پکی مکئی چڑیا مدعی ہمارئے ہاں ایک ضرب المثل ہے ایک کسان
سیزن میں مکئی کاشت کرتا ہے اسے مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ہے زمین سے پتھر
ہٹاتا ہے گری ہوئی دیواروں کے بھاری پتھر پورا پورا دن اٹھا کر دیوار بندی
کرتا ہے پھر ابتدائی طور پر بیلوں کے زریعے ہل چلاتا ہے بالترتیب دوسری
مرتبہ اسی عمل کو دہراتے ہوئے مکئی کو بوتاہے یہاں تک ہی نہیں وہ انتہائی
جاں فشانی سے گوٹی تالی اورمکئی کی فصل کو پانی سے سیراب کرتا رہتا ہے تاکہ
فصل خراب نہ ہو حتیٰ کے نیند تک حرام کرتے ہوئے اس فصل کی حفاظت بھی اہم
فریضہ سمجھتا ہے جب فصل پک کر تیار ہو جاتی ہے تو اسے کانٹ چھاٹ کر اگلے
مراحل میں داخل ہو جاتا ہے اس دوران جب فصل پک کر تیار ہو جاتی ہے چڑیاں
مکئی کی گڈیوں پہ آکر بیٹھ جاتی ہیں اور یوں لگتا ہے اس مکئی کی اصل وارث
یہی ہیں کس انداز سے ان کا دعوایٰ ہوتا ہے اب یہاں سبھی کردار کسان کا ہے
اس نے سارا سال کتنی محنت کی مشقت کے کن مراحل سے گزر ہوا یہ بڑی محنت و
مشقت طلب کام تھا سو اس نے ایک فرض سمجھ کر پوراکیا چڑیا کا اس میں کوئی
کردار نہ تھا باﺅجود اس کے وہ اس کی مدعی بن گی دوسری فصل گندم کی ہو تب
بھی ایک کسان کو ان ہی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور گندم پک جائے تو چڑیاں
چہچاتی ہیں اور باور یہ کرواتی ہیں یہ محنت طلب کام ہمارا ہے یوں اس سے ضرب
المثل بنی پکی مکئی چڑیا مدعی ،آزاد کشمیر میں ذیادہ عرصہ تک اگر کسی جماعت
نے حکمرانی کی مسلم کانفرنس کو یہ اعزاز حاصل ہے مسلم کانفرنس ایک بہت بڑی
جماعت تھی وہ واحد جماعت جو تحریک آزادی کشمیر کی داعی و مدعی تھی پاکستانی
حکمرانوں نے سر جوڑ توڑ کوشش کی مگر اس جماعت کو ختم کرنے میں نا کام رہے
طویل عرصہ تک حکومت کرنے والی جماعت کے اندر انتہائی قابل وزراءکا مضبوط
بلاک موجود تھا سردار محمد عبدالقیوم خان اور ان کے بیٹے سردار عتیق احمد
خان نے جماعت کی ابیاری کرتے رہے مگر اس وقت عوام جو حقیقی ووٹر تھے جماعت
کو چھوڑنے پہ مجبور ہو گئے جب اس میں ایک گروپ نے مکمل قبضہ کر لیا انہوں
نے کس قدر مسلم کانفرنس سے مراعات حاصل کی یہ ان کی کار و کوٹھیاں ،بینک
بیلنس گواہ ہیں اس اجارہ دار گروپ نے زاتی مقاصد کے حصول کے لیے میرٹ کو
پامال اور غرباءو ووٹروں کے شبانہ روز محنتوں کو گھڈئے لائن لگا کر
وزراءاور سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان کی لا علمی میں اصل کارکنوں
کے ساتھ وہ زیادتیاں کی جن کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی جس کے نتیجے میں
مسلم کانفرنس اندرونی و بیرونی اختلافات کا شکار ہو گی جب فصلی بٹیروں نے
دیکھا آئندہ حکومت پی پی پی کی بنے گی تب انہوں نے پی پی پی کے ساتھ اندرون
خانہ رابطہ استوار رکھا اور مکمل سپورٹ بھی کیا نیلم کے اندر وہ تمام ووٹر
جن کے ساتھ مسلم کانفرنس کے دور اقتدار میں ہمیشہ ہی زیادتیاں ہوئیں انہوں
نے قبضہ گروپ کارکنوں کے طرز عمل سے تنگ آکر اپنے 35و 50سالہ وابستگیوں کو
خیرآباد کہہ کر شاہ غلام قادر کی قیادت میں مسلم لیگ نون میں شامل ہو گئے
گو چہ نئی جماعت اور انتہائی محنت طلب کام وقت کی قلت ان تمام چیلنجوں سے
نبرد ازما ہونا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا مگر نئے کارکن جس حوصلے و ہمت
