انتخابی منشور برائے پاکستان یا طالبانستان؟؟

الیکشن ۲۰۱۳ کی آمد آمد ہے اور سب پارٹیاں اپنے اپنے طور پر اپنی انتخابی مہم کو آغاز کر چکی ہیں چند دن بعد ۱۱ مئی کو معلوم ہوجائے گا کہ عوام (یا فرشتے۔ ۔ ۔ سمجھ گئے ہونگے)کس پارٹی کو منتخب کرتے ہیں اور اقتدار کا ہما کس کے سر بیٹھتا ہے۔جب سیاسی یا مذہبی پارٹیوں نے مہم شروع کرنے سے پہلے اپنااپنا انتخابی منشور پیش کیا تو بہت سارے کالم نگاروں اور تجزیہ نگاروں نے اپنے اپنے حساب سے ان کا تجزیہ کیا۔کسی کو اچھا جانا اور کسی میں کیڑے نکالے اور تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان پارٹیوں نے اپنے انتخابی منشوروں میں لکھا کہ ہم عوام کیلئے آسمان سے تارے توڑ کر لائیں گےاور عوام یہں زمین پر بیٹھ کر مریخ کا سفر کرے گی،لوڈشیڈنگ ختم،تعلیمی کارکردگی میں اضافہ،روزگار،امن ،دفاع،معیشت غرض سارے شعبوں میں ہم پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا کھڑا کریں گے۔

اب کس پارٹی کا منشور اچھا ہے کس کا برا؟ ہم یہ فیصلہ عوام پر چھوڑتے ہیں صرف ایک جائزہ لیتے ہیں کہ ابھی کس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور(اس صورت میں اگر وہ انتخابات کے قائل ہوں)کو سب پارٹیوں سے زیادہ کامیاب عملی صورت بھی پیش کردیا ہے۔

ان کے منشور میں ہے کہ جمہوریت ایک شیطانی نظام ہے اور صرف ہماری شریعت کا نظام ہی پاکستان میں لاگو کیا جائے،زمانۂ رسول ص میں چونکہ بجلی نہیں تھی اس لئے اب بھی اسکی ضرورت نہیں رہی،لہذا اس پر حکومت اور دیگر افراد بھی اچھے طریقے سے عمل کررہے ہیں۔اس زمانے میں اصحاب رسول ص بالخصوص اصحاب صفہ ایک وقت کے کھانے سے بھی محروم تھے اور روایت میں ہے کہ ایک کھجور بھی چند اصحاب مل کر کھاتے تھے لہذا اب اگر پاکستانی عوام ایک روٹی کیلئے ترستی ہے تو اسے اصحاب کو یاد رکھنا چاہیے، اس زمانے میں معیشت بھی اتنی اچھی نہ تھی لہذا اب پاکستان میں بھی اسکی ضرورت نہیں ہے،اس وقت مواصلات کا نظام بھی اتنا ٹحیک نہیں تھا اب بھی ایسے ہی ہونا چاہیئے،اس زمانے میں جہاز بھی نہ تھے لہذا پی آئی اے کا بیڑا بھی غرق کردینا چاہیئے،اس وقت اسٹیل مل اور ریلوے بھی نہ تھِی وہ بھِ بدعت ہے جن کا بیڑا ایک سچے عاشق رسول ص نے خود ہی غرق کردیا ہے،غرض یہ کہ جوبھی کام اس وقت کے زمانے میں ہوتا تھا وہ اب بھی ہونا چاہیئے۔

ٹی ٹی پی سے ایک سوال؟؟کہ زمانہ پیغمبرص میں تلوار اور نیزے وغیرہ سے جنگ لڑی جاتی تھی تو پھر آپ کیوں کلاشنکوف اور دیگر جدید اسلھے سے لڑتے ہیں ، اصحاب تو سامنے آکر دوبدو لڑتے تھے چھپ کر وار کرنا یا خودکش حملہ کرنا ان کے ہاں رائج نہ تھا تو پھر آپ کیوں؟؟؟

کیا آپ پر وحی ہوئی نازل ہوئی ہے یا تمہارے دینی رہنماؤں نے امریکہ کی شہہ پر ایسا کرنے کی اجازت دی ہے؟پس آپ کا اسلام محمدی نہیں بلکہ امریکی اسلام ہے۔

لگتا ہے کہ سیاسی پارٹیوں نے جو منشور پیش کئےہیں وہ پاکستان کیلئے نہیں بلکہ اس طالبستان کیلئے ہیں جس میں تحریک طالبان پاکستان کا منشور عملا رائج ہے۔
مومنہ اقبال
About the Author: مومنہ اقبال Read More Articles by مومنہ اقبال: 6 Articles with 4224 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.