کپتان بھی بڑھک کی راہ پر رواں دواں

تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کا ایک بُنیادی مخمصہ یہ ہے کہ اُنہیں بیشتر باتوں کی سمجھ دیر سے آتی ہے۔ جب شادی کی عمر تھی تب کرکٹ کھیلنے میں لگے رہے۔ خدا خدا کرکے گھر بسانے کی سمجھ آئی تو شادی کی عمر گزر چکی تھی! شادی کے بعد جیسے جیسے جب گھر چلانے کی سمجھ آئی تو چڑیاں پھر کھیت چُگ چُکی تھیں یعنی گھر والی ہی جاچکی تھیں!

بات کو دیر سے سمجھنے کی ذاتی روایت عمران خان نے سیاست میں بھی برقرار رکھی! لوگوں نے بہت سمجھایا کہ جلسوں میں عوام ہوتے ہیں اِس لیے خطاب بھی عوامی انداز ہی سے کرنا ہوتا ہے، نیٹ پریکٹس میں ینگسٹرز کو ٹپس دینے والا انداز نہیں اپنانا ہوتا! مگر اُن کی سمجھ میں یہ بات نہ آئی۔ اب ”کپتان“ نے سیاسی میچ میں فیلڈ پلیسنگ بہتر کرنے پر تھوڑی سی توجہ دی ہے اور ”دیر آید، درست آید“ کے مِصداق انتخابی مہم کے روایتی پاکستانی انداز سے بھرپور انصاف کرتے ہوئے بڑھکیں مارنے کا آغاز کردیا ہے اور بڑھکیں سُن کر عوام کو اُن کے لیے اپنائیت سی محسوس کرنے لگے ہیں! اب تک وہ ”گورا صاحب“ لگتے تھے اور باتیں بھی ویسی ہی کرتے تھے۔

کرک اور ڈیرہ اسمٰعیل خان میں جلسوں سے خاصے دبنگ انداز سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے پاکستان کی سیاسی وکٹ پر ایک نیا بَلّا متعارف کرایا ہے۔ یہ کوئی ایسا ویسا بَلّا نہیں۔ یہ جاں نثار اور عوامی خدمت گار ٹائپ بَلّا مُلک کی ہر بَلا اپنے سَر لے گا اور صرف چوکے اور چَھکّے ہی نہیں بلکہ دُشمنوں کی پھینٹی بھی لگائے گا! عمران خان کی کڑاکے دار اور بَلّے باز قسم کی بڑھک سُن کر ہمیں اکبر الٰہ آبادی یاد آگئے۔ فرماتے ہیں
بُوٹ ڈاسن نے بنایا، ہم نے اِک مضموں لِکھا
مُلک میں مضموں نہ پھیلا اور جُوتا چل گیا!

یہاں بھی مضمون تو کوئی نہیں پھیل سکا، ہاں جُوتا چل رہا ہے اور خوب چل رہا ہے۔ لاتوں ہی میں نہیں، باتوں میں بھی جوتا بہ درجہ اتم پایا جاتا ہے! کرکٹ بورڈ، سَٹّے بازوں اور حکمرانوں کی مِلی جُلی مہربانی سے ایسا لگتا ہے کہ مُلک میں اب بَلّا کرکٹ کھیلنے سے زیادہ پھینٹی لگانے کی چیز رہ گیا ہے! ڈریسنگ رُومز کی سیاست میں بھی بَلّا اب بات منوانے کا موثر ترین ہتھیار بن چکا ہے! کِسی زمانے میں یہ اعزاز ہاکی کے پاس تھا۔ ڈنڈے بازی تو ہمارے قومی مزاج میں گُندھی ہوئی ہے، شاید اِسی لیے ڈنڈے نُما ہاکی سے کھیلے جانے والا کھیل ہمارا قومی کھیل قرار پایا! ڈنڈے کو اِتنی عِزّت ملے گی یہ کبھی کِسی نے سوچا بھی نہ تھا مگر یاروں نے اپنا کام نہ چھوڑا۔ صرف آلہ کار تبدیل کیا یعنی ڈنڈا ترک کرکے ہاکی سنبھال لی۔ گراؤنڈ کے باہر ذاتی اِسکور برابر کرنے کے لیے ہاکی اِس قدر اور اِس طرح چلائی گئی کہ ہاکی کا کھیل شرمندہ ہوکر ایک طرف ہٹ گیا!

