اَب جبکہ انتخابات کو چند ہی روزرہ گئے ہیں ایسے میں بم
دھماکوں اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے مُلک میں تبدیلی کا خواب
دیکھنے والوں کو مایوس کردیاہے جبکہ اِس امرکے قطع نظر آج میں بھی آپ ہی کی
طرح کا ایک ادنیٰ پاکستانی ہونے کے ناطے اپنے مُلک کے ہر فردسے ایسی ہی
محبت رکھتاہوں، جیسے آپ رکھتے ہیں، اور مجھے بھی آپ ہی کی طرح اپنے
سبزہلالی پرچم اور اپنی سرزمینِ پاک کے ہرہر گوشے سے محبت اور اُلفت ہے،او
رذراٹھیریئے یہ بھی سُنتے جایئے...!کہ میں بھی گیارہ مئی کے انتخابات سے
مُلک میں مثبت تبدیلی کا خواہ ہوں، اور میں بھی یہی چاہتاہوں کہ مُلک کو
لٹیروں، وڈیروں، جاگیرداروں اور بہت سے ایسے لوگوں سے جو مُلک کو اپنے
مفادات کے حصول کا زینہ بناکر 65سالوں سے اِس کا بیڑاغرق کررہے ہیں اِن سے
نجات دلائی جائے اور اِس کے ساتھ ساتھ میں بھی آپ ہی کی طرح یہ چاہتاہوں کہ
یہ تبدیلی جلدمیرے مُلک میں آجائے،تو پھر اِس کے لئے کیوں نہ ہم اپنے فروعی
اور کئی دوسرے اختلافات کو گیارہ مئی تک بالائے طاق رکھ دیں اور گیارہ مئی
کے انتخابات کاانعقاد پُرامن بنائیں اور اِس موقع کو ربِ کائنات کی طرف سے
اپنے لئے ایک عظیم تحفہ جان کر اِس سے مستفیدہوں اور اپنے وہ تمام مقاصد
حاصل کرلیں جن کے حصول کے خاطر ہم کئی برسوں سے بیقرارہیںسو ایسے میں ہمیں
اِس موقع کوکسی بھی طورپر ہاتھ سے جانے نہیں دیناچاہئے، اور اِس موقع کو
اپنی بقاو سا لمیت کا ضامن جان کراِس میں اپنی تقدیربدلنے کا فیصلہ
کرلیناچاہئے،اور اِس کے ساتھ یہ بھی یاد رہے کہ ہم اگراِس دن بھی لڑتے
جھگڑتے اور دہشت گردی کو ہی ہوادیتے رہے تو پھر ہمیں یہ سمجھ لیناچاہئے کہ
ہم یہ سُنہیراموقع گنواکراپنی تباہی اور بربادی کے خود ہی ذمہ دار ہوں گے۔
اگرچہ آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ مُلک میں تبدیلی لانے والے انتخابات کے
انعقاد کو صرف چاریا پانچ روز ہی رہ گئے ہیں تو وہیں ہمارے ماضی کے آمراور
سول حکمرانوں کی کسی بات پر ناراض ہمارے بعض بھائیوں کی جانب سے ہمارے تین
صوبوںسندھ، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے شہروں میں (سابق حکمران جماعت
پاکستان پیپلزپارٹی اور اِس کی دو اہم اتحادی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان
اور عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابابی دفاتر پر ٹارگٹیڈ حملوںسے)کی جانے والی
دہشت گردی کے واقعات کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں نے ووٹرز کو عدم تحفظ
کے خُوف میں مبتلاکردیاہے،اور اِنہیں اِس مخمصے میں ڈال کریہ سوچنے پر
مجبورکر دیا ہے کہ کہیں مُلک کے تین صوبوں میں دہشت گردی کے واقعات کو
ہوادے کر عالمی قوتوں کی پاکستان میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی کوئی
سازش تونہیں ہے ۔اِس صُورت حال میں ایک عام پاکستانی کے نزدیک یہ ضروری
ہوگیاہے کہ ہمارے ناراض اور ذراضدی بھائی اورہمارے حکمران اِس سازش کو بے
نقاب کریں اور اصل حقائق قوم کے سامنے عیاں کریں اور اپنے ہرمعاملے کو
افہام وتفہیم سے حل کریں۔
جبکہ اِسی اندونی اور بیرونی صُورتِ حال اورسازشوں کے تناظر ہی میں گزشتہ
