چاکلیٹ کے کیمیائی اجزا ماں بننے
والی خواتین کے ذریعے سے ان کے جسم میں پرورش پانے والے بچوں میں منتقل
ہوتے ہیں۔ ان کیمیائی اجزا کی یہ خصوصیت ہے کہ انسان کو خوش مزاج اور ہنس
مکھ بننے والے ہارمونز کو متحرک کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
خوش مزاج‘ ذہین اور ہنس مکھ بچے کی خواہش کسے نہیں ہوتی۔ فن لینڈ کی
یونیورسٹی آف ہلسنکی میں ہونے والے ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ دوران
حمل چاکلیٹ استعمال کرنے والی خواتین کے ہاں خوش مزاج اور ہنس مکھ بچے پیدا
ہوسکتے ہیں‘ خاص طور پر ماں بننے والی وہ خواتین جو پریشانی اور اعصابی
تنائو میں مبتلا ہوں ان کیلئے چاکلیٹ کا استعمال بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف ہلسنکی کے سائنس دانوں نے تحقیق کے بعد بتایا کہ دوران حمل
چھٹے مہینے میں چاکلیٹ کا استعمال کرنے والی خواتین کے بچوں میں یہ بات نوٹ
کی گئی کہ ان کے بچے چاکلیٹ استعمال نہ کرنے والی خواتین کے بچوں کے برعکس
بہت زیادہ خوش مزاج ثابت ہوئے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چاکلیٹ میں پایا
جانے والا کیمیائی مادہ بچے کیلئے مفید ثابت ہوتا ہے۔
یونیورسٹی کی ماہر نفسیات ڈاکٹر کیٹری رائیکونن نے چاکلیٹ پر حاملہ خواتین
کے اثرات کے حوالے سے فن لینڈ کی 300 خواتین پر اپنی تحقیقات کا آغاز دو
سال قبل شروع کیا۔
ڈاکٹر کیٹری رائیکونن اور ان کے ساتھیوں نے دوران حمل چاکلیٹ استعمال کرنے
اور چاکلیٹ استعمال نہ کرنے والی خواتین پر ریسرچ کرنے کے بعد بی بی سی
نیوز آن لائن کو بتایا کہ چاکلیٹ کے کیمیائی اجزا ماں بننے والی خواتین کے
ذریعے سے ان کے جسم میں پرورش پانے والے بچوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ ان
کیمیائی اجزا کی یہ خصوصیت ہے کہ انسان کو خوش مزاج اور ہنس مکھ بننے والے
ہارمونز کو متحرک کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ صرف ماں بننے والی خواتین ہی نہیں
بلکہ چاکلیٹ کے کیمیائی اجزا عام افراد کے موڈ کو بھی خوشگوار بنانے میں
مدد فراہم کرتے ہیں۔ ہم نے اپنے مطالعے کے دوران چاکلیٹ نہ کھانے اور بے حد
کم چاکلیٹ کھانے والی خواتین کا بھی مشاہدہ کیا مگر ہمیں یہ دیکھ کر افسوس
ہوا کہ چاکلیٹ نہ کھانے والی خواتین کے بچے زیادہ فعال نہ تھے۔
یونیورسٹی آف ہلسنکی کی اس ریسرچ رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد ادھر
برطانوی تغذیہ کی تنظیم ”برٹش ڈائیٹک ایسوسی ایشن“ کے مطابق ”ہم ماں بننے
والی خواتین کو مقررہ محفوظ مقدار میں چاکلیٹ کے استعمال کی ہدایت کرتے ہیں‘
اس لیے کہ اس کے چاکلیٹ کے استعمال سے بچے صرف ہنس مکھ‘ ملن سار اور خوش
مزاج ہی نہیں ہوتے بلکہ دوران حمل چاکلیٹ استعمال نہ کرنے والی خواتین کے
برعکس چاکلیٹ کھانے والی خواتین کے بچے زیادہ ہوشیار‘ فعال اور متحرک ہوتے
ہیں۔ اسی لیے ہماری ایسوسی ایشن دوران حمل پریشان رہنے والی خواتین
کوچاکلیٹ کھانے کا مشورہ دیتی ہے۔
ڈاکٹر کیٹری رائیکونن کی اس ریسرچ پر ایک روسی ویب سائٹ newsfromrussia.com
کا کہنا ہے کہ چاکلیٹ میں نفسیاتی صلاحیتوں کو متحرک کرنے والے تین سو
