آج بعض کا یہ خیال ہے کہ سابق صدر
(ر)جنرل پرویز مشرف کی گرفتاری اوراِنہیںریمانڈ پرپولیس کے حوالے کئے جانے
والے معاملے نے انتخابی گھماگھمی کو کسی حد تک ضرور گہنادیا ہے مگر اِس کے
باوجودبھی ملک میں عوامی ووٹوں سے تبدیلی کی اُمیدیں رکھنے والی جوشیلی
جماعتیں اپنے سُرخ ، اور لال نیلے اور پیلے اِنقلابی نعروں کے ساتھ اپنی
اپنی انتخابی سرگرمیوں میں مصروف دکھائی دیتی ہیں،جہاں ملک کی بیشتر سیاسی
اور مذہبی جماعتیں اپنے گرماگرم منشوروں کے ساتھ سیاست کے میدان میں
انتخابی اُفق پر نمودار ہوئیں ہیں تو وہیں ہمارے قومی ادار ے الیکشن کمیشن
اورنادرابھی گیارہ مئی کو ملک میں ہونے والے انتخابات کو صفاف وشفاف اور
کسی بھی شک و شبہ سے بالاتربنانے کے لئے اپنی اپنی انتخابی ذمہ داریاں پوری
طرح سے نبھاتے دکھائی دے رہے ہیںنادراسے متعلق یہ خبر یقیناحوصلہ افزااور
حیران کُن ہے کہ ” نادرانے 21 ہزار900کلومیٹرطویل حتمی انتخابی فہرست چھاپ
کرنیا ریکارڈ قائم کردیا ہے“نادراکی اِس تاریخ ساز کارکردگی سے انتخابات
میں حصہ لینے والی جماعتوں اور انتخابات کے منعقدہونے یا نہ ہونے سے متعلق
مخمصے میں مبتلاعوام میں پائے جانے والے اُس تاثر کی یقیناکسی حد تک ضرور
نفی ہوگئی ہوگی جو ملکی حالات اور بعض عناصر کی جانب سے مُلک کی تین بڑی
جماعتوں پی پی پی ، ایم کیو ایم اور اے این پی کو دی جانے والی دھمکیوں کے
بعدیہ سمجھ رہے تھے کہ ممکن ہے کہ انتخابات کچھ مدت تک کے لئے ملتوی کردئے
جائیں مگرنادرااور الیکشن کمیشن اور ملک کے سیکورٹی کے اداروں کی حکمت عملی
کے باعث اَب یہ تاثر بڑی حد تک انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی و مذہبی
جماعتوں اور الیکشن کے روز ووٹ کاسٹ کرنے والے عوام میں ضرور ختم ہوگیاہے
کہ حالات کیسے بھی ہوں ، ملک کو اگر مسائل سے نکالناہے ، اور اِسے کسی مثبت
تبدیلی کی جانب پُرامن انقلابی راہ پر لے جاناہے تو اِس کے لئے انتخابات ہی
وہ واحدراستہ ہیں جن سے مُلک میں مثبت اور تعمیری تبدیلیاںلائی جاسکتی ہیں
جس کے لئے انتخابات کاہونالازمی ہے اور اِس کے لئے ضروری ہے کہ ملک کا
ہرشہری قومی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ٹھوک بجاکراپنے حلقے کے ایسے
اُمیدوار کو ووٹ دے جس کاظاہر و باطن صاف ہو،اوروہ مُلک و قوم کے ساتھ مخلص
ہو ، اِس کا دل و دماغ حر ص و ہوس ، لالچ اور دھوکہ دہی اور جھوٹ وفریب اور
اقرباپروی سے پاک ہو،ایسی قیادت کے چناؤ کے لئے پاکستان کاہر شہری الیکشن
والے روز اپنے گھروں سے نکلے اور اپنا قیمتی ووٹ کاسٹ کرکے مُلک میں تبدیلی
کی راہ ہموارکرنے میں اپنا کردار اداکرے۔
اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیںکہ انتخابات کے حوالے سے قومی اداروں کی جانب سے