1978 کی بلیک اینڈ وھائٹ فلم ”لاہوری بادشاہ“ میں سُلطان راہی نے ایک ہاکی کے ذریعے پورے شہر کو کنٹرول کرکے دِکھا دیا تھا۔ شاید عمران خان بھی ایسا ہی کرنے نکلے ہیں۔ فرق صرف تعلیم کا ہے۔ سُلطان راہی معمولی سے خواندہ تھے اِس لیے اُن کا وژن چھوٹا تھا۔ وہ اللہ سے ڈرتے تھے اور قناعت پسند تھے اِس لیے لاہور تک محدود رہے۔ عمران خان بَلّے کی مدد سے پورے مُلک کو کنٹرول کرنے کے درپے ہیں! سُلطان راہی نے تو وہ کیا جو ڈائریکٹر نے کہا۔ عمران خان کو اپنے ڈائریکٹر(ز) کی سادگی یا حماقت پر زیادہ نہیں تو تھوڑا بہت غور ضرور کرنا چاہیے!

کرکٹ کے میدان میں بدنامی سے دوچار بَِلّے کو تحریکِ انصاف کے دَربار سے نیا منصب عطا ہوا ہے۔ بَلّا دیکھنے میں چونکہ گٹار جیسا ہے اِس لیے اب اُس میں سے پھینٹی کے سُر نکالنے کا عِندیہ دیا جارہا ہے! ہماری کرکٹ تو اب کِسی کام کی رہی نہیں۔ اور بَلّا بھی ڈھنگ کے شاٹ لگانا بُھول گیا ہے۔ ایسے میں چوکے اور چَھکّے اب سیاسی میدان ہی میں لگائے جاسکتے ہیں! پھینٹی کا لفظ استعمال کرکے عمران خان نے واضح کردیا ہے کہ اُن کے خوابوں میں بسا ہوا ”نیا پاکستان“ کِس ٹائپ کا کلچر لیکر حقیقت کا رُوپ دھارے گا!

عمران خان دوسروں کو الزام دیتے آئے ہیں کہ سیاست میں شائستگی نہیں اپناتے اور اب وہ خود سُلطان راہی کے نقش ہائِ قدم پر چل پڑے ہیں! مرحوم کے کئی پرستار ایسے ہیں جو اب عمران خان میں اپنا ممدوح دیکھتے ہیں! اور کیوں نہ دیکھیں؟ ہر گزرتا ہوا دِن اور گزرتا ہوا جلسہ عمران خان کے بڑھک پن میں اضافہ کر رہا ہے۔ مُشیروں نے کب کِسی کو صحیح ذہنی حالت میں چھوڑا ہے جو عمران خان کو بخشیں گے!
مسلم لیگ (ن) کے شیر کو رام کرنے کے لیے کہیں کوئی ڈھنگ کا کی بگ کیٹ نہ مِل سکی تو تحریکِ انصاف کے چیئرمین نے اپنے بَلّے کو ”باگڑ بَلّے“ میں تبدیل کرکے سیاسی انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی کوشش کی ہے!

ایسا لگتا ہے خود عمران خان کو بھی اندازہ ہوگیا ہے کہ اُن کا بَلّا انتخابات میں چوکے اور چَھکّے نہیں لگا سکے گا اِس لیے وہ ابھی سے اپنی ”ذہنی اولاد“ یعنی نئے پاکستان میں بَلّے کو نیا ٹاسک دینا چاہتے ہیں تاکہ نئے پاکستان میں یہ ناشاد و ناکارہ نہ پھرا کرے۔ ضیائُ الحق قاسمی مرحوم نے ایک قطعے میں قلم کا متبادل مصرف یہ بتایا تھا کہ اِس سے نیفے میں ”ناڑا“ ڈالا جاسکتا ہے! سُلطان راہی کے ساتھ ساتھ ضیائُ الحق قاسمی کے بھی نقش ہائِ قدم پر چلتے ہوئے عمران خان نے بَلّے کو پھینٹی لگانے کا منصب سونپنے کی بات کی ہے!

ایک اہم بات عمران خان کو اُن کے مشیروں نے اب تک نہیں سمجھائی۔ لاکھ خطرات اور عدم مقبولیت کے باوجود آصف علی زرداری نے دانش مندی کا ثبوت دیا کہ بیٹے کو انتخابی مہم چلانے کے لیے وطن بُلالیا۔ سیاسی شعبدہ بازی میں ٹائمنگ بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث بیٹوں کو انتخابی مہم کے دوران پاکستان نہ بُلایا جائے۔ یہ فیصلہ عمران خان کے لیے ایسا ہی ثابت ہوسکتا ہے جیسا ٹاس ہارنا ہوتا ہے! میڈیا تو خیر بات اُچھالے گا ہی، مخالفین اور جلسوں میں عوام بھی پوچھیں گے کہ جب اہل وطن خطرات میں گِھر کر جی رہے ہیں تو تحریکِ انصاف کے قائد کے بچے کیوں عوام کے درمیان نہیں! اچھا ہے کہ یہ بات عمران خان کی سمجھ میں بر وقت آجائے!

M.Ibrahim Khan
About the Author: M.Ibrahim Khan Read More Articles by M.Ibrahim Khan: 572 Articles with 528768 views I am a Karachi-based journalist and columnist. .. View More