الیکشن کمیشن کی جانب سے
انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدواروں کی حتمی فہرست جاری ہونے کے
بعداُمیدواروں نے بھرپورانداز میںانتخابی مہم شروع کردی ہے۔ ڈور ٹو
ڈورالیکشن کمپین، کارنر میٹنگز اور انتخابی جلسوں میں غریب ومظلوم عوام کے
لئے دردِ دل رکھنے والے سیاستدان ملک کو موجودہ بدترین حالات اور بحرانوں
سے نکال کر پاکستان کو خوشحال اور ایشین ٹائیگر بنانے کی نویدسنارہے ہیں۔
حال ہی میںاپنی حکومت کی مدت پوری کرنے والی جماعتیں اور ان جماعتوں میں
شامل حکومتی نمائیندے کہتے ہیں کہ اُنہوں نے ملک کی مٹی سے وفا کرتے ہوئے
جمہوریت کی بقاءاور اپنے ملک کے غریب ،پسماندہ عوام کو بدحالی سے نکالنے کے
لئے جدوجہد کی ہے اور عوامی فلاحی منصوبوںکی تکمیل میں پیش آنی والی
روکاوٹوں کے باوجود اپنے اپنے حلقہ میںبے پناہ ترقیاتی کام کروائے ہیں۔
سابقہ مرکزی اورصوبائی حکومتوں کی نمائیندگی کرنے والے سیاستدانوں کا مختلف
مواقع پر یہ کہنا ہے کہ ہم پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ فلاحی کاموں
کے اس ریکارڈ پر نہ صرف مطمئن بلکہ گزشتہ دور حکومت میں اپنی اس کارکردگی
پر فخرمحسوس کرتے ہیں۔سابقہ حکومت کا حصہ رہنے والے ان تما م سیاستدانوں کا
یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے بے داغ ماضی ،صاف کردار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے
پاکستان کے غیور اور با شعورعوام اپنے ووٹ کے ذریعہ سے انہیںایک بار پھر
منتخب کرکے حکومت کے ایوانوں تک پہنچائیں گے تاکہ ملکی خوشحالی اور غریب ہم
وطن بھائیوں کی خدمت میںجو تھوڑی بہت کمی رہ گئی تھی ہم اپنے اس مشن
کودوبارہ اقتدارمیں آکر مکمل کرسکیں۔ مذہبی و سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے
والے تمام اُمیدواروں کا یہی کہنا ہے کہ وہ دولت ، شہرت اوراقتدارکے لئے
نہیںبلکہ پاکستان سے مہنگائی، بے روزگاری، بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ کے
خاتمہ ، عوام کی جان مال کے تحفظ سمیت تمام حقوق عوام کی دہلیزتک پہنچانے
کا عزم لئے انتخابی میدان میں اُترے ہیں۔
سیاست میں سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں کی طرف سے مقبولیت اور عوامی
ہمدردی حاصل کرنے کے لئے عوامی خدمت اورعبادت جیسے الفاظی دعوﺅں،نعروں کے
ذریعہ سے عام لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا طریقہ بہت پرانا ہوچکا ہے۔
وہ زمانہ بیت چکا جب سیاسی اداکارعوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اور
سہانے مستقبل کے خواب دکھا کرعوام کو دھوکہ دیا کرتے تھے ۔اب دور یکسر بدل
چکا ہے ۔گزشتہ کئی سالوںسے الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا نے نہایت اہم کردارادا
کرتے ہوئے پاکستان کے دور افتادہ علاقہ میں کسی بے بس غریب سکول ٹیچر کے
ساتھ ہونے والے ظلم وزیادتی سے لے کر رینٹل پاور پراجیکٹ جیسے اہم قومی
منصوبہ میں ہونی والی بددیانتی تک کو یکساں کوریج اور اہمیت دے کر نہ صرف
عدلیہ کے ہاتھ مضبوط کئے بلکہ ہرواقع کی تفصیل مکمل ثبوت اور حقائق کے ساتھ
پاکستان کے کم وبیش19کروڑ عوام کے سامنے پیش کی ہے۔ عوام بیدار ہوچکے
ہیںاور اب یہ عوام اتنی آسانی سے بیوقوف بننے والے نہیں رہے۔اب عوام اِن
لُٹیروں کی تقریر کو سن کر ، اِن کی آواز کی گرج،اِن کے انداز کی چھنک سے
متاثر ہونے کی بجائے آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ ان کا لہجہ بناوٹی ہے اور
وہ اپنی تقریر کی ادائیگی میں مکمل طور پر اداکاری اور جھوٹ کا سہارا لے
رہے ہیں۔ اب عوام آ پ کے 65سالوں سے جاری ہونے والے منشور جوحرف والفاظ سے
نکل کرآج تک کبھی عمل میں نہیں ڈھل سکے جیسے ہتھکنڈوں سے خوب واقف ہو چکے
ہیں۔ شہادت کے کارڈ کھیلنے والے جان لیں کہ شہادت کا اجر اللہ تعالیٰ