کیمیائی مرکبات پائے جاتے ہیں اور یہ مرکبات انسانی دماغ کو فعال کرتے ہیں
جن میں سب سے اہم کیمیائی مادہ سیریٹونن ہے جو آپ کے دماغ میں بھی پایا
جاتا ہے اور یہ انسان کو خوش رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ چاکلیٹ میں شامل
تھیوبرومین اور کیفین آپ کو چاق و چوبند رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے
علاوہ چاکلیٹ میں شامل فینائل ایتھیلا مائن دل کی دھڑکن کو مستحکم رکھنے کے
علاوہ آپ کو متحرک بھی کرتا ہے۔ چاکلیٹ میں شامل کچھ کیمیائی اجزا قدرتی
دردکش بھی ہیں۔ اس لیے ابتدائی دنوںمیں ورزش کرنے والے اکثر افراد چاکلیٹ
کا استعمال کرتے ہیں۔
ماں بننے والی خواتین کے چاکلیٹ کے استعمال کرنے کے حوالے سے برٹش ڈائیٹک
ایسوسی ایشن نے برطانوی ہفت روزہ جریدے ”نیوسائنٹسٹ“ کو بتایا کہ فن لینڈ
کی اس تحقیق کو ہم سراہتے ہیں اور ہم ماں بننے والی خواتین کو مقررہ محفوظ
مقدار میں چاکلیٹ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ نیوسائنٹسٹ نے ماں بننے والی
خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ بھاری مقدار میں چاکلیٹ کا استعمال ان کا وزن
بڑھا سکتا ہے۔ اس لیے ماں بننے والی خواتین کو غذائی ضمیمے کے طور پر
چاکلیٹ کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
اسی طرح موٹاپے کے مرض میں مبتلا افراد اسے اپنی روزہ مرہ کی خوراک میں
شامل نہ کریں ہاں البتہ کبھی کبھار چاکلیٹ کا استعمال انتہائی مفید ہے۔ اس
کی افادیت اس وقت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے جب چاکلیٹ کو اس وقت استعمال کیا
جائے جب آپ کا معدہ اسے ہضم کرنے کیلئے تیار ہو اور اس میں دوسری خوراک کا
اضافی بوجھ نہ ہو۔
چاکلیٹ کے استعمال کا بہترین وقت وہ ہے جب آپ کا جسم متحرک رہے یعنی شام سے
پہلے پہلے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ چاکلیٹ کے ذائقے کو چکھتے ہی ایک
خوشگوار لذت اور مزے کا احساس ہوتا ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اگر اسے
زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے یا ہلکے معیار کی چاکلیٹ استعمال کی جائے
تو بجائے فائدے کے الٹا نقصان ہوتا ہے۔ خصوصاً ڈھلتی عمر کے افراد‘ حاملہ
خواتین اور دل کے امراض میں مبتلا افراد اسے اپنے معالج کے مشورے سے اور
مقدار کا تعین کرتے ہوئے استعمال کریں۔ چاکلیٹ نشوونما پاتے بچوں کیلئے
انتہائی لاجواب چیز ہے کیونکہ چاکلیٹ میں موجود پروٹین ان کی جسمانی اور
دماغی صلاحیتوں کیلئے بہت مفید ہے۔ اسی لیے بڑوں کی نسبت بچوں میں زیادہ
پسند کی جاتی ہے۔
چاکلیٹ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ جسم میں بہت جلد حل ہوکر آپ کو فوری
توانائی فراہم کرتی ہے۔
اگر آپ کھیل کر یا کام کرکے بہت زیادہ تھک چکے ہیں اور آپ کو بہت زیادہ
کمزوری محسوس ہورہی ہے یا سانس چڑھا ہوا ہے تو فوراً تھوڑی سی چاکلیٹ
کھالیں آپ کی سانس کی رفتار فوراً ٹھیک ہوجائے گی اور تکان بالکل محسوس نہ
ہوگی۔ اسی لیے آپ نے دیکھا ہوگا کہ فٹ بال یا کرکٹ میچ کے کھلاڑی وقفے وقفے
سے چاکلیٹ کا استعمال کرتے ہیںجس سے وہ پھر سے فریش ہوجاتے ہیں۔
بشکریہ عبقری میگزین |