بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا ایمان اتحاد تنظیم
کیونکہ اتحاد کے لئے کوئی نہ کوئی نقطہ نظر، نظریہ اور بنیاد چاہئے ہوتی ہے
جو اتحاد کا محور و مرکز بنے۔ اس لئے ایمان کو پہلے نمبر پر رکھا گیا جس کی
بنیاد پر اتحاد اور تنظیم کی راہ ہموار کردی گئی ہے۔ دشمنان پاکستان کافی
عرصہ سے اور ان دنوں خاص طور ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت پاکستان کی بنیادی
احساس یعنی دو قومی نظریے بالالفاظ دیگر اسلام کو نشانہ بھی بنائے ہوئے ہیں
اور اسلامی جمہوریہ پاکستان سے اسلام کو دیس نکالا دینے کے خبث باطن کا
برملا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ مقام شکر ہے کہ پاکستان کی بری افواج کے سربراہ
جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ملٹری اکیڈمی کاکول کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے اپنے
خطاب میں قیام پاکستان کی اسلامی جمہوری نظریاتی اساس کو دوٹوک الفاظ میں
واضح کرتے ہوئے مشکلات کے باوجود قومی اتحاد کے ذریعے قیام پاکستان کے
بنیادی مقاصد کی تکمیل کے روشن امکانات اور پختہ عزم کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر اس تاریخی حقیقت کا برملا اعلان کیا کہ پاکستان اسلام
کے نام پر بنایا گیا اور اسلام ہی اسے متحد رکھنے والی طاقت ہے۔ جنرل کیانی
کا کہنا تھا کہ پاکستان سے اسلام کو کسی صورت خارج کیا جاسکتا ہے نہ اسلام
کو پاکستان سے الگ کیا جاسکتا ہے۔افواج پاکستان کے سربراہ نے پرعزم لہجے
میں کہا کہ بانیان پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال نے
پاکستان کی شکل میں جس اسلامی جمہوری فلاحی مملکت کا خواب دیکھا تھا،ہم اسے
پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔ ملک کو درپیش حالیہ مشکلات پر
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک مشکل وقت سے گزررہے ہیں مگر اس طرح کی مشکلات سے
گزر کرہی دنیا کی قومیں کامیابی کی منزل تک پہنچی ہیں۔ پاکستان نے اپنی
مختصر تاریخ میں بڑے بڑے چیلنجوں پر قابو پایا ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہم
دوبارہ بھی اسی تاریخ کو دہرائیں گے۔جنرل کیانی نے غیرمبہم الفاظ میں یہ
بھی کہا کہ داخلی چیلنجوں کے باوجود افواج پاکستان بیرونی خطرات سے ملک کا
دفاع کرنے کی پوری اہلیت رکھتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں ہم
نے اشتعال انگیز اور جارحانہ بیانات پر تحمل کا مظاہرہ کیا تو اس کی وجہ یہ
ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے لیکن کسی کو اسے ہماری کمزوری نہیں
سمجھنا چاہیے۔ افواج پاکستان داخلی سلامتی کے چیلنجوں اور کسی بھی بیرونی
جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی پوری اہلیت رکھتی ہیں۔ آرمی چیف کا یہ
اظہار خیال بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ انہوںنے واضح کردیا ہے کہ افواج
پاکستان قائد اعظم اور علامہ اقبال کے افکار کے مطابق پاکستان کو ایک حقیقی
اسلامی جمہوری فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد میں قوم کے ساتھ ہیں ۔ ہمارے اس
اتحاد کی بنیاد پاکستان کا اسلامی نظریہ ہے جس کے بغیر پاکستان کا تصور
نہیں کیا جاسکتا۔ اس طرح انہوں نے ایک طرف ان عناصر کی کوششوں پر ضرب لگائی
ہے جو پاکستانی قوم کو اس کے نظریاتی تشخص سے محروم کرکے اس کے اتحاد کی
اصل بنیاد ہی کو ڈھادینا چاہتے ہیں، اور دوسری طرف پاکستانی قوم کو بتایا
ہے کہ کامیابی کا راستہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ جس اسلامی جمہوری نظریاتی
مملکت کا خواب بانیان پاکستان نے دیکھا تھا اسے حقیقت بنانے کی جدوجہد پوری
قوت اور یقین کے ساتھ جاری رکھی جائے۔بلاشبہ پاکستان میں جمہوریت کو آج جو
استحکام حاصل ہے ، اس میں اعلیٰ عدلیہ اور پوری قوم کے ساتھ ساتھ پاکستان
کی موجودہ عسکری قیادت کا بڑا حصہ ہے۔ماضی کے برعکس فوجی قیادت نے سیاسی
حکومت کی کمزوریوں اور غلطیوں کو بہانہ بناکر جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی
کوئی کوشش نہیں کی۔ اور اب اس کی جانب سے سیاسی اور جمہوری عمل کو جاری
رکھنے میں مکمل تعاون کیا جارہا ہے۔ فوجی قیادت کے اس روئیے نے قوم کے اندر
اس کےلئے ایک بار پھر محبت اور احترام کے جذبات کو مستحکم کیا ہے ۔ فوجی
قیادت کا یہ طرز عمل یقینا پاکستان کے اسلامی جمہوری کردار کے استحکام کا
ذریعہ بنے گا ۔ |