پرویز مشرف کا سب سے بڑا جرم

پرویز مشرف کی واپسی پر مختلف تجزیے پیش کیے جا رہے ہیں کہ اس کی واپسی کیوں ہوئی ،کس کے کہنے پر ہوئی ،اتنی پرسکون زندگی چھوڑ کریہ شخص پاکستان کیوں آیا، کس مردِقلندر نے اسے بہلایا پھسلایاکہ جناب ان لیکچر وں میں کچھ نہیں رکھا،وہاں پاکستانی عوام شدت سے” حضور کی قدم بوسی“ کے لیے بیتاب ہے،پاکستان کی سر زمین آپ کے” قدم مبارک“ کے انتظار میں ہے،عوام چار سال سے” پلکیں بچھائے جناب“ کے منتظر ہیں، جناب کے زیر سایہ پلنے اور چلنے والی سیاسی جماعتیں وزارتِ عظمیٰ کا ہار لیکر ائیر پورٹ پر جلوہ افروز ہونگے،جوآپ کے آتے ہی آ پ کو پہنایا جائے گا ،اور پھر وہی مکے لہرائے جاینگے اور ”عوامی طاقت “ کا مظاہرہ ہو گا، ”میں کسی ڈرتاورتا نہیں ہوں“ کا معروف ڈائیلاگ بول کر جناب اپنی تقریر کا آغاز کریں گے، ، عوام لانگ مارچ کی صورت میں جناب کو کندھوں پر اٹھا کر ایوانِ صدرپہنچائے گی،مشرف تیرے جانثار بیشمار کے نعرے جناب کے کانوں میں سماعت ہونگے، بہر حال جس نے بھی یہ کام کیا ہے اسنے اس قوم پر بڑا احسان کیا ہے ۔،پھر کرسی کا ایک اپنا مزا ہے جو یقینا مشرف صاحب ایک بار پھر اس مزے سے مستفید ہونا چاہتے تھے۔

لوگ مشرف کے ساتھ ہونے والے سلوک کو جو بھی نام دیں میں اسکو مکافات عمل کہوں گا، پرویز مشرف نے جو بویا اسکو کاٹنے کا وقت آ گیا ہے ،آپ کے علم میں ہو گا کہ ہمارے سیاست دانوں کے لیے جلا وطنی کوئی نئی با ت نہیں ہے،نواز شریف ہو یا بینظیر انہوں نے جلا وطنی کی زندگی گزار ی اور واپس آئے اور ان کو ان کے زعم کے مطابق عوام کی پذیرائی ملی، مگر مشرف کا معاملہ ان سے مختلف ہے،باقی حکمرانوں پر کرپشن ،دھوکہ دہی، کے الزاما ت تھے اور مشرف کا سب سے بڑا جرم ظلم تھا ،ظلم ظلم ہوتا ہے ،جس کی سزا انسان دنیا میں ہی دیکھ لیتا ہے،مظلوم کی آہیں عرش الٰہی کو ہلا دیتی ہیں حدیث میں آتا ہے کہ مظلوم اور اللہ تعالیٰ کے تمام حجابات ہٹ جاتے ہیں ، آپ کہ یاد ہو گا جب لال مسجد کا واقعہ رونما ہوا لوگ جھولیاں ا ٹھا اٹھا کر مشرف کو بد دعائیں دے رہے تھے، سب اسکو ظلم ِعظیم سے تعبیرکرہے تھے،معصوم بچیاں جب فاسفورس سے جل رہی تھیں تو کتنی ماﺅں کی چیخیں نکلی ہونگی،کتنے ہاتھ بددعا کے لیے فضا میں بلند ہوئے ہونگے ،ظلم کی انتہا ہو چکی تھی ، اللہ تعالیٰ کی لاٹھی بے آواز ہے جب وہ پکڑنے پر آتا ہے تو اس کا فرما ن ہے ”اِن بطش ربک لشیدید“کہ بیشک تیرے رب کی پکڑ بہت سخت ہے، وہ ڈھیل بہت دیتا ہے ،مگر ایک وقت تک۔

