آجکل انتخابات کا خمار عروج پر
ھے ھر طرف سیاست کی باتیں ھی ھیں کوئی سیاست کو برا بھلا کہتا ھے تو کوئی
سیاستدان کو۔کہیں ھم جیتیں گے تو وہ ھارے گا وغیرہ۔۔۔سیاستدان ھیں کے کیں
وفاداریں نبھا رھے ھیں تو کیں قومی مفادات کے لبادے میں وفاداریں بدلی جا
رھی ھیں۔یہ ایک پارٹی کی بات نہیں بلکہ سیاست کے اس کھیل میں سب برابر
ھیں۔کوئی نطام کو بدلنے کا نعرہ لگاتا ھے توکوئی نیا پاکستان بنانے کی با
کرتا ھے۔پارٹی چھوڑنے روالا کہتا ھے کہ قومی مفاد میں ہہ کام کیا ھے اور
پھر وہ جدھر جاتا ھے اس کو ملک کا وفادار کہتا ھے تو اور جس کو چھوڑتا اس
کو عوم اور ملک کا سب سے بڑا دشمن قرار دیتا ھے بے شک کل پھر اس کو واپس
اسی جگہ جانا پڑے یہی حال دونوں فریقوں کا ھے۔وفاداریوں اور بے وفایوں کا
یہ کھیل موسم انتخابات اور اقتدار کی رسا کشی تک چلتا ھے اس کے بعد بھر اس
موسم کا انتظار کرتے ھیں ھمارے سیاستدان۔اور عوام کی بات بھی کچھ اس سے
مختلف نہیں وہ بھی اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کے لالچ میں اپنے قومی مفادات
کو پس پشت ڈال دیتے ھیں اور اس طرح ھم بحثیت قوم زوال کا شکار ھو کر غلام
بن کر زندگی گزارنے پر مجبور ھو جاتے ھیں۔جب تک ھم بے ضمیروں کی طرح اپنے
ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دیں گے تو پھر حالات بدلنے مشکل
ھیں۔عوام کے پاس موقع ھے کے تمام علاقائی اور برادری نسب ذاتی مفادات کو پس
پشت ڈالتے ھوے قومی مفادات کو ترجیح دیں۔اگر سیاستدان وفاداریں بدل سکتے
ھیں تو خدا راہ ایک دفعہ اپ بھی قومی مفادات کے لیے ووٹ کرو اور ایک آذاد
خود مختار پاکستان کی تعیمر کریں۔اس کو ووٹ کریں جو پاکستان کو مضبوط
اسلامی فلاحی ریاست بنا سکتا ۔ |