جیسے جیسے الیکشن قریب آرہے ہیں
نئے نئے اتحاد بن اور ٹوٹ رہے ہیں ہر کوئی اپنا ووٹ بنک بڑھانے کیلئے تگ و
دو میں مصروف ہے اور اس کیلئے تمام جماعتیں اور امیدواران روٹھے ہوئے
ووٹروں کو منانے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں لیکن ایسے میں ایک طبقہ
ایسا ہے جس کو عین ایسے موقع پر بھلا دیا گیا ہے جب الیکشن کے دوران ووٹ کے
ذریعے ان کے کردار ادا کرنے کی ضرورت جتنی اب ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی
یہ طبقہ وہ اوورسیز پاکستانی ہیں جن کو تمام سیاستدان اپنے غیرملکی دوروں
میں ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور سچے پاکستانی کہتے نہیں تھکتے لیکن اب
میں اس کو پاکستانی سیاستدانوں کی احسان فراموشی کہوں یا سسٹم کی خرابی کہ
جب اس ملک کی قیادت کے انتخابات کا وقت ہوتا ہے تو اس وقت انہی
پاکستانیوںسے منہ موڑلیا گیا ہے حالاں کہ پاکستان کے آئین کی شق نمبر
25واضح طور پر یہ کہتی ہے کہ کسی بھی پاکستانی کو کسی بھی بنا پر دوسرے سے
کمتر نہیں سمجھا جائے گا اور سب کو برابری کے حقوق حاصل ہوں گے اور پاکستان
کا آئین خود دوہری شہریت رکھنے کی اجازت بھی دیتا ہے تو پھر یہ بات سمجھ سے
باہر ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ کیوں سوتیلا سلوک برتا جاتا ہے اور
اوورسیز پاکستانی جو کہ پاکستان سے ہزاروں میل دور ہونے کے باوجود ہر وقت
اور ہر موقع و مصیبت کی ہرگھڑی میں اپنے ہم وطنوں کو کبھی نہیں بھلاتے اور
پاکستان کی تعمیروترقی اوراس کی خوشحالی کیلئے اتنے ہی فکرمند ہوتے ہیں
جتنے کہ پاکستان میں موجود اٹھارہ کروڑ پاکستانی ہوتے ہیں اوراسی لئے وہ یہ
مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں پاکستانی انتخابات میں حصہ لینے اور اپنے تجربات
کے ذریعے ملک کو جدیداورترقی یافتہ بنانے کا موقع ملنا چاہئے کیوں کہ یہ
حقیقت ہے کہ جو بیرونی ممالک میں اوورسیزپاکستانیوں کا ایک ایسا طبقہ موجود
ہے جو انجینئرنگ،میڈیکل ،بزنس یا اس جیسے دوسرے شعبوں میں ایسا تجربہ رکھتا
ہے جس کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کی حالت باآسانی بدلی جاسکتی ہے اور
یہ پروفیشنل لوگ چند ہی سالوں میں پاکستان کو جنوبی ایشیا کی ایک بڑی طاقت
بنا سکتے ہیں جس کو اللہ نے بیشماروسائل سے نوازرکھا ہے لیکن بدانتظامی اور
کرپشن نے ملک کو آگے بڑھنے سے روک رکھا ہے یہاں میں ایک بات کی وضاحت کرنا
چاہتا ہوں کہ میری اس بات سے یہ مطلب نہ لیا جائے کہ پاکستان میں باصلاحیت
افراد کی کمی ہے لیکن اصل مسئلہ پاکستان میں چند مخصوص خاندانوں اور کرپٹ
ٹولے کی اجارہ داری ہے جو نسل درنسل پاکستان کواندرہی اندر کھوکھلا کررہی
ہے اس کلچر کی وجہ سے ہی پاکستان میں رشوت و سفارش ایک ناسور کی طرح پھیل
چکی ہے اس صورت حال میں میرٹ کا خون ہونا ایک عام سی بات ہے اور پھر دو ہی
کام ہوتے ہیں یا تو یہ تعلیم یافتہ نوجوان جرائم پیشہ افرادیا کالعدم
