سب سے پہلے پاکستان کے مصنف کمانڈو ریٹائرڈ جنرل مشرف نے
پاکستان کو ڈبونے کی پوری کوشش کی ابھی بھی کشتی ڈاواں ڈول ہے مگر اﷲ کی
مدد سے یہ کشتی ضرور کنارے لگے گی۔ مثل مدینہ ریاست پاکستان کو اﷲ اپنی
جناب سے بچائے ہوئے ہے اور اسے قائم ودائم بھی رکھے گا مغرب نے (سب سے پہلے
اپنا ملک) کافلسفہ اس سے قبل ترکی مصر اور دوسرے مسلمان ملکوں کو بھی
پڑھایا گیا جن کے اندر سے اسلام کو نکانے کی پوری کوشش کی گئی مگر مکُرو
مکرَ اﷲ والا معاملہ ہے اﷲ نے ان ملکوں کو پھر ایک دوسرے کے غم میں شریک
ہونے کے لیے عرب بہار شروع کی جس کی وجہ سے ان ممالک میں تبدیلی آ رہی ہے
جو ایک دوسرے سے مستفید ہو رہے ہیں اس سے قبل بھی اشرفیہ کی وجہ سے پاکستان
دولخت ہوا اب وہی اشرفیہ پے درپے غلط فیصلے کر کے اس کے وجود کو ختم کرنے
کے اسباب پیدا کررہی ہیں۔ کتاب کے مصنف پاکستان کے سابق کمانڈور جنرل نے جب
ایک فون پر وقت کے شیطان کبیر کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تھے اس وقت ذرا بھی
خیال نہیں کیا گیا کہ اس کے اثرات کہاں تک پہنچ کر دم لیں گے۔ ہم نے اس
مسلمان ملک کے خلاف امریکہ کی جنگ میں شرکت کی جو ہمارا پڑوسی بھی ہے جس کے
لیے شاعر اسلام نے کہا تھا کہ اگر اس کے اندر خلفشار ہوگا تو پورے برصغیر
کے اندر خلفشار ہوگا جس کو دنیابرطانوی، روسی شکست کے بعداب امریکی پسپائی
کی صورت میں دیکھ رہی ہے اس کا انجام ۲۰۱۴ء میں افغانستان سے امریکی افواج
کے انخلا سے ہونے والا ہے۔کیا پاکستان افغانستان دشمنی مول لے کر زندہ رہ
سکتا ہے؟ نہیں ہرگز نہیں۔ پاکستان کے وجود میں آنے کے وقت سے ہمارے ازلی
دشمن ہندوستان نے اس سے دوستی کی ہمارے خلاف پختونستان کا مسئلہ کھڑا کیا
رکھا جو طالبان کی حکومت بننے کی وجہ سے ٹھنڈا ہوگیا تھا اور ہماری مغربی
سرحد محفوظ ہو گئی تھی مگر ہماری کمانڈو جنرل کی غلط اقدام کی وجہ سے اب
پھر غیر محفوظ ہو گئی ایک طرف ہمارا ازلی دشمن بھارت تو دوسری مسلمان ملک
افغانستان جسے بین الاقوامی سازش کے تحت ہمارا دشمن بنا دیا گیا بلکہ ہمیں
مثل سینڈوچ بنا دیا گیا جنگ کی شکل میں بھارت کی فضائیہ پاکستان پر حملے کر
کے افغا نستان کے ہوائی اڈوں سے فیول بھر کر واپس ہم پر بمباری کرے گی اور
ہم اس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے اس کے ساتھ ساتھ امریکہ نے ہندوستان کو
پاکستان کے خلاف لگادیا ہے ہماری سرحد کے ساتھ بھارت نے دہشت گردی کے کیمپ
بنا رکھے یہاں سے بلوچستان کے باغی گروپوں کی مدد کی جا رہی ہے۔ جس کا
اعتراف حکومت پاکستان بھی کرتی ہے۔
صاحبو افغانستان کے باشندے ہمارے ملک کے سارے علاقوں میں رہ رہے ہیں،
کاروبار کررہے ہیں، جن کے لیے دونوں مسلمان ملکوں کی سرحدیں ہمیشہ کھلی
رہتی تھیں افغانستان کے سخت سردی والے علاقوں سے سردیوں میں پہاڑوں سے اتر
کر پاکستان کے میدانوں میں وقتی طور پر سال لہا سال سے آتے رہتے تھے جب
سردیاں ختم ہوتی تھیں واپس اپنے ملک میں چلے جاتے تھے۔ جس ملک کے25 لاکھ
مسلمان مہاجر ہو کر پاکستان میں پناہ گزین ہوئے تھے اب بھی کثیر تعداد
پاکستان میں موجود ہے جن کی سرحد کے آر پار دشتہ دریاں ہیں۔ پاکستان والے
قبائلی علاقوں کو بانی پاکستان نے حضرت محمد علی جناحؒ نے آزاد رہنے کی
اجازت دی ہوئی تھی جن سرحدی لوگوں نے پاکستان کی اس وقت مدد کی جب بھارت نے
اپنی فوجیں کشمیر میں اُتاری تووہ کشمیر کے مسلمانوں کے شانہ بشانہ آزاد
کشمیر کے موجودہ حصہ کو بھارت سے آزاد کروایا تھا۔ اب ہم نے انہیں دشمن بنا
لیا ہے افغانی پیدائشی جنگ جو قوم ہے جس سے ہم لڑائی مول نہیں لے سکتے۔
امریکہ سے اتحادی بننے اور پورے افغانستان کو تورہ بو رہ بنانے کے غلط ا
قدم کی وجہ سے ہمارا پڑوسی مسلمان ملک ہم سے ناراض ہوگیا ہے۔ امریکی اتحادی
