جامعہ دارالعلوم کراچی کے پاس سے گاڑی گزری پتہ کرنے پے
معلوم ہوا سپاہ صحابہ کراچی کے صدر علامہ اورنگزیب فاروقی کا گزر ہوا
ہے۔ایک عدد پولیس موبائل اور اپنے ذاتی محافظوں کے ساتھ روانہ ہوئے۔
نہ روڈ بند کروایا گیا نہ ٹریفک جام ہوئی اور مولانا آرام سے مظفر آباد میں
اپنے گھر کی طرف لوٹ گئے
تھوڑی دیر بعد کچھ موٹر سائیکل سوار ہماری بس کے قریب آئے اور کہاں بس تیز
کرو یا روکو وجہ پوچھی گئی کیوں؟
جناب آفاق احمد بھا ئی ابھی گزریں گے حیرت کا ایک جھٹکا لگا تو اس میں کون
سی بس رکوانے ٹریفک کا نظام درھم برھم کرنے والی بات ہے اگر آفاق بھا ئی نے
گزرنا ہے تو گزر جائے روڈ کشادہ بھی ہے اور بہترین بھی اگر گزرنا چاہے تو
گزر سکتے ہیں-
یہ بات صرف یہی تک ہوتی تو لکھنے کی ضرورت نہ تھی پر حقیقت یہی ہے الیکشن
کا زمانہ ہے تمام پارٹیز نہ صرف ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے موڈ میں ہیں
بلکہ کچھ نیا کر دیکھانے کے جو ہر بھی دیکھا رہی ہیں آئے دن ہونے والے جلسے
کارنر مٹینگز اس بات کی تائید کرتی ہیں -
امیدواروں کو ھماری نہی صرف اقتدار کی فکر ہے ۔بلٹ پروف گاڑیوں کی زینت
بننا سیکورٹی گارڈز کے ہجوم میں چلنا خود کو افلاطون سمجھنا۔۔ یہ سیاست ہے
کہ آپ 5 سال تک عوام کو نظر بھی نہ آئے اور 5سال بعد پھر اسی عوام سے ووٹ
کی آس لگائیں۔اگر امیدوار اور کارکن میں اور عوام میں تفریق پیدا کرنے سے
اچھا نہ تھا آپ عوام کو اعتماد میں لیتے ان کے دکھ درد میں شریک ہوتے انکے
سر پردست شفقت رکھتے انہیں اپنی موجودگی کا احساس دلاتے پر آپ تو اقتدار کے
نشے میں ایسے مست نکلے کہ عوام کی خدمت تو دور سہی انہیں دیکھنا بھی آپ نے
گوارہ نا کیا ووٹ حاصل ہوا اسمبلی تک رسائی کیا ہوئی آپ تو یہ بھول ہی گئے
کہ ھمیں کرنا کیا تھا -
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ جنہیں دنیا میں جنت کی بشارت مل گئی پھر بھی
ڈرتے تھے کہ اگر دریا فراط کے کنارے بکری کا بچہ بھی مر گیا تو کل عمر سے
سوال ہوگا؟
آج شھر کراچی کے خصوصا اور پورے پاکستان کے بالعموم حالات آپ کے سامنے ہیں
ھر طرف قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے آئے دن شھر میں سینکڑوں لوگوں کو جن
کا کوئی قصور نہیں حالات کی نظر ہوجاتے ہیں -
کیا اس بابت ان سے سوال نہیں ہوگا کیا یہ اقتدار کی دھند میں ھر روشن دلیل
کو پڑھنے کے قابل نہ رہے؟
5سالہ دور تو پلک چھپکتے گزر جائے گا مگر یہ عوام اپنے ارمانوں کا خون کرتے
کرتے نہ ختم ہوگے ان پر جو بھی مسلط ہوا اس نے ان کو ایسی ضرب لگا ئی کہ یہ
جیتے جی مرنے لگے-
بھوک افلاس بے راہ روی غربت نے نہ ختم ہونا تھا نہ ہوئی پر اقتدار کے لالچی
اس کو اپنی دولت سمجھ کر خوب اڑانے لگے ایک بار پھر الیکشن کا زمانہ ہے اور
میری حیات میں یہ پہلا الیکشن ہے کہ جس کی سمجھ بوجھ کافی حد تک مجھے بھی
ہوگئی ہمیں علم نہ تھا الیکشن کیا ہیں ووٹ کیا ہے لیکن اس بار علم ہوا یہ
امانت ہی نہیں شہادت بھی ہے اور شہادت کا معنی گواہی ہے مطلب کہ اب کی
گواہی ہے کہ یہ بندہ میری نظر میں اسمبلی کا اہل ہے لیکن یاد رہے آپ کا ووٹ
اپکو برابر ثواب و گناہ پہنچاتا رہے گا -
فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ کون اس قابل ہے کہ جو آپکی امانت کا بار اٹھا
سکے ورنہ وہی حال ہوگا جو موجودہ 5سالوں میں ہوتا آیا ہے ۔۔
ووٹ آپکے ضمیر کا ہے جس طرف آپ کا دل مانے باتوں میں آنے کے بجائے وہ کر
ڈالیں جس کی آپ کو امید ہے
11 مئی فیصلے کادن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ تبدیلی جس کی آپ کو امید ہے
محبت سے میں لوگوں کے دلوں کو جیت لیتا ہوں
میں ایسا شھزادہ ہوں کبھی لشکر نہیں رکھتا |