”فرار“

چشم فلک نے کم از کم پاکستان میں یہ منظر آج سے پہلے نہ دیکھا تھا کہ کوئی (بے شک سابق ہی) فوجی آمر، جو کہ کمانڈو بھی رہا ہو اور عوام کے قتل عام پر مکے بھی لہراتا رہا ہو، جس نے اپنے عوام کو ہی نہیں بلکہ ججز کی صورت میں خواص کو بھی ”فتح“کیا ہو، جس نے لال مسجد کو تاراج بھی کیا ہو اور ججز کو معزول کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں گرفتار و نظر بند بھی کیا ہو، جس نے اکبر بگتی مرحوم کو باقاعدہ دھمکی دینے کے بعد قتل کروایا ہو اور جس کا ماضی قتل و غارت گری اور جبر کے حوالے سے ”شاندار“ حد تک سیاہ ہو، ایسا فوجی کمانڈو عدالت سے درخواست ضمانت کے اخراج کے بعد عدالت سے ”فرار“ ہورہا ہو اور پوری دنیا ٹی وی کی سکرینوں پر اسے عدالت سے جاتے ہوئے دیکھ رہی ہو۔ وہ، جو کہا کرتا تھا کہ ”میں کسی سے ڈرتا ورتا نہیں“ آج عدالت سے یوں بھاگا کہ سبھی دیکھتے رہ گئے ۔

معلوم نہیں کس بندے نے مشرف کو یہ مشورہ دیا ہوگا کہ وہ اچھی بھلی عیاشی کی زندگی چھوڑ کر پاکستان جا پہنچے جہاں کبھی اس پر جوتے برسائے جائیں، کبھی طعنے دئے جائیں کبھی ضمانت کے اخراج پر ”بھاگنا“ پڑے جبکہ دوسری طرف مشرف کے حواری یہ کہیں کہ سابق کمانڈو تو بہت خوش ہے، کافی اور سگار سے جی بہلا رہا ہے۔ واللہ ہذا کمال....! ۔ مجھے ذاتی طور پر شک ہے کہ اس میں بھی کوئی نہ کوئی ”سازش“ ہے اور سازش کے پیچھے وہی لوگ ہوسکتے ہیں جو شریف تو ہیں لیکن اتنے بھی ”شریف“ نہیں، یقینا انہوں نے اپنے بندے اس کے ساتھ لگائے ہوئے ہوں گے کہ اس کو گھیر گھار کے کسی طریقے سے پاکستان بلواﺅ، چنانچہ مشرف کو پاکستان بلوا لیا گیا اور اس کے بعد چوہے اور بلی والا کھیل شروع ہوگیا۔ ویسے تو شرفاءنے اپنی زبانیں ”اوپر“ سے آنے والے احکامات کی پاسداری میں بند کرلیں اور گونگے ہوگئے لیکن اندر کھاتے وہ اسی چکر میں تھے کہ مشرف کو ”تگڑا سا رگڑا“ دینا بہت ضروری ہے۔ عدالتیں بھی آئین و قانون کے مطابق فیصلے کررہی ہیں اور الیکشن کمیشن بھی، چنانچہ ایک طرف تو آئندہ الیکشن میں مشرف کی جانب سے داخل کئے گئے کاغذات نامزدگی مسترد کردئےے گئے اور دوسری طرف عدالتوں میں طلبی بھی شروع ہوگئی۔اور تو اور مشرف کا نام بھی ای سی ایل میں آچکا ہے اور بغیر ”خصوصی انتظامات“ کے اب وہ اپنی قسمت کے فیصلے تک ملک سے باہر بھی نہیں جاسکتے اور اگر خصوصی انتظامات ہوگئے تو سپریم کورٹ جس طرح توقیر صادق کے معاملے میں الجھی ہوئی ہے ویسا ہی اس کیس میں بھی ہوسکتا ہے اور ایسا ہوا تو یقینا بہت برا ہوگا۔ ابھی تو مشرف دو جگہ (کراچی اور راولپنڈی) میں عدالتوں میں پیش ہونے کا ”اعزاز“ حاصل کرسکا ہے اور ابھی تو لاہور کے وکلاءاس وقت کا انتظار کررہے ہیں جب مشرف لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں پہنچے گا ، یقینا وہ منظر دیدنی ہوگا....!لاہور کے وکلاءمشرف کے معاملے میں تھوڑے سے زیادہ جذباتی ہیں اور لاہور ہائی کورٹ کا محل وقوع بھی اس طرح کا ہے کہ یہاں سے کوئی فوری نکلنا (یعنی فرار) بھی چاہے تو کافی ساری رکاوٹیں موجود ہوتی ہیں جن کو پاٹ کے ہی احاطے سے باہر نکلا جاسکتا ہے، چنانچہ مخصوص محل وقوع، مخصوص جذبات اور لاہوری سٹائل میں لاہور کے وکلاءمشرف کے منتظر ہیں کہ کب وہ یہاں آئے اور ان کے من کی مرادیں پوری ہوں۔

میں ذاتی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں سب کو اخلاق کی حدود کو پامال نہیں کرنا چاہئے اور انسانیت کی عزت و احترام ضرور ملحوظ رکھنا چاہئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام ہوجائیں، مجرم کو سزا نہ ملے ،وہ دندناتا پھرے اور قوم کے سینے پر مونگ دلتا رہے تو پھر ایسا ہی ہوا کرتا ہے، کم از کم اسے احساس تو ہو کہ اس کے کھلائے ہوئے گلوں کی وجہ سے آج یہ ملک و قوم کن حالات سے دوچار ہے، اس کے افعال بد اور اعمال بدبودار کے باعث کتنے آزار ہیں جو ہماری جانوں کو چمٹ چکے ہیں، احساس دلانے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کی کارروائیاں ضرور ہونی چاہئیں اور عدالتوں کے ساتھ ساتھ دوسرے ریاستی اداروں کو بھی اپنے مثبت کردار ادا کرنے پڑیں گے ورنہ کسی کی بھی پگڑی سلامت نہیں رہے گی چاہے وہ جوتے کھانے اور بھاگنے کے بعد کافی پئے یا سگار سے جی بہلائے!

Mudassar Faizi
About the Author: Mudassar Faizi Read More Articles by Mudassar Faizi: 212 Articles with 222644 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.