سانحہ بوسٹن اور عباس ٹاؤن

دہشت گردی کے ناسور نے پوری دنیا بالخصوص پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کا سدباب از حد ضروری ہے۔دنیا میں حالیہ رونما ہونے والے دو واقعات نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا جن میں سے ایک ہمارے ملک عزیز پاکستان کے سب سے بڑے اور ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے شہر کراچی میں ہوا جب ۳ مارچ کوعباس ٹاون کے بازار میں ایک ریموٹ کنٹرول کار بم دھماکے کے ذریعے سینکڑوں بے گناہ افراد جن میں بچے اور خواتین بھی شام تھیں،موت کے منہ میں چلے گئے اور بعض تو لاپتہ ہوگئے۔دوسرا دھماکہ چند دن پہلے امریکہ کے شہر بوسٹن میں ہونے والی میراتھن ریس کے دوران ہواجس میں پریشر ککر بم استعمال کیا گیا اور ۳ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

ان دونوں واقعات کے بعد پوری دنیا نے اس دہشتگردی کی مذمت کی جسے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے بھرپور انداز میں کوریج دی،تومجھے اس وقت حیرانی ہوئی جب میں نے مذمتی بیان پڑھے تو سب میں سرفہرست امریکہ کے دوست اور ہمارے برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے شاہ عبداللہ کے تھے ،انہوں نے بوسٹن دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے دلی دکھ کا اظہار کیا۔

اے کاش!میری نظر سے یہ بیانات نہ گزرتے اور میں پاکستانی عوام کو اتنا کم قیمت نہ سمجھتا۔

بات یہ ہے کہ جب بوسٹن میں دھماکے ہوئے تو خادم حرمین کی جانب سے فورا مذمتی بیان آگیا اور اس سے بڑھ کر سعودی وزیر خارجہ کو حکم ہوا کہ خود جاکر امریکی حکومت سے تعزیت کرے،جبکہ پاکستان میں عباس ٹاون سانحہ سے لیکر پاکستان میں ہرروز ایک نئی قیامت ٹوٹتی ہے لیکن ایک بار بھی خادم حرمین کی طرف سے مذمت نہیں ہوئی۔میں سوچنے پر مجبور ہوا کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا پاکستانی عوام مسلمان نہیں ہیں یا کم از کم انسان نہیں ہیں یا انسانیت کے معیارات کچھ اور ہیں جن سے ہم محروم ہیں؟کیا انسانیت کیلئے امریکی ہونا ضروری ہے اسلام میں تو کہا گیا ہے کہ مسلمان وہ ہے کہ جب کسی دوسرے مسلمان کو دکھ پہنچے تو وہ بھی اسی طرح درد محسوس کرے،لیکن یہاں کیا ہورہا ہے؟کہ جب بوسٹن میں مشکل پیش آئے تو سعودی حکومت کی جانب سے فوری طور پر اظہار افسوس کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں یا کہیں بھی مسلمان پر مظالم ڈھائے جائیں حتی کہ اپنے ہی ملک میں کوئی مظلوم مرجائے تو انہیں کچھ نہیں ہوتا !!!کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ دونوں ملک یعنی امریکہ اور سعودی عرب کا دہشت گردی کے متعلق ایجنڈا ایک ہے؟؟؟

پاکستانی عوام سے سوال ہے کہ اسلام کی سربراہی کے دعویدار اور برادر اسلامی ملک ہونے کے ناطے انکے رویوں میں دہری پالیسی(یعنی منافقت)کیوں ہے؟؟؟؟

مومنہ اقبال
About the Author: مومنہ اقبال Read More Articles by مومنہ اقبال: 6 Articles with 4222 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.