ہونے کی وجہ سے وہ ہمیں بھی دشمن تصور کرتا ہے اور ہمار ملک میں میں گوریلہ
کاروائیاں کر رہا ہے ۔امریکہ نے ایران سے بھی درخواست کی تھی، ترکی سے بھی
ک اتحادی بننے کے لیے کہا تھا مگر انہوں نے لاجسٹک سپورٹ دینے سے انکار
کردیا پتھر کے زمانے میں بھیج دینے کی دھمکی سے ہمارے کمانڈو جنرل خوف زدہ
ہوگیا تھا بغیر فوج اور قوم سے مشاورت کے امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دہیے
ڈرون حملوں کی اجازت دے جس کا احتراف اب کر بھی دیا ہے جس کا خمیازہ
پاکستانی قوم عرصہ بارہ سے بھگت رہی ہے اس پالیسی سے نہ ایٹمی اثاثے محفوظ
ہوئے نہ کشمیر کا مسئلہ حل ہوا بلکہ دونوں مسئلوں میں امریکہ کی طرف سے بے
وفائی کی گئی اب جب کہ امریکہ کی خفیہ اور افغانستان کی اعلانیہ کاراوئیوں
کی وجہ ہم پتھر کے زمانے کے قریب کردیئے گئے ہیں ہمارے ملک کا90 ارب سے
زائدڈالرکا نقصان ہوچکا ہے ہمارے فوجی ہیڈ کوارٹر پر حملہ ہوچکا ہے، ملک کے
سارے دفاعی ادارے حملوں کی زد میں ہیں، ہماری مساجد، مدارس، امام بارگاہیں،
ہمارے بزرگوں کے مزار، ہمارے بچوں کے اسکول، ہمارے بازار، ہمارے ملک کے5
ہزار سے زائد فوجی اور 25 ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں، کیا بچا ہے اب
بھی ہر دن ڈرون حملے ہورہے ہیں اور ڈو مور کا کہا جا رہا ہے جگہ جگہ خودکش
حملے ہورہے ہیں ملک کے اندر صلیبی ملکوں کے خفیہ ادارے آزادی سے کام کررہے
ہیں، کئی ریمنڈ ڈیوس پکڑے بھی گئے اور کئی ابھی باقی ہیں۔ بزدل کمانڈو اپنی
کتاب میں خود کہہ رہے ہیں کہ میں نے 600 مسلمانوں کو پکڑ کر امریکہ کے
حوالے کیا اور اس کے عوض ڈالر حاصل کئے۔ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی
ابھی بھی امریکہ میں86 سال کی قید کاٹ رہی ہے کیا تاریخ مرتب کرنے والا
مورخ اپنی ڈائری میں یہ سب کچھ لکھ نہیں رہا ہو گا؟ کیا آئندہ اس بزدلی کے
تذکرے مسلمان قوم میں نہیں ہونگے؟ وہ فوج جو اسلامی تھی جس کا ماٹو ایمان،
یقین، تنظیم تھا جس کا تذکرہ سابقہ وزیر خارجہ اور امریکہ میں خودساختہ جلا
وطن حسین حقانی نے اپنی کتاب(ــــ ملا ملٹری اتحاد) میں کیا اور ثابت کرنے
کی کوشش بھی کی ۔اس اسلام کی حفاظت کرنے والی فوج کو ہمارے کمانڈو جنرل نے
ملک سے اسلام کی بیخ کنی کے لیے لگادیا وہ اپنے ہی شہریوں پر ایف سولہ سے
حملہ آور ہورہی ہے۔
قارئین اس موجودہ تباہی سے نکلنے کی کوشش کرنے چاہیے فوراً منصفانہ ٓزادانہ
ا لیکشن مقررہ وقت پر ہر حالت میں ہونے چاہیے کیر ٹیکر حکومت جو کہ ہوشیاری
سے پیپلز پارٹی کے حمائیتی لوگوں کی بنائی گئی ہے کو ممکن حد تک غیر
جانبدار رہنا چاییے ۔ اب ڈکٹیٹر مشرف سیکنڈ این آر او کے تحت پاکستان میں
واپس لایا گیا ہے اور الیکشن لڑنے کی کوشش کر رہا ہے مگر اس کے چاروں جگہوں
سے کاغذات نامزدگی مسترد ہو چکے ہیں موجودہ کیر ٹیکر حکومت اور آنے والی
حکومت سے قوم کا مطالبہ ہے کہ وہ کمانڈو جنرل کو قانون کے حوالے کرے ۔دو
دفعہ آئین پاکستان توڑنے کے جرم کی پاداش میں اس پر قائم مقدمے کا سپریم
کورٹ آف پاکستان فیصلہ کرے وفاق اس میں فریق بنے۔ ہمیں مسلمان ملک افغان سے
باقاعدہ معافی مانگنا چاہیے۔ اپنے ناراض شہریوں سے جنگ کے بجائے مذاکرات
کرنے چاہیے۔ ملک میں جاری امریکہ مفادات کی جنگ سے فوراً باہر آ جانا
چاہیے۔ پارلیمنٹ کی قراداد وں پر عمل کرنا چاہیے۔ پارلیمنٹ کی دفاہی کمیٹی
کی سفاشات پر عمل کرنا چاہیے۔ اور اے پی سی کے متفقہ قراداد پر عمل کرنا
چاہیے اگر حکومت اپنے شہریوں کے ان متفقہ اور جائز مطالبات پرعمل نہیں کرے
گی تو ملک میں مذید تباہی پھیلے گی جس کا ہمارا ملک متحمل نہیں ہو سکتا اور
تاریخ حکمرانوں کو معاف نہیں کرے گی۔ اﷲ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے آمین ۔ |