پاکستان میں قومی امور کی قانون سازی کےلئے 1973کے آئین
کے تحت پارلیمنٹ تشکیل دی گئی جو دو ایوانوں پر مشتمل ہے ایوان زیریں کو
قومی اسمبلی اور ایوان بالا کو سینٹ کا نام دیا گیا قومی اسمبلی میں تمام
صوبوں ،فاٹا اوردارالخلافہ (اسلام آباد) کو آبادی کی مناسبت سے سیٹیں ملتی
ہیں اورپورے ملک سے عوام براہ راست اپنے ووٹ سے اپنے نمائندے منتخب کر تے
ہیں ۔اور اقلیت و خواتین کی نمائیندگی کیلئے بھی مخصوص سیٹیںموجود ہے مگریہ
بھی INDIRECTLYعوام کے مجموعی ووٹوں سے ہی منتخب ہو تے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر
صوبے کی اپنی قانون ساز اسمبلی بھی ہے جو صرف اور صرف صوبائی امور پر قانون
سازی کر سکتی ہے اورپارلیمنٹ کوقرارداد کے ذریعے کسی اہم امور پر اپنی رائے
بھی دے سکتی ہے تمام چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کی تعداد مختلف ہو تی
ہے سب سے کم 65ممبر بلوچستان اسمبلی کے ہیں اور سب سے زیادہ 371ممبر پنجاب
اسمبلی کے ہیں سرحد اسمبلی کے124،سندھ اسمبلی کے ممبران کی تعداد
168ہے۔تمام اسمبلی کے ممبران کی تعداد آبادی کے حساب سے رکھی گئی ہے۔
11مئی کو پاکستان میں موجود چاروں صوبائی اسمبلیوںاور قومی اسمبلی کے
ممبران کے انتخاب کا دن ہو گا یہ انتخانات پاکستان کی تاریخ کے اہم ترین
انتخابات ہو نے جا رہے ہیں کیونکہ اس الیکشن میں سب سے زیادہ پر جوش اور
ایکٹو نوجوان نسل ہے جو پچھلے انتخابات میں برادری ،ذات ،فرقہ ،جٹ ازم کے
غلا م تھے اور ان کے آقا جہاں سے پیسے لیتے اس کی حمایت کا اعلان کردیتے
سابقہ انتخابات میں کامیابی صرف اور صرف پیسہ ہو تی تھی جس کے پاس زیادہ
پیسے ہو تے وہی ایوان قانون ساز میں جا کر آرام دہ کرسی پر بیٹھ کر عوامی
مسائل پر گفتگو کرتا نظر آتا ہے کیونکہ جمہوری ممالک میں الیکشن لڑنے کا حق
ہر شہر ی کے پاس ہوتا یعنی غریب ،امیر عوام کی خدمت کے فرائض سر انجام دے
سکتے ہیں مگر پاکستان میں سابقہ ادوار میں صرف اور صرف مالدار ،زمیندار ،سرمایہ
دار ہی الیکشن لڑتے رہے ہیں مگر اس دفعہ الیکشن کمیشن نے کچھ پابندیوں کے
ساتھ ہر پاکستانی شہری کو الیکشن لڑنے کا موقع میسر کیا ہے۔
2013کے الیکشن میں الیکشن کمیشن نے مندرجہ ذیل پابندیاں امیدواروں پر لگائی
ہے، وال چاکنگ ،لاﺅڈ اسپیکر ،ہوا ئی فائرنگ ،صرف 3x9فٹ تک پینا فلیکس وغیرہ
اس الیکشن میں کیونکہ بڑے بڑے جلسے کرنے پر بھی پابندی ہے جسکی وجہ سے ایک
غریب امیدوار گھر گھر جا کر گل محلوں میں کارنر میٹنگ کا انعقاد کر کے اپنے
منشور کو باآسانی فری آف کاسٹ ووٹرتک منتقل کر سکتا ہے۔
آئین نے ہر 18سال سے زیادہ عمر کا لڑکا ،لڑکی اور خواجہ سرا کو اپنی رائے
دینے کی اجازت دی ہو ئی ہے اور تمام پاکستانیوں کو یکساں ووٹ کی حیثیت حاصل
ہے یعنی خاکروب کا ووٹ اور ایٹمی سائنسدان قدیر خان کے ووٹ کی ایک جتنی
حیثیت ہے اس طرح خاکروب کا ووٹ عمران خان ،نواز شریف ،شہباز شریف ،منور
حسین ،آصف علی زرداری ،اسفند یار ولی خان کے برابر حیثیت رکھتا ہے یعنی
11مئی والے دن 5بجے تک تمام پاکستانی یکساں ووٹ کی طاقت حاصل کیئے ہوں گے
اور تمام اعلی شخصیات بھی لائن میں لگ کر اپنا ووٹ کاسٹ کرتے نظر آئیں گے
ورنہ عام دنوں میں تو یہ اشخاص ٹیلی فون پر سب کام کروالیتے ہیں اورغریب
بیچارے سارا دن تیز دھوپ ،سرد موسم و بارش میں سرکاری دفاتر میں لائن میں
لگ کر رشوت دے کر اپنا آئینی و غیر قانونی حق حاصل کرتے ہیں کیونکہ رشوت
لینا پاکستانی سرکاری و سیاسی شخصیات کا آئینی حق جو ہے ؟
سابقہ ادوار کی طرح لوٹا کریسی اس الیکشن کا بھی حسن بنی رہی عمران کے
کامیاب جلسہ کے بعد لوٹوں کی ایک فوج پی ٹی آئی میں شامل ہو ئی، اسی طرح کے
منظر سابقہ سیاسی جماعتوں میں بھی دیکھنے کو ملا۔ کیونکہ ان سیاستدانوں کا
کو ئی ضمیر نہیں ہوتا یہ صرف اپنے مفادات کے حصول کے لئے مگن نظر آتے ہیں
اسی لیے پاکستان تحریک انصاف کی طرح دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی مفاد پرست
سیاستدانوں کو ٹکٹ دینے سے معذرت کی راہ اختیار کی اور مفاد پرست نے ہوا کا
رخ دیکھتے ہو ئے دوبارہ اپنی سیاسی وابستگیاں تبدیل کرلی ہیں ممکن ہے
پاکستان کی سیاست میں ایسی شخصیات بھی موجود ہوں جو دن میں کسی اورپارٹی
میں ہو اور رات کو کسی اور میں صبح اٹھنے کے بعد کسی تیسری پارٹی میں عوام
صرف ان کی آنی جانیاں دیکھتی رہتی ہے مگر اب امید ہے کہ 11مئی پاکستان کی
سیاست میں تبدیلی پیدا کر کے گی اور پہلی دفعہ عوام اپنے ضمیر کی آواز کے
مطابق اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے اور عرصہ دراز سے قائم سیاسی وفوجی آمروں سے
نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہو نگے (انشاءاللہ)۔
راقم پاکستانیوں سے درخواست کرتا ہے کہ وہ لازمی طور پر 11 مئی کو اپنا ووٹ
کاسٹ کرئے۔تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے اپنے حلقہ
کا نمائیندہ ایوان مین بھیجے ناکہ 10% یا20% ووٹ لیکر کامیاب ہونے والے کو۔ |