2013 کے عام انتخابات میں جند دن ہی باقی رہ گئے ہیں ،اس
لئے تمام سیاسی پارٹیاں اب زوروشور سے اپنی اپنی سیاسی مہم اور جلسے جلوسوں
میں مصروف ہیں،پاکستان تحریکِ انصاف ہو یا مسلم لیگ تمام ہی پارٹیاں روزانہ
کئی کئی شہروں میں جلسے منعقد کرکے لوگوں کواپنی جانب قائل کرنے کی کوشش کر
رہی ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف پہلی دفعہ کسی بھی عام انتخابات میں حصہ لے
رہی ہے ۔اور اپنے انتخابی نشان بلے کے لیے ووٹ اکٹھا کر رہی ہے ۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)اور پاکستان پیپلز پارٹی ایسی سیاسی پارٹیاں ہیں جو اس
سے پہلے کئی انتخابات میں حصہ لے چکی ہیں۔ان سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم
کے راستے میں دہشت گردی سب سے بڑی رکاوٹ ہے،یہی وجہ ہے کہ عوام بھی جلسے
جلوسوں میں شرکت سے گھبراتی ہے۔پارٹی قائدین کے خطاب کا متن تقریبا یکساں
نوعیت کا ہی ہوتا ہے،عوام سے مختلف وعدے کئے جا رہے ہیں ۔نواز شریف کا
فرمانا ہے کہ ہم نے بدلا ہے پنجاب اب ہم بدلیں گے پاکستان ،یہاں سے
بیروزگاری کا خاتمہ کریں گے ،اسی طرح کرپشن ،مہنگائی کا خاتمہ بھی ہو
گا۔عوام کی فلاح بہبود کے لئے کام کریں گے ،لوڈ شیڈنگ پر مکمل قابو پا کر
بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے ،وعدے دلانے کے جوش میں اس قدر
جزباتی ہو گئے کہ زبان نے بھی ساتھ چھوڑ دیا اور پھسلتی زبان سے اصل حقیقت
بھی سامنے آگئی کہ دو سال میں بجلی کا ہی خاتمہ بالخیر کر دیں گے،نہ رہے گا
بانس نہ رہے گی بانسری ۔اور اس بیان میں تو حامیوں کی خاص دل سے نکلتا
انشاء اﷲ بھی کہہ دیا گیا ،حصولِ اقتدار کا اس قدر شوق د ل و دماغ میں
موجزن ہے کہ عمران خان صاحب بھی پیچھے نہیں رہے ،وعدے کرتے کرتے آپ بھی
بھٹک گئے،فرمانے لگے کہ والدین سے کہیں شیر پر مہر لگائیں ،غلطی کا احساس
ہوا تو بلا لہرا کے شرمندگی مٹا کے بولے میں تو خود شیر کا شکاری ہوں ،مہر
بلے پر ہی لگانی ہے ، پاکستان مسلم لیگ ن نے کچھ ایسے وعدے کیے جن پر عمل
بھی کیا گیا مثلاسستی روٹی سکیم ہی دیکھ لیں عوام کو روٹی سستے داموں میسر
ہوتی رہی،اس کے علاوہ مسلم لیگ نے گریجویت نوجوانوں کو پیلی ٹیکسیاں فراہم
کرنے کے یقین دہانے کرائی جس کے کچھ عرصے بعد اس پروجیکٹ کو عملی جامہ
پہنایا گیا۔اس کے علاوہ اس سیاسی جماعت نیاپنے وعدوں کو ختمی شکل دیتے
ہونوجوان طالبعلموں میں لیپ ٹاُس کی تقسم کی،اجالا پروگرام کے تحط سولر
سسٹم کی فراہم کو یقینی بنایا گیا۔اسی طرح اب ووٹ مانگنے کے لیے مسلم لیگ
مزید وعدے کر رہی ہے جیسے لاہور کی چرح پنڈی میں بھی میٹرو بس سسٹم لائیں
گے،کراچی سے پشاور تک بلٹ ٹرین کو چلائیں گے وغیرہ وغیرہ۔اب دیکھا یہ ہے کہ
کیا میاں برادران عوام کے ساتھ کیے گئے یہ وعدے بھی پورے کریں گے یا صرف
سبز باغ ہی دکھائے جا رہے ہیں۔
اسی طرح عمران خان بھی اپنے جلسوں میں بلند بانگ دعو ے اور وعدے کرتے نظر
آتے ہیں ،سب سے بڑا دعوی تو یہ ہے کہ امریکہ کی غلامی قبول کریں گے ۔ایک
روپیہ قرض نہیں لیں گے ،نوجوانوں کو روزگار دیں گے ،تھانہ کچہری کلچر کو
مکمل تبدیل کریں گے ،نئی نئی انڈسڑیاں لگائیں گے ،اسی طرح شریف برادران بدل
بدل کر نئے نئے وعدے کرتے رہے ہیں ۔
پاکستان پیپلز پارٹی کا ایک ہی وعدہ اور نعرہ رہا روٹی کپڑا اور مکان ،اس
پر کس حد تک عمل ہوا یہ سب ہی جانتے ہیں ملنے کی بجائے چھینا ہی گیا ،بینظیر
کی یاد میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا گیا ۔جس میں غریب گھرانوں
کو ہر مہینے 1000 روپے تک کی مالی امداد کی گئی، مگر یہ امداد آٹے میں نمک
کے برابر ثابت ہوئی،اس کے علاوہ شاید ہی کوئی فلاح و بہبود کا کام اس کے
دور میں ہوا ہو، الغرض ہر حکومت نے عوام کے ساتھ وعدے ضرور کئے ،مگر بہت کم
وعدے ایسے تھے جو کہ شرمندۂ تعبیر ہوئے،وہ وعدہ ہی کیا جو ایفا ہو گیا ،دیکھیں
اب کہ وعدے پورے ہوتے ہیں یا ووٹ لینے کے چکر میں عوام کو بس چکر ہی دیتے
ہیں ،یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ |