ایک ایسا اُمیدوار جس نے
منتخب جمہوری حکومت کو گھربھیج کراقتدار پر ناجائز قبضہ کیا اور امریکی جنگ
کو اپنی جنگ بناکر پاکستانی فوج کے جوانوںسمیت 45ہزار پاکستانیوں کے قتل ِ
عام کا سبب بنا۔جس پر آئین پاکستان توڑنے اور قتل جیسے سنگین مقدمات
پاکستان کی مختلف عدالتوں میں زیر ِ سماعت ہیںنے ایک سے زائدانتخابی حلقوں
سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔کاغذات کی چھان بین کے بعد تین مقامات سے
کاغذات نامزدگی مسترداورچترال کے حلقہ سے اہل قرار دے دیا گیا۔اسی طرح
گزشتہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں موجود اور کسی مصلحت کے تحت گزشتہ
انتخابات میںحصہ نہ لینے کی وجہ سے جواسمبلیوں سے باہرتھے، یہ سب سیاستدان
گزشتہ پانچ سال سے اخبارات، نجی ٹی وی ٹاک شوز اور ہر پلیٹ فارم پر مسلسل
ایک دوسرے کے خلاف نعرے، لعن طعن ، بیڈ گورننس اور بدترین کرپشن کے الزامات
لگاتے رہے ہیں ۔لیکن اس اہم ترین موقع پر ان میں سے کسی نے بھی کسی کے خلاف
ثبوت کے ساتھ اعتراضات داخل نہیں کروائے۔ اس لئے امید کی جاسکتی ہے کہ باقی
امیدواران جن کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے وہ بھی اپنے پر لگنے والے
اعتراضات کے خلاف دائر شدہ اپیل کے نتیجہ کے بعد بہت جلد اپنے ملک کے
غریبوں کی تقدیر بدلنے، انہیں معاشرے میں عزت دلانے کے لئے الیکشن 2013میں
باقاعدہ حصہ لے سکیں گے۔ پھر فسق وفجور سے پاک،سمجھ دار، پارسا، صادق امین
، پرہیزگار عوامی نمائندے اپنے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر ملک ، قوم،وطن
کی نگرانی سے لے کر تمام شہریوں کے جان مال ، عزت آبروکی حفاظت، اپنے غریب
، بے کس عوام کو باعزت روزگار فراہم کرنے اور ملک میں موجود قدرتی وسائل کو
موئثر طریقہ سے استعمال میں لا کرعام شہری کو ہرقسم کے وسائل پہنچانے کی
ذمہ داری ہرممکن طریقہ سے اداکریں گے ۔ دور دراز دیہات میں بسنے والے لوگوں
کوکسمپرسی اور قابل رحم حالت سے نکالنے کے لئے باعزت روزگار،صحت ، تعلیم ،بجلی
، پینے کا صاف پانی جیسی تمام بنیادی ضروریات زندگی مساوات کی بنیاد پر
مہیاکرنا اور ملکی دولت کو عوام کی مقدس امانت سمجھتے ہوئے صرف عوامی فلاحی
منصوبہ جات پر "بغیر کسی کمیشن کے" خرچ کرناان عوامی نمائندوں کی اولین
ترجیح ہوگی ۔ نئے انتخابات کے نتیجہ میں منتخب ہونے والے عوامی نمائندے
اپنی نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لئے سابقہ حکومتوں کے پیدا کردہ حالات کہہ
کرٹالنے کی بجائے ایسے موئثر اقدامات کریں گے جس سے دہشتگردی تو سرے سے ختم
ہی ہوجائے گی۔ہرایک کو بلا امتیاز،سستا ،فوری اور مکمل انصاف حاصل ہو گا جس
کا سبب عدلیہ کی طرف کئے گئے تما م فیصلوں پر بلا چوں چراں عمل درآمد ہوگا۔
اب تمام سیاسی جماعتوں نے اگلے پانچ سالوں کے لئے بڑے بڑے اہداف مقرر کرلئے
ہیں کیونکہ یہ سیاستدان عوام کے رونے، ڈیپریشن، ٹینشن سے آگاہ ہوچکے ہیں۔
اب یہ عوامی نمائندے اپنی دولت، مرتبہ ،عوام کی دی ہوئی طاقت کووسیع ترملکی
مفاد، ترقی ، یکجہتی، استحکام ، میگا پروجیکٹ کی شروعات اور تکمیل پر
استعمال کریں گے۔اب کل جماعتی کانفرنس کسی طاہرالقادری کے لانگ کے نتیجہ
میں نہیں بلائیں گے بلکہ جب بھی کوئی مشکل پیش آئی یہ لوگ اپنی ذات، اپنی
انا کو خاطر میں لائے بغیر ملکی مفاد کے لئے اکھٹے ہوں گے اور کسی بھی
بیرونی قوت کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی قطعی اجازت نہیں
دی جائے گی۔الیکشن 2013کے بعددُنیاکے سامنے بیرونی قرضوں سے پاک، پرامن ،ملت
ِ اسلامیہ کا نمائندہ ،نیا پاکستان بن کرآئے گا۔تما م سیاسی راہنماﺅں کے
بیانات ،سیاسی جماعتوں کے منشور کو دیکھتے اور سابقہ حکومتوں کی کارکردگی
کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے میری سوچ اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ یہ سب جھوٹے نعرے
اور طفل تسلیاں ہیں۔ملک کو بحرانوں سے نکالنے اور کوئی بھی مثبت تبدیلی کا
واحد راستہ صرف اور صرف عوام ہیں۔یہ تبدیلی اسی صورت میں ممکن ہو گی جب
100%عوام ، ذاتی پسند، ناپسند، قبیلہ ، برادری،سیاسی وابستگی سے بالاتر ،
لالچ ،خوف سے آزاد ہوکر اپنے حلقہ میں سب سے بہتر امیدوار کو منتخب کرنے کے
لئے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔ آخر ہم سب چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں
ایسے لوگ پہنچیں جو صاف کرداراور قانون سازی کی سوجھ بوجھ رکھتے ہوںاورجب
کسی امیدوار یا جماعت کو منتخب یا مسترد کرنے کا حتمی اختیار ہم عوام کے
پاس ہے تو ہمیں اس دفعہ الیکشن کے روز اپنے گھروں سے نکلنا ہوگا تا کہ اپنے
ووٹ کے ذریعہءایسی مخلص قیادت منتخب کرسکیں جس کے دامن پہ کوئی چھینٹ نہ
خنجر پر کوئی داغ۔پاکستانی عوام کو اپنی قسمت بدلنے کا سنہری موقع ہے اور
شاید آخری ۔ |