ملتان پریس کلب میں تحریک طالبان
کا پوسٹر چسپاں کرنے والا کوئی یہ پہلا نو جوان نہیں ہے کہ جس نے خود کو
طالبان سے ہم آہنگ کیا ہو ۔ پاکستان پر 65 سال سے وہ طبقہ حکومت کر رہا ہے
جو نہ ملا ہے نہ مولوی ۔ یہ ٹائی سوٹ پہننے والے موڈرن لوگ ہیں , چاہے وہ
فوج سے ہوں یا سویلئن ۔
پاکستان کے جو موجودہ دگرگوں انتظامی حالات ہیں وہ کسی شخص سے پوشیدہ نہیں
۔ پا کستان کی %90 آبادی نے زندگی میں کبھی ٹائی سوٹ نہیں پہنا ہو گا ۔ یہ
نوجوان دیکھتے ہیں کہ پاکستان کا معاشرہ ایک جنگل سے بھی بدتر منظر پیش کر
رہا ہے , کسی کی جان, مال, عزت, آبرو محفوظ نہیں ہے ۔ یہاں انسان بھیڑئے کا
روپ دھار چکے ہیں ۔ فریاد سننے والا کوئی نہیں ۔ تھانہ پٹواری کا نظام ,
عدالتی نظام داد رسی کے قا بل نہیں رہا , وہ جس بھی جگہ جاتا ہے دیکھتا ہے
کہ کرپشن اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے ۔
یہ نو جوان ٹائی سوٹ والوں کو ان تمام خرابیوں کا ذمہ دار سمجھتا ہے ۔ پھر
جب وہ دیکھتا ہے کہ خرابیوں کے ان ذمہ داروں کو چیلنج کرنے والا کوئی آگیا
ہے , اس کی دانست میں اب کرپشن کا نظام بدل کر عدل و انصاف کا نظام قائم
کرنے والا آگیا ہے , تو وہ اپنی با نہیں ان کے لئے وا کر دیتا ہے ۔
دوسری طرف ہماری ٹائی سوٹ پہننے والی انتہا پسند لابی ہے جو عدل و انصاف کے
نظام کے متلاشی ہر نوجوان پر فوری انتہا پسند اور دھشت گرد کا ٹھپہ لگا
دیتی ہے , اس طرح انتہا پسندوں کے کیمپ پر کیمپ بھرنا شروع ہو جا تے ہیں ۔
اور پھر یہ نام نہاد لبرلز اور سیکولرز کہتے ہیں کہ ان لوگوں کو طا قت سے
کچل دو , اس طرح طاقت کا دو طرفہ استعمال شروع ہو جا تا ہے اور پاکستان
دشمن غیر ملکی لابی بغلیں بجاتی ہے ۔
آج جو چہار جانب ہم قتل و غارتگری دیکھ رہے ہیں اس کا یہی شاخسانہ ہے ۔
آئیے آج انتخابات کے اس اھم ترین موقعہ کو غنیمت جانیں اور ایسا لیڈر منتخب
کریں جو سابقہ دو ادوار حکومت کی طرح بیرونی ڈکٹیشن پر اپنے ہی ملک میں
اپنے دشمن نہ پیدا کرے بلکہ پاک سر زمین کو بیرونی غلا می سے نکالے ا ور
کرپشن سے پاک ایسا معاشرہ تشکیل دے جو ہر آومی کو اس کی چوکھٹ پر انصاف
پہنچانے والا فلا حی نظام قائم کردے- آمین |