سیکورٹی سمیت دیگرانتظامات بڑی حد تک قابلِ تعریف ضرورکہے جاسکتے ہیں مگر
اِس کے باوجود بھی عوام کا ایک بڑاحلقہ 11مئی 2013کے متوقعہ انتخابات کے
حوالے سے ڈراسہماضرور ہے ایسے میں عوام میں پائے جانے والے اِس ڈر کو
دورکرنے کے لئے ضرور ی ہے کہ الیکشن کمیشن اور سیکورٹی کے اداروں کو
مزیدایسے اقدامات کرنے چاہیں جس سے عوام کا اعتماد بحال ہو اور عوام بلا
خوف خطرالیکشن والے روزاپناحقِ رائے دہی استعمال کرنے لئے اپنے گھروں سے
نکلیںاور اپناووٹ کاسٹ کرکے قومی فریضہ اداکریںاور انتخابی عمل کو صحیح
معنوں میں صاف وشفاف بنانے میں اپناکرداراداکریں ۔یہاں یہ امرقابل ذکراور
حوصلہ افزاضرور ہے کہ اتوار اکیس اپریل سے باقاعدہ طور پر انتخابات میں حصہ
لینے والی ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اپنے انتخابی مہم تیز
کردی ہیںیوں اَب لگنے لگاہے کہ میرے مُلک میں بلا خوف وخطرکسی مثبت اور
اچھی تبدیلی کے لئے انتخابات ہونے کو ہیں اور اِسی کے ساتھ ساتھ ایسابھی لگ
رہاہے کہ اِس مرتبہ عوام پہلے سے کہیںزیادہ باشعور اور سمجھدار ہوگئے ہیں
کوئی سیاسی یا مذہبی جماعت انہیں ایک مٹھی بریانی کِھلاکر یا ایک کپ چائے
یا ٹھنڈاٹھنڈاشربت یا کولڈرنگ پلاکر ووٹ نہیں لے سکے گیںسیاسی جماعتوں کے
اُمیدوار جب اپنے اتخابی جلسوں ، جلوسوں ، کارنرمیٹنگزاور عوامی اجتماعات
میں بقول شاعر :
کسی کے لب پہ الیکشن کی انتخاب کی بات
کسی کی بزمِ طرب میں ہے اِحتساب کی بات
کوئی یہ کہتاہے یارانِ ملک و ملت سے
یہ دور ِ نو ہے کرو سُرخ اِنقلاب کی بات
آج ایسی باتیں کریں تو پھر اِن پر یہ بھی لازمی ہوگاکہ وہ اپنی اِن باتوں
اور دعوؤں پر بعد میں بھی حقیقی معنوں میں عمل کرکے دکھائیںورنہ ورنہ اِس
مرتبہ عوام کا ہاتھ ہوگااور اِن کا گریبان ہوگا...بہرحال ...!یہ اچھی بات
ہے کہ پچھلے کئی دِنوں سے جاری لڑکھڑاتی ،ڈگمگاتی ، بل کھاتی انتخابی مہم
کایہ تاثر توختم ہوااور اکیس اپریل سے مرجھائی ہوئی انتخابی مہم میںجو تیزی
اور گھماگھمی پیداہوگئی ہے کے پیش نظرشاعر عرض کرتاہے کہ
بساطِ نو بچھی ہے جو سیاست گاہِ ہستی میں
نئے شاطربھی آئے ہیںنئے مہرے بھی آئے ہیں
سیاست میں، قیادت میں، وزارت میں حکومت میں
پُرانی صُورتیں بھی ہیں نئے چہرے بھی آئے ہیں
اور آخرمیں اِس دعاکے ساتھ میں اجازت چاہوں گااے رب کائنات ہم تیرے نادان
اور کمزور، ناتواں بندے ہیں، ہماری حالاتِ زار پر رحم فرما اور
ہمیںمزیدآزمائش میں مدڈال،اَب ہم پر ایسے حاکم مسلط فرما،جو ہمارے خیرخواہ
ہوں،اور ہمارے لئے بہترہوں، ہم اپنے سابقہ گناہوں اور غلطیوں کی معافی
مانگتے ہیں، 11مئی کے انتخابات سے ہمیں ایسی قیادت دے جو ملک سے مخلص
ہوںاور عالمِ کفرکو مکادکھاسکیں۔(ختم شد) |