موسم گرما ابھی اپنے ابتدائی
مراحل پر ہےلیکن خواتین کی ایک بڑی تعداد گرمیوں کی خریداری کے حوالے سے
کافی پُرجوش اور سرگرم نظر آتی ہے خریداری میں جو چیز سرفہرست ہوتی ہے اس
میں گرمیوں کے کپڑے خاص طور پر لان کی خریداری شامل ہوتی ہے موسم گرما کے
حوالے سے لان ہمیشہ خواتین کی اولین پسند اور ترجیح رہی ہے اس لیے گرم اور
خشک دوپہر میں بھی بازاروں میں لان کے ملبوسات خریدنے والی خواتین کا رش
لگا رہتا ہےہر دوکان میں لان کے جدید اور سٹائلش پرنٹ کی بھرمار نظر آتی ہے
اور دوکاندار اپنی دوکانداری چمکانے کی وجہ سے حسین اور دلکش رنگوں کے
امتزاج والے لان کے پرنٹ سجائے بیٹھے ہوتے ہیں جو گرمیوں کی اس چڑچڑاتی
دھوپ میں خواتین کی آنکھوں کو کسی قوس قزا کی مانند معلوم ہوتے ہیںیہ نہ
صرف آنکھوں کو ٹھندک بخشتے ہیں بلکہ خریداری کی ترغیب بھی دیتے ہیں حتیٰ کہ
ہر طرف سیل کا بورڈ چسپاں ہوتا ہے جنکی قیمتیں آسماں سے باتیں کر رہی ہوتیں
ہیں لان موسم گرما کی خاص ضرورت ہے پاکستان میں پڑنے والی گرمی کی شدت اور
بجلی کی لوڈ شیڈنگ خواتین کو اس بات پر مجبور کر دیتی ہے کہ وہ لان کے چند
جوڑے تو ضرور بنائیں جس میں گرمی کا موسم آسانی سے گزر جائےلیکن آجکل
دیکھنے میں یہ آ رہا ہے کہ خواتین عام لان سے زیادہ ڈیزائنر کی ڈیزائین
کردہ لان میں دلچسپی لے رہی ہیں ایک مشہور اور معروف فیشن ڈیزائنر جو لان
کے پرنٹ ڈیزائین کرتا ہے وہ اسکی ڈیزائین کردہ لان کہلاتی ہےعام لان اور
ڈیزائینر لان میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا سوائے اسکے کہ ڈیزائین لان کو ایک
مشہور ڈیزائینر نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے ڈیزائین کیا ہوتا ہےدوسری طرف
عام لان کو بھی ڈیزائین کرنے والا ڈیزائینر ہی کہلاتا ہےمگر چونکہ یہ لوگوں
میں معروف نہیں ہوتا تو ظاہر ہے عام لوگوں کی خریدوفروخت پر اثر ضرور پڑتا
ہےڈیزائینر لان کی خریدوفروخت کی ایک بڑی وجہ ان کی بے تحاشا پبلسٹی بھی ہے
ٹی وی،اخبار،ریڈیو اور میگزین غرض ہر جگہ لان کے اشتہارات کی بھرمار ہوتی
ہے یہا ں تک کہ جب آپ راستے سے گزر رہے ہوں تو تو آپ کو ہر جگہ کئی نہ کئی
بل بورڈ نظر آتا ہے جس پر خوبصورت اور نازک اندام ماڈل اور اداکارائیں جدید
طرز کے سلے ہوئے ملبوسات زیب تن کئے نظر آتیں ہیں اسکے علاوہ ہر صبح مارننگ
شوز میں میزبان صبح کا آغاز ایک مشہور ڈیزائنر کے خوبصورت اور قیمتی لباس
سے کرتی ہےیہاں تک کہ جس کا لباس زیب تن کیا ہوتا ہے اسکا نمبر اور نام بھی
سکرین پر نشر ہو رہا ہوتا ہے تا کہ خواتین اگر چاہیں تو اس ڈیزائنر سے
رابطہ بھی کر سکتی ہیں اسکے علاوہ ہر روز خواتین کو مختلف Gift hampers
دیئے جاتے ہیں جن میں ایک ڈیزائنر لان کا جوڑا ضرور شامل ہوتا ہے جسکی قیمت
بہت زیادہ ہوتی ہے آجکل خواتین نہ صرف ڈیزائنر لان کی دوڑ میں شامل ہیں
بلکہ ایک دوسرے سے سبقت لے جانے پر تُلی ہوئی ہیں جبکہ دوسری طرف متوست
طبقہ سے تعلق رکھنے والی خواتین مہنگائی کے دور میں تین ہزار روپے میں چار
عمدہ جوڑے بنا سکتی ہیں تو انکے پاس اتنے ہی کم پیسوں میں لان کا صرف ایک
ہی جوڑا بنانے کا کیا جواز بنتا ہے بحیثیت خاتون لان کی خریداری آپکا
حق ہےلان کی اس دوڑ میں ضرور شامل ہوں مگر کیا یہ اچھا نہیں ہے کہ آپ اپنی
ڈیزائنر خود بن جائیں ہر خاتون اپنے کپڑوں کے معاملے میں کافی حساس رہتی ہے
اس لیے خواتین میں کپڑوں کے استعمال اور ڈیزائنگ کے حوالے سے قدرتی تکنیکی
صلاحیتیں چھپی ہوتی ہیںجن کو بروئے کار لا کر فائدہ اُٹھایا جا سکتا ہے
ضروری نہیں کہ مہنگا جوڑا ہی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے- |