دِنوں ہمارے نگران وزیراعظم میرہزارخان کھوسو نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں
اِس بات کا دوٹوک انداز میں یہ اعلان کردیاہے کہ ہماری اولین ترجیح یہ ہے
کہ ہم گیارہ مئی کو پُرامن، آزادانہ، منصفانہ، شفاف اور غیرجانبدارانہ
انتخابات کے انعقاد کو ہر صُورت میں یقینی بنائیں،اورانتخابات کے بعد
نومنتخب نمائندوں کو بغیر کسی ھیل حجت کے اقتدار منتقل کردیں،جبکہ اِن سے
قبل یومِ شہداءکی تقریب سے خطاب کے دوران چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق
پرویزکیانی بھی ایسے ہی عزم کا اظہارکرتے ہوئے کہہ چکے ہیںکہ انتخابات
گیارہ مئی کو ہی ہوں گے، جمہوریت اور آمریت کا کھیل جزاوسزاسے ختم نہیں
ہوسکتاہے، پاک فوج اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے انتخابات کے صاف، شفاف
اور پُرامن انعقادمیں بھرپور معاونت کرے گی،جمہوریت کی اصل اساس عوام کی
تحفظ اور اُن کی فلاح وبہودہے“یہاں یہ امر قابلِ ذکرہے کہ نگران وزیراعظم
اور آرمی چیف کے خطابات کے بعد عوام کے ذہنوں میں چھپابیٹھایہ خناس ضرور
ختم ہوگیاکہ عالمی طاقتیں ہمارے بعض اندرونی ناراض بھائیوں کواپنے ساتھ
ملاکراِنہیں استعمال کررہی ہیںاور2014تک گیارہ مئی کے انتخابات کو ملتوی
کرانے کی سازشیںکررہی ہیںاور اگربالفرض ایساہے بھی تو نگران وزیراعظم اور
آرمی چیف کے عزم وہمت کے سامنے اُن عناصر کی حکمتِ عملی ریت کا ڈھیر ثابت
ہوں گیں اور ہم انشاءاللہ گیارہ مئی کو اپنے مُلک میں انتخابات کے انعقادکو
پُرامن بناکردنیاکو یہ بتادیں گے کہ ہم ایک متحداور منظم قوم ہیں اور اپنے
مُلک اور قوم کے خلاف کی جانے والی اپنے پرائے سب کی سازشوں کو خاک میں
ملانے کا عزم رکھتے ہیںاِس بات سے شائد کسی کو بھی انکار نہ ہو کہ اِس وقت
میرے مُلک کے تین صوبوں میں انتخابی گہماگہمی کو گہن لگاہواہے،اور اِن
صوبوں میں موت اور خُوف کے سائے پھیلے ہوئے ہیں، اِن صوبوں سے تعلق رکھنے
والے محب وطن پاکستانی ڈرے سہمے ہیں مگر اِس کے باوجود بھی یہ میرے اِن ہم
وطنو کا حوصلہ ہے کہ یہ مُلک میں گیارہ مئی کو اپنے ووٹ سے مثبت تبدیلی
لانے کے خواہشمندہیں، اَب ایسے میں میری اپنے اُن ناراض بھائیوں سے التجاہے
ہے جو اپنی ناراضگی کا اظہاربم دھماکوں اور اپنے معصو م بھائیوں کو دہشت
گردی کا نشانہ بناکرکررہے ہیں وہ بھی ابھی اپنی ناراضگی اور ضدکو ایک طرف
رکھیں، قوم ومُلک میں مثبت تبدیلی لانے اور مُلک میں عدل و انصاف اور
خوشحالی اور ترقی اور بالخصوص اسلامی نظام کو لانے کے لئے گیارہ مئی کو
ووٹرز کو بلاخوف وخطرپولنگ اسٹیشنز تک آنے دیں اور خود بھی اپنے اختلافات
کو بھول کر قومی دھارے میں شامل ہوجائیں اور اپنے قول وفعل سے ایساثابت
کردیں کہ آپ بھی دوسروں کی طرح سرزمینِ پاکستان کے حامی ہیں اور آپ بھی اِس
سرزمینِ پاکستان سے ایسی ہی محبت رکھتے ہیں جیسے دوسرے رکھتے ہیںمگرخداکے
واسطے خود کو قومی دھارے میں ضرور شامل کریں، ایسانہ کریں کہ آپ مُلک کی
تین جماعتوں کے لئے تو ڈنڈااستعمال کریں اور تین کو اپنے سینے سے لگائیںتو
آپ کے اِس عمل سے بعد میں حالات ٹھیک نہیں بلکہ اور خراب ہوں گے اور آپ کی
حیثیت اور وقار بھی مجروح ہوگاجو کہ شائد آپ بھی یہ خود نہیں چاہیں گے۔
ذراسوچ لیں ....!!(ختم شُد) |