امریکہ: ثقافتوں کی امین چند مساجد

سرزمین امریکہ کے طول و عرض میں کم و بیش 1900 مسجدیں آباد ہیں جو متعدد ثقافتوں اور روایتوں کی امین بھی ہیں اور نمائندہ بھی۔ زیر نظر تحریر میں اسی دلکش تنوع کی ایک جھلک دکھانے کی کوشش کی گئی ہے:
 

دارالاسلام، ابی کیو، نیومیکسکو
ابی کیو، نیومیکسکو کے ایک چھوٹے سے قصبے کے قریب، کچی اینٹوں سے بنی شمال افریقی طرز کی ایک انوکھی مسجد واقع ہے۔ 1981 میں تعمیر کی گئی اس مسجد میں ایک غیر منافع بخش تنظیم دارالاسلام ایک تعلیمی مرکز چلاتی ہے۔ یہ تنظیم غیر مسلموں میں اسلام کی تبلیغ اور مسلمانوں میں رشدو ہدایت کا کام انجام دیتی ہے۔ تقریباً 1300 ایکڑ (526 ہکٹیئر) آراضی پر مشتمل یہ عمارت پہاڑیوں، ندی نالوں اور دور پرے پہاڑوں سے گھری ایک ڈھلوان چٹّان پر واقع ہے جو دفران کی سدا بہار جھاڑیوں سے لدی ہوئی ہے۔ یہاں اکثر و بیشتر کانفرنسیں ہوتی ہیں، کیمپ لگتے ہیں اور موسم گرما میں مسلم نوجوانوں کے لئے تربیتی اجتماعات ہوتے ہیں۔

image


الفاروق مسجد، ایٹلانٹا، جارجیا
1980 میں جب ایٹلانٹا میں الفاروق مسجد کی تعمیر ہوئی تو اس وقت جنوب مشرقی امریکہ میں گنی چنی مسجدیں ہی تھیں۔ 2008 میں اس کی تعمیر نو ہوئی۔ آج ایٹلانٹا علاقے کی یہ سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس میں بیک وقت 1100 مرد اور 700 خواتین نماز ادا کرسکتی ہیں۔ یہاں آنے والے نمازی کم از کم 39 مختلف نسلی گروہوں سے تعلق رکھتے ہیں جن میں قریب میں واقع جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کے طلبہ و اساتذہ بھی شامل ہیں۔ یہ مسجد امریکہ میں قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کی تعلیم کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ یہ تبلیغ کا بھی سرگرم مرکز ہے۔ ریاست جارجیا کے دارالحکومت میں کم و بیش 80 ہزار مسلمان رہتے ہیں۔ یہاں 36 مسجدیں ہیں۔

image


اسلام سنٹر آف امریکہ، ڈیربورن، مشی گن
امریکہ میں عرب-امریکی افراد پر مشتمل سب سے بڑی کمیونٹی ڈیربورن میں رہتی ہے جس میں لبنانی اور عراقی شیعہ مسلموں کی خاصی تعداد شامل ہے۔ اس کا رقبہ 1 لاکھ 20 ہزار مربّع فٹ (11 ہزار 148 مربّع میٹر) ہے اور یہ شمالی امریکہ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ تعمیر نو کے بعد، اصل سے کہیں بڑی مسجد کا افتتاح 2008 میں ہوا۔ یہ ایک عبادت گاہ ، ایک آڈیٹوریم، ضیافتی سہولیات اور مسلم یوتھ اکیڈمی پر مشتمل ہے۔ اس میں تقریباً 1000 نمازی باجماعت نماز ادا کرسکتے ہیں۔

image


اسلامک سوسائٹی آف اور ینج کاؤنٹی گارڈن گروو، کیلی فورنیا
اسلامک سوسائٹی آف اورینج کائونٹی، جنوبی کیلی فورنیا کے اوّلین اسلامی مراکز میں سے ایک ہے۔ اس کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں ہر جمعہ کو 3000 سے زائد فرزندانِ توحید نماز ادا کرتے ہیں۔ 1976 میں قائم کردہ یہ مرکز اصلاح و تبلیغ اور رشدوہدایت کا ایک جامع مرکز ہے۔ حال ہی میں اس نے مذاہب عالم پر مبنی ایک کورس شروع کرنے کے ساتھ ساتھ سامان خوراک کا بھی نظم کیا ہے۔ یہ مسجد الرحمن نام کی ایک مسجد، ایک اسکول اور کمیونٹی کے لئے مختص چند کمروں پر مشتمل ہے۔ اورینج کمیونٹی کی مسلم آبادی انتہائی متنوع ہے اور اس کا شمار امریکہ کی بڑی مسلم آبادیوں میں ہوتا ہے۔

