ہم لوگ بہت لالچی ہیں،جلد باز
ہیں اور بہت ہی بے وفا ہیں۔ہم اپنے انجام سے لاپروا ہو کے ہر کام کر گزرتے
ہیں۔ہر روز اخبار میں قتل عام،دہشت گردی،مایوس ہو کر خودکشی سے،حادثات سے ،طبعی
اور قدرتی اموات سے مرنے والے ہزارہا افراد کی خبریں پڑھتے ہیں لیکن یہ
چیزیں کسی زمانے میں ہم پر عارضی ہی سہی اثر انداز ہوتی تھیں لیکن اب تو ہم
سب اتنے بے حس ہو چکے ہیں کہ یہ چیزیں عارضی بھی ہم لوگوں کے دل میں کوئی
اثر نہیں چھوڑتیں۔ہمارے سیاستدان میں سے اکثریت ظلم کرکے چند غریبوں کی
حمایت کے نام پر ہمیشہ کے لئے غرباءکی قسمت ڈبونے میدان عمل میں آ جاتے
ہیں،ہم تمام پاکستانیوں میں زیادہ تر سیاستدان جمشید دستی،قائم علی شاہ ،ڈبل
شاہ اور اسلم مڈھیانہ کے طرز عمل سے نمایاں مقام حاصل کرتے ہیں۔ہمارے چند
نام نہاد سیاستدان بلیک میلنگ سے گھر کی روزی روٹی چلانا اپنا مقدر سمجھتے
ہیں اور احقر جیسے کالم نگاروں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔کالم نگاری کے
پندرہ سالہ ذاتی تجربے نے مجھے تو کم از کم یہی سکھایا ہے کہ جوکالم نگار
کسی پارٹی یا مافیا کے ہاتھوں بک جاتا ہے یا جو کسی اخبار مالک یا مدیر کا
رشتہ دار یا دوست ہوتا ہے اس کے علاوہ کسی اور کو ادارتی صفحہ پر نمایا ں
نہیں کیا جاتا۔ٹی وی میں چند اہل افراد کے علاوہ ٹکے ٹکے کے مبشر لقمان
جیسے اینکر پرسن اپنی بے سری دانشوری جھاڑرہے ہوتے ہیں۔ہمارے اخباروں میں
حسن نثار اور نذیر ناجی جیسے پارٹی چینجر کالم نویسوں کے گلے میں مالائیں
سجتی ہیں۔
ہماری سیاسی پارٹیوں کے چندکرتا دھرتا الطاف حسین کے طرز عمل پر پارٹیوں
اور عوام کی بیوقوفی سے سراسر فوائد حاصل کر رہے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ایم
کیو ایم ماسوائے موقع پرستی او ر بلیک میلنگ کے کون سی سیاست کررہے ہیں۔جس
کو شک ہو پرانی تاریخوں کے نوائے وقت،اذکار اور نیوز مارٹ کے نیوز پیپر
نکال کے پڑھ لے احقر نے پرویز مشرف کے خلاف جو حرف حق بلند کیا اور پرویز
مشرف کی بے ایمانیوں کا پردہ چاک کیا دیکھ لیں آج وہ سب کے سامنے
ہیںحالانکہ میرے مقابل ان کے سپوکس مین ڈاکٹر امجد نے”سب سے پہلے پاکستان“
کے نام پر بڑے کالم لکھے اور لوگوں کو بے وقوف بنایا۔آج ساری قوم اور سارے
کالم نویس،سارے اینکر پرسن یہی بتا رہے ہیں کہ جنا ب مشرف نے ایک جمہوری
حکومت پر شب خون مارا،امریکہ کے پاکستانی قوم کے سر پر بٹھایا اور لال مسجد
جیسے کئی غلط فیصلے کئے ۔اب مشرف کا انجام جو ہو سو،جو اس نے کل غلط کیا آج
اس کا غلط نتیجہ اس کے سامنے آئے گا۔
مکافات عمل ہے ،تکبر ایک دن تباہ کر دیتا ہے ، اس نے نو سال جو شرمناک
اقدامات کئے ،اس کے بعد قانون کی باری تو آنی ہی تھی۔جب گیدڑ کی موت آتی ہے
تو شہر کی طرف آ نکلتا ہے،جناب دیکھیں کہ مشرف صاحب عوامی ہمدردی کی خوش
