تینوں چیفس یک زباں ہیں

میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاک افواج اپنی تمام تر بساط اور صلاحیت کے مطابق اور آئینی حدود میں رہتے ہوئے انتخابات کے صاف و شفاف اور پراامن انعقاد میں بھرپور معاونت کریگی۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاک فوج کی یہ معاونت جمہوری نظام کی مضبوطی اور اسے دیرپا بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے ہوگی۔ ہر پاکستانی کی طرح ہم نے بھی پانچ سال جمہوری نظام کو مضبوط کرنے کی اپنی سی کوشش کی۔ اس امید کے ساتھ کہ آئندہ انتخابات ہمیں بہتری کی طرف لے جائیں۔ اب جبکہ یہ منزل قریب ہے ہم سب کو اپنے انتخابی ذمہ داریوں سے کوتاہی نہیں برتنی چاہیئے ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیئے کہ کسی بھی نظام کی کامیابی تبھی ممکن ہے جب یہ عوام کی امنگوں پر پورا اتر سکے، جمہوریت کی کامیابی عوام کی خوشحالی سے منسلک ہے جمہوریت کی اصل اساس عوام کا تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود ہے

یہ بیان پاک افواج کے چیف جنرل پرویز کیانی نے یوم شہدا30 اپریل کو یادگار شہدا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیاجو اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ ملک میں افواج پاکستان کے بارے میں جو چہ مہ گوئیاں ہورہی ہے فوج کو مشکوک انداز میں دیکھا جارہا ہے اور اس کا کردار پراسرار گردانا جارہا ہے یہ سب ختم ہوجائے ۔ ماحول اور سوچ میں کلیریٹی آجائے۔شکوک شہبات کی جو فضا پنپ رہی ہے وہ ختم ہوجائے اور جمہوریت جس طرح سے پہلے اپنے پانچ سال مکمل کرچکی ہے آئندہ بھی مکمل کریگی اور ملک میں پھر سے جمہوریت کا چکر مکمل کرنےکی خو اہش ہی تھی کہ جنرل کیانی نے اپنی تقریر میں یہ بات واضح کرتے ہوئے کہہ دی کہ ملک میں انتحابات کا انعقاد انشا ءاللہ11 مئی کو ہوگا ہمیں ا سمیں کوئی شک نہیں ہونا چاہیئے۔ یہ ایک سنہری موقع ہے جس سے جمہوریت کی اعلی روایات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے میری نظر میں جمہوریت اور آمریت کی آنکھ مچولی کا اعصاب شکن کھیل صرف سزا اور جزا کے نظام ہی سے نہیں بلکہ عوام کی آگہی اور بھرپور شمولیت ہی سے ختم ہوسکتا ہے ۔ اگر ہم اپنے لسانی سماجی اور فرقہ وارانہ تعصبات سے بلند ہوکر صرف اہلیت ایمانداری اور نیک نیتی کی بنیادوں پرووٹ کا استعمال کرسکے تو پھرنہ تو آمریت کا بلاوجہ خوف ہوگا اور نہ جمہوری نظام کی خامیوں کا شکوہ ۔ حکومت کا صحیح معنوں میں عوام کے صحیح نمائندوں کی امانت بن جانا ہی وہ واحد راستہ ہے جس میں ہمارے تمام مسائل کا حل موجود ہے لیکن یہ تبھی ممکن ہوگا جب عوامی نمائندگی کا نظام پاکستان اور اس کے عوام کے وسیع تر مفاد کو ذاتی مفاد پر فوقیت دے گا ورنہ آمریت ہو یا جمہوریت حکمرانی صرف شخصی مفادات کے تحفظ اور قومی وسائل کی لوٹ کھسوٹ کا ذریعہ ہی بنتی ہے-

جنرل پرویزکیانی کے اس بیان کو کہ” جمہوریت اور آمریت کی آنکھ مچولی کا اعصاب شکن کھیل صرف سزا اور جزا کے نظام ہی سے نہیں بلکہ عوام کی آگہی اور بھرپور شمولیت ہی سے ختم ہوسکتا ہے “ایک غیر ملکی جریدے ٹیلی گراف میں اس پیرائے میں بیان کیا گیا ہے کہ کیانی کے یہ الفاظ مشرف کی ڈھکے چھپے انداز میں حمایت پر دلیل کرتے ہیںاس سے وہ موجودہ اور سابقہ آرمی چیف کا اظہار یک جہتی گردان رہے ہیں اور اس میں فوج کی انوالومنٹ کو بھی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ اخبار کے مطابق جنرل پرویزکیانی نے پرویزمشرف کے خلاف ہونے والے سلوک کوناپسندیدہ سمجھا ہے لیکن جنرل صاحب کے درج بالا بیانات بڑے واضح ہیں کہ وہ اس آنکھ مچولی کے کھیل کو ختم دیکھنا چاہتے ہیں اور عوام کی شمولیت اور آگہی کی بناپر دیکھنا چاہتے ہیں جس کا صاف مطلب جمہوریت کو نیک نیتی اور ایماندارانہ انداز میں پروان چڑھانا ہے۔اور نظام کی ایڈجسٹ منٹ اور ترقی ہی ملکی مفادات کے بہترین حق میں ہوگی ۔اور آج جس طرح حکمران اور عوام ایکدوسرے کو بددیانت نااہل اور بے ایمان کہہ رہے ہیں اور ملک کو لوٹنے کا ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں اس سے بھی ملک و قوم کو نجات مل سکتی ہے۔ اگر ہم یہ سمجھ رہے ہیں کہ انتخابات ہوجانے سے ہی مسائل حل ہوجائیں گے تو یہ ہماری خام خیالی ہے ہاں مسائل کے حل کی طرف ایک مثبت اور لازمی پیش رفت ہے اور اسی بات کو جنرل پرویز کیانی کے کوڈ کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کا انعقاد بذات خود مسائل کا حل نہیں لیکن مسائل کے حل کی طرف ایک اہم قدم ضرور ہے۔ مسائل کے یرپا حل کیلئے قومی سوچ اور امنگوں کا ادراک بھی انتہائی ضروری ہے ۔ انتخابات اس مقصد کیلئے ہمیں کئی سوالات کے جوابات ڈھونڈنا ہونگے ان میں اہم سوال دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے-

دہشت گردی کاعفریت ہمیں روزبروز کھاتا جارہا ہے اور ملکی حالات بالخصوص کراچی کوئٹہ پختون خواہ اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی فضا انتخابات کے انعقاد میں ایک بہت بڑی رکاوٹ سمجھی جارہی ہے ۔اس حقیقت کے ہوتے ہوئے بھی الیکشن کے انقعاد پر تینوں چیفس یک زبان ہیں کہ الیکشن وقت مقررہ پر 11 مئی کو ہی ہونے چاہئیں اور شفاف اندازمیں ہونے چاہئیں اور پھر آرمی کی جانب سے حساس علاقوں اور پولنگ سٹیشنز پر کوئیک ریسپانس فورس کا قیام بھی اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ افواج پاکستان اور جنرل پرویزکیانی سمیت ہر پاکستانی شہری الیکشن کا شفاف انعقاد اور جمہوریت کو پروان چڑھتا دیکھنا چاہتا ہے اور اسی میں ہی سب کی بہتری ہے-
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 211806 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More