image


نوئسس مسجد، آسٹن، ٹیکساس
1977 میں، یونیورسٹی آف ٹیکساس کی مسلم طلبہ ایسوسی ایشن نے ریاستی دارالحکومت آسٹن میں پہلی مسجد تعمیر کی۔ نوئسس اسٹریٹ پر ایک مکان میں واقع یہ مسجد، گریٹر آسٹن کے ایک عظیم الشان اسلامی مرکز کی ایک شاخ تصور کی جاتی ہے۔ یہ مسجد آج بھی مسلم طلبہ کا خیر مقدم کرتی ہے اور پوری کمیونٹی کے لئے مختلف تقریبات مثلاً سالانہ اجتماع کا اہتمام کرتی ہے۔ 2011 کے اوائل میں اِس نے پہلی ’’اپنے کسی شناسا کو مسجد لائیں‘‘ تقریب کا انعقاد کیا جس میں مسلم طلبہ اپنے غیر مسلم دوستوں کو لائے۔ نوئسس مسجد کے ارکان لنگر خانوں میں اپنی رضاکارانہ خدمات مہیا کرتے ہیں؛ کارِخیر کے لئے مالی تعاون طلب کرتے ہیں اور دوسرے گروہوں کی معیت میں سماجی فلاح و بہبود کے کام انجام دیتے ہیں۔امریکہ اور کناڈاکی قومی مسلم طلبہ تنظیم سے کم ازکم 150 مقامی مسلم طلبہ تنظیمیں ملحق ہیں۔

image


مَدَر مسجد، سیڈار ریپڈز، آئی وا، امریکہ۔
امریکہ کی اس کثیر المقاصد مسجد کی تعمیر 1934 میں ہوئی تھی۔ اس کی اصل عمارت میں آج بھی مسلم تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے۔ عرب مسلم تارکین وطن جو 1880 کی دہائی کے اواخر میں یہاں آئے، انہیں اُن عرب عیسائی تارکین وطن کا تعاون ملا جو ان سے کہیں پہلے یہاں آباد ہو چکے تھے۔ عرب مسلمانوں نے یہیں مدر مسجد کی تعمیر کی اور تقریباً 40 سالوں تک اسے اپنے سجدوں سے آباد رکھا۔ پھر ایک وقت وہ آیا کہ اسی مسجد کی ازسرنو تعمیر ہوئی اور ایک بڑی مسجد وجود میں آگئی۔اسلامی کونسل، آئی وا کے ہاتھوں 1992 میں اس کی تعمیر نو تک پرانی مسجد کا استعمال کثیر مقاصد کے لئے ہوا کرتا تھا۔ ’’امریکہ کی مذہبی تاریخ کے ایک اہم جُز‘‘ کی حیثیت سے اس مسجد کا اندراج تاریخی مقامات کے قومی رجسٹر میں کیا گیا ہے۔ یہ عمارت اسلامی وراثت و ثقافت کا ایک اہم مرکز ہے جس کے دروازے میٹنگوں، افطار پارٹیوں، مذہبی مباحثوں اور دوسری مخصوص تقریبوں کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔

image


امریکہ میں تعمیر ہونے والی پہلی مسجد، راس، شمال ڈیکوٹا۔
بیشتر مؤرخوں کا خیال ہے کہ امریکہ کی سب سے پہلی مسجد شمالی ڈیکوٹا کے سبزہ زار میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس مسجد کو راس کے چھوٹے سے قصبے میں 1929 کے آس پاس شامی اور لبنانی تارکین وطن نے تعمیر کیا تھا۔ گردشِ شام و سحر کے ساتھ، کئی مسلمان راس چھوڑ کر کہیں اور جابسے اور باقی اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے اور مسجد کے قریب واقع ایک مسلم قبرستان میں دفن کئے گئے۔ مسجد ویران ہوگئی اور رفتہ رفتہ منہدم ہوگئی۔ ایک مسلمہ سارہ علی (عمر) شوپے کے دل میں اسے ازسر نو تعمیر کرنے کا خیال آیا لیکن 2004 میں ان کا انتقال ہوگیا۔ تاہم ان کے کنبے نے مرحومہ کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے اگلے سال ہی اسی مقام پر ایک نئی مسجد تعمیر کرادی۔ اس کا رقبہ 300 مربع فٹ (۲۷.۸ مربع میٹر) ہے۔ یہ مسجد راس میں بسنے والے اوّلین مسلمانوں کی یادگار ہے۔ چند لوگ کبھی کبھی اس میں نماز کے لئے آجاتے ہیں۔

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Mosques (or masjids for Arabic) are places of worship for followers of Islam. These places of worship for muslims around the world have existed. There are 1,900 mosques in the United States, representing many different cultures and traditions.