سرحد کے حالات قومی اسمبلی سے پاس نظام عدل ریگولیشن کے بعد

دیر میں طالبان کے خلاف فوجی آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ سب کرنا ہی تھا تو نظام عدل کا ڈرامہ کیوں رچایا تھا اس میں سب ذمہ دار ہیں جنہوں نے پہلے تو بغیر سوچے سمجھے قومی اسمبلی سے ایک ریگولیشن پاس کروالی اور اب مہینہ بھی نا گزرا ہوا ہوگا کہ یہ سب ڈرامے رچانے شروع کردیے یہ سب امریکہ اور اسکے باروں کا کیا دھرا ہے اور سب اس سازش میں شریک ہیں اور سب اس جرم میں برابر کے شریک ہیں جنہوں نے ایسی ریگولیشن کو منظور کیا، جنہوں نے اسے سپورٹ کیا اور جنہوں نے اس کی حمایت کی ہم تو شروع دن سے شور مچا رہے ہیں کہ یہ سب ڈرامہ کیا ہو رہا ہے بڑی تکلیف ہو رہی ہو گی مخالف نظریہ رکھنے والوں کو اور وہ اب الزامات لگانے شروع کریں گے کہ فلاں والے اور فلاں سے تعلق والے ارے حق کی بات کرو حق کی کہو اور حق پر قربان ہو جاؤ۔ مگر پیٹ بھروں کو کیا پتا کہ حق پر ڈٹنا کیا ہوتا ہے ان کے لیے تو امریکی ہڈی ملنے کے بعد بس اشارہ ملنے کی دیر ہوتی ہے فوراً منہ دوسرے طرف کر کے دم ہلنے لگ جاتے ہیں۔

صوبہ سرحد کے ضلع دیر میں سکیورٹی فورسز اور مقامی طالبان کی جھڑپوں میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوگئے جبکہ فوج نے دس عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعوٰی کیا ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت اور دیر کے عوام کی درخواست پر فرنٹیئر کور نے دیر لوئر کے علاقوں اسلام پورہ اور تحصیل میدان کے صدر مقام لال قلعہ میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے ان کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

اس آپریشن میں دس عسکریت پسند اور ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور چار اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق زخمیوں میں ایک میجر بھی شامل ہیں۔

آخری اطلاعات آنے تک عسکریت پسندوں کے خلاف علاقے میں کاروائیاں جاری تھیں۔

فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کالا ڈاگ کے علاقے میں بھی فریقین کے مابین شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے جس میں عسکریت پسندوں کے ایک اہم کمانڈر سمیت دس جنگجو مارے گئے ہیں۔

مقامی ذرائع نے مرنے والے کمانڈر کا نام مولانا شاہد بتایا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے دستے پہاڑی علاقے میدان کی طرف پیش قدمی کررہے تھے کہ دوکڑا کے مقام پر عسکریت پسندوں کی طرف سے ان پر فائرنگ کی گئی۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ جوابی کارروائی میں گن شپ ہیلی کاپٹروں نے مولانا شاہد نامی ایک عسکریت پسند کمانڈر کے مدرسے اور گھر کو نشانہ بنایا جس میں تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ تاہم مقامی ذرائع سے ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

ہفتے کو دیر لوئر میں چار مقامات پر سکیورٹی فورسز کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا تھا۔ تاہم سرکاری بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ دیر لوئر میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے باقاعدہ آپریشن شروع کیا گیا ہے یا محدود پیمانے پر شدت پسندوں کے خلاف کاروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی طرف سے بھی تاحال کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دو دنوں میں دیر لوئر کے چار مقامات پر سکیورٹی فورسز کو تعینات کرکے وہاں چیک پوسٹیں بنائی گئی ہیں۔ ان میں لاج بو، سرلنڑہ، کالپانی اور اوڈی گرام کے علاقے شامل ہیں۔ سکیورٹی فورسز میں ریگولر آرمی کے دستے بھی شامل ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق سکیورٹی فورسز کو کچھ پہاڑی علاقوں میں ہیلی کاپٹروں سے اتار کر قریبی علاقوں میں تعینات کیا گیا۔

دیر لوئر مالاکنڈ ڈویژن کا ایک دور افتادہ ضلع ہے جس کی سرحدیں دیر اپر، سوات، مالاکنڈ ایجنسی، باجوڑ ایجنسی اور افغانستان کے صوبہ کنہڑ سے ملتی ہیں۔

دیر میں گزشتہ کچھ عرصہ سے اغواء برائے تاوان کی وارداتوں اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ دیر کے صدر مقام تیمرگرہ میں بلامبٹ کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ضلعی پولیس سربراہ خورشید خان اور سابق ناظم عالم زیب خان سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔‌

یاد رکھو کہ اگر اچھی سوچ اور اچھے ارادے سے کنویں میں چھلانگ لگا دی جائے تو بھی نتیجہ وہی نکلے گا جو خودکشی کی غرض سے لگانے والے کا ہو گا اور زہر چاہے غلطی سے کھالیا جائے یا کچھ پڑھ اور پھونک کر کھایا جائے اس کا نتیجہ موت ہی نکلے گا۔

بھولے بادشاہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ نظام عدل اور طالبان لوگوں کو ایک موقع دینا تھا کہ شائد وہ صحیح کر جائیں ارے بھائی یہ کورے علم رکھنے کے دعوے دار جاہل نابلد کچھ پڑھے لکھے ان پڑھ، شدت پسند، عسکریت پسند، وحشی، دوسروں کی جان کو جہاد اور خودکش حملوں کے زریعے اڑانے والے یہ کیا جانیں انسانیت کیا ہوتی ہے۔

انسانیت ان میں ہے تو پوچھو ان سے کون ان میں سے رزق حلال کو حلال طریقے سے مشقت و محنت سے کما رہا ہے لوگوں کو اغوا کرنا ان کی جائیدادوں کو لوٹنا، حکومتوں کو بلیک میل کرنا امریکہ سے ایسے امداد لینا جیسے ہماری حکومتیں لیتی ہیں۔ ارے بھائی ان سے شر کے علاوہ کوئی امید رکھنا بے کار ہے مسلمانوں کے اصل دشمن یہ منافق ہیں جو ہم مسلمانوں کے ایمان پر ڈاکہ ڈال کر اور سچے مسلمانوں جیسی شکلیں بنائے ہم کو دھوکہ دے رہے ہیں۔

جذبات میں کچھ زیادہ ہی بول گیا مگر غم و غصہ کبھی کبھی انسان کو بے چین اور بے اختیار کر دیتا ہے اور اپنی بھڑاس نکالنے اور حق کہنے کا بحرحال سب کو حق ہے

جیسے ہمارے کچھ مہربان اس تحریر پر بھی اپنی بھڑاس نکالیں گے ان کا بھی حق ہے تبصرہ و تنقید کرنا

اور اللہ فیصلہ کر دے گا کہ کون صحیح کر رہا تھا اور کون غلط۔ کیونکہ جیسے کہ ہمارے مہربان دوست ہمیں مشورہ دیتے ہیں کہ ظالم کی مدد اور حمایت کرنے والا بھی ظالموں میں شمار ہو گا بلاشبہ یہی بات میں بھی سمجھتا اور کہتا ہوں۔

اگر میں غلط اور ناحق ہوں تو اللہ مجھے زیادہ ہدایت عطا فرمائے اور اگر دوسرے غلط اور ناحق ہوں تو ان کو بھی زیادہ سے زیادہ ہدایت عطا فرمائے

اللہ ہماری مدد فرمائے آمین
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533629 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.