عطاکرنے والا ہے اور آپ نے جمہوریت کے ذریعہ جو انتقام ہم عوام سے لیا اب
عوام ووٹ کے ذریعہ آپ سے انتقام لیں گے۔ کیونکہ جھوٹے ،کرپٹ ، ٹیکس نا
دہندہ ، قرضے معاف کروانے والے مفاد پرست سیاستدانوں کے لئے سب سے بڑی خطرے
کی گھنٹی کی گونج تو بہت دوردور تک اور بڑے زورو شور سے سنائی دے رہی تھی ۔لیکن
اس معاملہ میں تو صورت ِ حال کچھ اس لطیفہ سے ملتی جلتی ہے۔جس میں ایک
صوبیدار کو اپنے سنیئرکی طرف سے کام کی پروگرایس کے بارے میں فون آیا تو
جواب میں صوبیدار صاحب نے کہا سر! نوجوان لگا ہوا ہے۔ سر!گینتی اُٹھ رہی ہے
اور پتھر پر پڑ رہی ہے۔سر! ٹک ٹک کی آواز آرہی ہے!آفیسر خوش ہوتے ہوئے ۔۔۔گُڈ
اور پروگرایس ؟ صوبیدار ۔ سر!۔۔ وہ تو۔۔۔نِل ہے۔
بہت سارے بدنام ِ زمانہ ،ٹیکس نادہندہ، قرضے معاف کروانے اور کمیش کھانے
والے،جھوٹے، بددیانت اُمیدوار جونااہل ہونے کے باوجود قانونی پیچیدگیوں کا
فائدہ اُٹھاتے ہوئے ،انتخابات میں حصہ لینے کے لئے مشروط یا غیر مشروط طور
پر اہل قرار پا چکے ہیں۔ان بددیانت، جھوٹے، دھوکہ باز سیاستدانوں سے نجات
پانے کے لئے دیہات اور شہروں میں مقامی سطح سے لے کر اخبارات اورتمام ٹی وی
چینلز پر ووٹ کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لئے آگاہی پروگرام منعقد کئے
جائیں۔تاکہ اس بار خاموش اکثریت جویہ سمجھتی ہے کہ ووٹ کاسٹ کرنے سے کوئی
فائدہ نہیںکو جھنجھوڑا جائے کہ آ پ کے ووٹ کاسٹ نہ کرنے سے بھی انہی چوروں
، ڈاکوﺅں اور لٹیروں کا ہی فائدہ ہوتاہے۔ انتخابات میں حصہ لینے والے
بددیانت اُمیدواروں کو اسمبلیوں میں پہنچنے سے روکنے میں ووٹ کے ذریعہءسے
آپ عوام کا کردار سب سے اہم ہے۔اگر آ پ لوگ اب بھی خاموش اورانتخابات والے
دن گھروں میں سوتے رہے تو پھر یہی کرپٹ ،ظالم ، روایتی سیاستدان اپنے رشتہ
داروں، براردری اورمڈِل مین کے ذریعہءمنتخب ہوکردوبارہ اسمبلیوں میں پہنچ
جائیں گے۔
جب تک کرپٹ سیاستدانوں کا استیصال نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔اچھی
حکمرانی اور قیام امن کے لئے ایماندار اوربا انصاف قیادت کابرسرِ اقتدار
آنا ضروری ہے ۔اب ملک وقوم کی تقدیر سنوارنے کا وقت آگیا ہے کہ آپ عوام ان
کرپٹ ،ظالم اور روایتی سیاستدانوں کے عزائم ناکام بنا دیں۔اب عوام کی
آنکھوں میں دُھول جھونک کر ،سہانے خواب دکھا کرسیاسی اداکاری اور جھوٹ کے
ذریعہ سے ووٹ مانگ کر اقتدار کے ایوانوں تک رسائی حاصل کرنے اور پھر لوٹ
مار کا بازار گرم کرنے والوںسے جھٹکارا پانا ہوگا۔ کہ جھوٹ کی بنیاد پر
کھڑی ہونے والی عمارت کو ڈھیر ہوتے دیر نہیں لگتی اور جب ایسا ہوتا ہے تو
اس کے نیچے نہ صرف اس کا معمار بلکہ اس میں شراکت کار سبھی دب کر مر جاتے
ہیں۔پہلے ہی دہشتگردوں کے خلاف برسرپیکارامن عامہ پر معمورپولیس اور فوجی
رشتہ داروںکی شہادت اورملک بھر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے
والے بھائیوں، بیٹوں کی لاشوں پر بین کرتی ہماری مائیں ، بہنیں ، بیٹیاں
اپنی بینائی کھوبیٹھی ہیں، بوڑھے اپنی جوان اولاد کے جنازوں کو کندھے دے کر
تھک چکے ہیں اور معصوم بچوں کی آنکھیں اپنے بابا کے انتظار میں پتھرا گئیں
ہیں۔اب غریب ،بے سہارعوام اور پاکستان مزید نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اس
لئے پہلے سے آزمائے ہوئے ظالم ،روایتی سیاستدان جن کے دل میں صرف انتخابات
کے قریب عوام کی خدمت و ہمددردی کا درد ِ دل اُٹھتا ہے کواس بار عوامی خدمت
اور عبادت جیسے جھوٹے نعروں کے ذریعہ سے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے سے
روکنا ہوگا۔اس بار برادری،رشتہ داری ، ذاتی پسند کی بجائے صاف کرداراور
سابقہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ، ووٹ کا درست استعمال کریںکہ آپ کا ووٹ ملک
و قوم کی امانت ہے ۔ |