تنظیموں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں یابیرون ممالک چلے جاتے ہیں جہاں قابلیت کی
قدر کی جاتی ہے اور ایک اچھا مستقبل ان کی راہ تک رہا ہوتا ہے لیکن اس سب
کے باوجود پاکستان کو وہ نہیں بھلاتے اور چاہتے ہیں کہ ان کا ملک پاکستان
بھی ترقی کرے اور وہاں کی عوام بھی اسی طرح خوشحال ہو جیسے وہ ہیں لیکن
دوسری جانب جب وہ اس تبدیلی کی خواہش کوتکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں تو
بیشماررکاوٹیں ان کا راستہ روکتی ہیں بلکہ بعض انہیں ''غیرملکی''تک کہہ دیا
جاتا ہے اور انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جاتی یہاں ایک
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ پاکستان میں دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے
انتخابات میں حصہ لینے پر اس لئے پابندی ہے کہ انہوں نے دوسرے ممالک کا حلف
وفاداری بھی اٹھا رکھا ہے لیکن پاکستان میں اعلیٰ عہدے پر پہنچنے والا ہر
شخص ایمانداری سے ملک کی خدمت کرنے اور جھوٹ نہ بولنے کا حلف اٹھاتا ہے
لیکن گزشتہ اسمبلی میں ہم نے دیکھا کہ ارکان اسمبلی کی 70 %تعداد نے ٹیکس
جمع نہیں کروایا، جعلی ڈگریاں ہمارا مذاق اڑاتی رہیں اور سب سے اہم بات یہ
کہ ان انتخابات میں پھر انہی چوروں ،اچکوں،بنک ڈیفالٹروں اور کرپٹ ترین
لوگوں کو تو الیکشن لڑنے کی اجازت دی جارہی ہے کیا یہ سب کچھ جائز ہے ؟ اگر
جائز ہے تو پھرduel nationalہونا ہی کیوں گالی بنا دیا گیا ہے اور انہیں
انتخابات میں حصہ لینا تو دور کی بات انہیں ووٹ کے استعمال کا حق بھی نہیں
دیا جارہا ۔اوورسیز پاکستانیز تمام سیاسی جماعتوں سے یہ پوچھنے کا حق رکھتے
ہیں کہ انہوں نے اپنے پانچ سالہ جمہوری دور میں اوورسیزپاکستانیوںکے ووٹ کے
مسئلے کے حل کیلئے کوششیں کیوں نہیں کیں کیا انہوں نے اوورسیزپاکستانیوں کو
اپنے بیرونی دوروں میں پرتکلف کھانوں اور تحائف کی وصولی کا ذریعہ ہی سمجھ
رکھا ہے اگر ایسا ہے تو میں بہت معذرت کیساتھ سب دوستوں کی خدمت میں یہ عرض
کرنا چاہوں گا کہ اب مزید زیادتی نہیں چلے گی اگر سب سیاسی قوتوں نے
اوورسیز پاکستانیوں کیساتھ ایسا رویہ رکھا تو اس کیلئے ا نہیں مستقبل میں
سخت ردعمل کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔ میری الیکشن کمیشن سے بھی مودبانہ
درخواست ہے کہ وہ ان انتخابات میں اوورسیز ووٹ کی کاسٹنگ کیلئے جلد مکینزم
بنائیں کیوں کہ یہ ان کا حق بھی ہے اور ان کا ووٹ الیکشن نتائج پر بہت گہرے
اور مثبت اثرات مرتب کرے گا۔
آخر میں میری ایک بار پھر عوام سے اپیل ہے کہ یہ انتخابات پاکستان کے
مستقبل کیلئے بہت اہمیت رکھتے ہیں اور یہ مستقبل آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے
لہٰذا اس دن گھر میں بیٹھنے اور ٹی وی دیکھنے کی بجائے ووٹ کا سٹ ضرور کرنے
جائیں اور یہ ووٹ اگر آپ نے اپنے باس ،جاگیردار،وڈیرے یا کسی اور تعلق کی
بجائے اپنے ضمیر کے مطابق کاسٹ کرلیا تو انشااللہ اس سے ایک نیا پاکستان
جنم لے گا۔ایک محفوظ اور خوشحال پاکستان۔۔۔۔ |