کے ساتھ جماعت کو مضبوط بنایا وہ یقینا ایک اہم کارنامہ ہے وہ وقت بھی آیا
جب پی پی پی کا نیلم سے امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوا ان کی کامیابی
کا راز بھی عوام کے سامنے ہے چونکہ مضمون کی طوالت سے بچنے کے لیے اس موضوع
کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا جب پی پی پی کی گورنمنٹ بن گی گرگٹ کی طرح
رنگ بدلتے مسلم کانفرنس کے لوگ وزیر تعلیم میاں عبدالوحید کے گرد چاپلوسی
کرتے ہوئے دیکھائی دیئے موسمی لوگوں نے جب پاکستان کی بدلتی ہوئی صورت حال
دیکھی تو مسلم لیگ نون میں شامل ہو گئے اب جن لوگوں کی وجہ سے مسلم
کانفرنسی لوگوں نے پچاس سالہ وابستگی کو چھوڑ کر مسلم لیگ نون میں شامل
ہوئے اپنے امیدوار کی کامیابی کے لیے دن رات محنت کی شاہ غلام قادر و راجہ
فاروق حیدر کی قیادت پہ مکمل اعتماد کا اظہار کیا وہ لوگ آج انتہائی مایوس
و بے چینی کے عالم میں ہیں آیا جن لوگوں کی وجہ سے ہم نے اپنے اباﺅ اجداد
کی جماعت چھوڑی وہی لوٹے آہستہ آہستہ نون لیگ میں شامل ہو رہے ہیں گرگٹ
ٹائپ لوگ نہ صرف حقیقی چھوٹے کارکن جنہوں نے شاہ غلام قادر کی قیادت کو تہہ
دل سے قبول کر لیا تھا وہ اجارہ دار گروپ کے آجانے سے سخت پرشان ہیں
حالانکہ ایسے لوگوں کا کوئی بنیک ووٹ بھی نہیں ہوتا بلکہ صرف و صرف اپنے
مفادات اور چھوٹے کارکنوں کا استحصال ہی مقصود ہوتا نیلم جورا سے گزشتہ
دنوں ایک صاحب نے مسلم لیگ نون میں شمولیت کا اعلان کیا ان صاحب سے کوئی
پوچھے آپ کے تایا زاد بھائی دیگر برادری پی پی پی میں ہے آپ اکیلے کس طرح
تشریف لائے یہ وہ لوگ ہیں جو زاتی مفادات کی خاطر اور کارکنوں کے استحصال
کے لیے میدان عمل میں اتر چکے ہیں جس طرح مسلم کانفرنس کو نقصان پہچایا اسی
طرح مسلم لیگ نون کو ایک منظم سازش کے تحت نقصان پہنچانے کے لیے راستہ
ہموار کر چکے ہیں بدلتی رتوں کے ساتھ بدلنے والے مسلم لیگ نون کو نقصان
پہنچنے کے قوی امکانات موجود ہیں جس کی وجہ سے کارکنوں و اعلیٰ قیادت کے
درمیان غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں جس طرح سردار عتیق احمد خان کو غلط
معلومات فراہم کرتے رہے اسی طرح اب شاہ صاحب کے گرد گھیرا ڈال کر برائے
راست میاں محمد نواز شریف تک بڑی چھلانگ لگانے کی اڑان میں ہیں ضرورت اس
امر کی ہے مسلم لیگ نون کے جنرل سکریٹری شاہ غلام قادر ان کو پہچانیں اور
حقیقی کارکنوں کے اندر پائی جانے والی مایوسی کو دور کریں پارٹی ڈسپلن کو
ملحوظ خاطر رکھا جائے نیلم کی عوام نے کسی وڈیرئے کے کہنے پہ شاہ صاحب کو
ووٹ نہیں دیئے بلکہ شاہ صاحب کی غریب و عوام دوستی نے جادوانی طور پر ان کی
شخصیت کو ووٹ دیئے اب صورت حال یہی رہی مسلم کانفرنس سے قبضہ گروپ کے صرف و
صرف چند لوگ باقی ہیں اس کے بعد مسلم کانفرنس سے یقینا پاک و صاف ہو جائے
گی اور اس بات کا ادراک مسلم لیگ نون کو اس وقت ہو گا جب یہی لوگ مسلم لیگ
نون کا مسلم کانفرنس جیسا حشر کر دیں گئے تب پانی سر سے گزر جائے گا نئے
پانچ سالہ دور کے بعد نام نہاد فصلی بٹیرئے پھر نظر نہیں آئیں گئے اور
حقیقی کارکن جو پی پی پی کے انتقام کا نشانہ بنے ہر ظلم و ستم سہہ لیا مگر
آج بھی ان کے گھروں پہ مسلم لیگ نون کے جھنڈئے لہرا رہے ہیں اب شاہ صاحب ان
غرباءو اپنے ووٹروں کے پاس جائیں ان کو تسلی دیں آپ نے بہت ظلم سہہ لیے ہم
انشا اللہ آپ کے ساتھ ہیں نہ کے پکی مکئی چڑیا مدعی۔ |