فہمی میں اور کرسی کے لالچ میں پاکستان آ دھمکے لیکن ان کے ساتھ جو ہو رہا
اور جو ہونا ہے اس کا شاید ان کے مشیروں نے بھی نہ سوچا ہو۔نظریہ پاکستان
کو سامنے رکھ کرعوام کوالیکشنوںسے پہلے یہ بتانا نہایت ضروری ہے کہ عمران
خان کی پارٹی میں نئے افراد ضرور ہیں لیکن سچ تو یہ ہے اس نے زیادہ ایسے
افراد کو ٹکٹ دے دیا ہے جوشاہ محمود قریشی،جاوید ہاشمی کی طرح خاندانی نہیں
ہیں اور زمینی حقائق کے مطابق کئی ”بلنڈر “ دکھائیں گے۔معذرت کے ساتھ میں
کسی پارٹی کا سپوکس مین نہیں ہوں لیکن سچ تو یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی
میںزیادہ کرپٹ اور نا اہل افراد کی بھرمار ہے جن سے عوام کوسلیکٹ کر نے کے
بعد ماسوائے نقصان کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔میاں صاحب ایک تجربہ کار کامیاب
آزمودہ سیاستدان اور انڈسٹریل ترقی پسند ذہن کے ما لک ہے یہ قوی امید ہے کہ
ان کی سلیکشن کے بعد ملک میں ترقی اور بہتری کی بہت امیدیں ہیں۔
پاکستان کے قیام کو کتنا عرصہ ہو گیا لیکن پاکستانی تاریخ کا تجریہ کرنے سے
پاکستان کی ترقی دو ادوار میں زیاہ دیکھی گئی ۔ایک جنرل ضیا ءالحق کے دور
میںجب پاکستانی فوج کو جدید اسلحہ دیا گیا اور جونیجو میں ملک میں سڑکوںکا
جال بچھا دیا۔علاوہ ازیںاقتصادی اور معاشی لحاظ سے پاکستان مضبوط ہوا،
اگرچہ ضیاءالحق کا نام میں ملکی تاریخ میں ایک ڈکٹیڑ کے نام سے ہی لیا جاتا
ہے ۔مشرف کے دور میں ماسوائے موبائل ٹیکنالوجی کے کوئی اور ترقی نہیں
دکھائی دیتی ۔مشرف کے دور میں دہشت گردی میں اضافے کے علاوہ بے
روزگاری،کرپشن،زمینوںپر قبضہ مافیاکا راج رہا،مہنگائی میں اضافہ اور ڈالر
کی ویلیو میں اضافہ ہوا،علاوہ ازیںمسئلہ کشمیر کو حوصلہ شکنی ملی۔پیپلز
پارٹی کے موجودہ اور محترمہ کے ادوار میں مہنگائی،غربت،لوڈشیڈنگ،گیس پمپس
کے جعلی کنکشن او ر کرپشن میں بے پناہ بڑھوتری ہوئی۔ میاں نواز شریف کے
دونوں ادوار میں امریکہ کو لگام ملی،مسئلہ کشمیر اجاگر ہوا،عالمی فورم پر
پاکستانی ویلیو بڑھی،مہنگائی کنٹرول ہوئی،ڈالر نے دھیرے دھیرے ترقی کی،ملک
میں موٹروے جیسی تاریخ ساز ترقی دکھائی دی۔
الیکشن ہونے میں مہینے سے کم عرصہ باقی ہے۔عوام کے اپنے ہاتھوں میں اپنی
تقدیر ہے ،دیکھنا یہ ہے اب ہم مشرف جیسے بے ایمان اور غدار شخص کو ووٹ دیتے
ہیںیا کسی محب الوطن اور عوامی خدمت گار کو سامنے لاتے ہیں۔قائد اعظم محمد
علی جناح،لیاقت علی خان،فاطمہ جناح جیسے بے لوث لیڈر پاکستان کو شاید ہی
نصیب ہوں۔ اللہ کرے ہم پاکستانی 65سالہ تاریخ سے کوئی اچھا سبق سیکھ لیں
اور اچھے افراد کا چناﺅ کر کے ملکی ترقی میںمعاون ثابت ہوں۔تبدیلی محض اچھے
نعروں یا اچھے گیتوں سے نہیں آتی بلکہ تبدیلی اچھی مگر عملی حکمت عملی سے
آتی ہے۔ |