مشرف کا دوسرا بڑا جرم ڈاکٹر عافیہ اور وہ مسلمان جو اس نے چند ڈالروں کے عوض اسلام دشمن لوگوں کو حوالے کیے، ان لوگوں کو حوالہ کرتے وقت وہ اسلام ا ور پاکستان کی ناموس کو بھی خاطر میں نہیں لایا،اتنا بھی نہ سوچا کہ مسلمانوں کی تاریخ کیا ہے،بس ایک زعم تھا ،ایک گھمنڈتھا، ایک تکبر وغرور کا احساس تھا جس کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو زمینی خدا سمجھنے لگا تھا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تکبر میری چادر ہے جو اسکو کھینچے گا تباہ ہو ئے گا، مکا لہرا کر مظلوم عوام کے زخموں پر نمک پاشی اس کا مشغلہ تھا ، دولت اور کرسی کے نشے نے اسکو اتنا ذہنی مفلوج کر دیا تھا کہ بات کرتے وقت غرور کا احساس نظر آتا،” ایسی جگہ سے ہٹ کروں گا کہ پتہ بھی نہیں چلے گا “ اسکا تکیہ کلام تھا، اسلام آباد سے مکا لہراتا تو کراچی میں خون کی ہولی شروع ہو جاتی،مظلو م عوام کے سامنے اپنے کتوں کو کو گود میں لیکر عوام کی بے بسی پر اندر ہی اندر ہنستا،بہت گھمنڈ تھا اسکو آپنے اتحادیوں پر اوراپنی طاقت پر ،ایک اشارے سے چیف جسٹس کو بھی معطل کروا کر مرضی کا چیف جسٹس لے آتا ، منتخب وزیر اعظم کو بے عزت کر کے ملک سے نکال دیا، بوڑھے بگٹی کو پل بھر ختم کر دیا، آئین اور عدالتوں کی دھجیاں اُڑانا اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا ،آج وہی مشرف ان عدالتوں کے رحم وکرم پر ہے، عوام کی نفرت کا اندازہ بھی اسے اچھی طرح ہو چکا ہے، جس کا جتنا بس چل رہا ہے وہ اپنے غصے کا اظہار کر رہا ہے، اتنے سخت سیکورٹی حصار میں جوتوں سے تواضع کی جا رہی ہے، اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ اگر یہ سیکورٹی نہ ہوتی تو عوام کا دیوانہ پن کیا ہوتا؟؟؟

اس کے تحادی اسکا نام لینے سے گریزاں ہیں، اشاروں کنایوں میں بھی کوئی ساتھ نہیں دے رہا، کل تک مشرف کی خوشامد کر کے وزارتوں کے مزے لینے کے بعداب ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ لوگ مشرف نامی بندے کو جانتے تک نہیں ہیں، انسان بھی کیا چیز ہے کبھی کبھی کتنا بے بس ہو جاتا ہے،میں نے جب پرویزمشرف کو بلٹ پروف جیکٹ اور کمانڈوز کے حصار میں گھبرا کر بے بسی کی حالت میں عدالت سے فرار ہوتے دیکھا تو بے اختیار اللہ تعالیٰ کا فرمان یاد آگیا کہ ”وتلک الایام نداولھابین الناس“۔

تاریخ میں اسکا نام عبرت آموز واقعات میں تحریر ہو گا ، اب مشرف کو حساب دینا ہو گا ، لال مسجد کا ،عافیہ صدیقی کا ،بگٹی قتل کیس کا،بینظیر قتل کیس کا،آئین توڑنے کا، اور ان ڈالروں کا جو اسلام دشمن طاقتوں سے وصول کرکے فخر سے بتایا کرتا تھا ،اور یہ عبرت ہے پرویز مشرف کے لیے بھی اور ہمارے موجودہ اور آنے والے حکمرانوں کے لیے،فاعتبروا یا اولی الابصار۔
zubair
About the Author: zubair Read More Articles by zubair: 40 Articles with 71755 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.