بسم اللہ الرحمن الرحیم
حالات بہت خراب ہیں ، کرپشن کا بازار گرم ہے، کسی ادارے میں رشوت کے بغیر
کام نہیں نکلتا، حکمران عیش کررہے ہیں اور غریب کے لئے دو وقت کے کھانے کا
انتظام مشکل ہو گیا ہے ، جان و مال محفوظ نہیں تعلیم و صحت کے اداروں کا
برا حال ہے ، کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے وغیرہ ، یہ وہ سب باتیں ہیں جو
ہماری اکثر مجلسوں کا موضوع ہوتیں ہیں ۔ ان باتوں کے تذکرے میں عموما ہم
اپنے آپ کو بھول جاتے ہیں کہ ان کا سبب کیا میں تو نہیں ، اس موقع پر میری
کیا ذمہ داری ہے ، مجھے کیا کرنا چاہیے -
مئی 2013 میں انشاءاللہ انتخابات ہو رہے ہیں، اپنی ذمہ داری نبھانے کا
بہترین موقع ہاتھ آرہا ہے، اس کے لئے چند گزارشات ہیں۔
ووٹ ایک مقدس امانت و شہادت ہے ، جس کا استعمال بہت سوچ سمجھ کر کرنا ہے،
بعض لوگوں کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ سب corruptہیں کس کو ووٹ دیں ، یہ ہماری
منفی سوچ ہے ، ہر معاشرے میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں ، ذرا کوشش کرنے اور
تحقیق کرنے سے اچھے لوگوں کا پتہ چل جاتا ہے، اور اگر بالفرض سب ہی بدعنوان
ہوں پھر بھی جس میں برائی کم دیکھیں ان کو ووٹ دینا چائیے تاکہ بڑی برائی
کو روکا جا سکے ، اس لئے ہر حال میں ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے۔
کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ووٹ کا استعمال کرتے تو ہیں لیکن امیدوار کے
انتخاب میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے ، انکی خدمت میں عرض ہے کہ قابل و دیانت
دار کا انتخاب یا بڑی برائی کے مقابلے میں چھوٹی برائی کا انتخاب ہماری
دینی و قومی ذمہ داری ہے ، دینی اس اعتبار سے کہ علماءکرام فرماتے ہیں کہ
ووٹ ایک شہادت ہے گویا ووٹر یہ شہادت دیتا ہے کہ فلاں میرا امیدوار اس عہدے
کے لئے دوسرے امیدواروں سے زیادہ قابل اور امانت دار ہے ایک حدیث شریف کا
مفہوم ہے کہ جھوٹی شہادت اکبر کبائر میں سے ہے، اس لئے ذاتی تعلقات ، لالچ
یا دھمکی ہمارے ووٹ کی بنیاد نہ ہو بلکہ یہ سوچ کر ووٹ کا حق استعمال کرنا
ہے کہ اگلے جہان میں اس کی پوچھ ہو گی۔ اسی طرح شہادت چھپانا بھی بڑا گناہ
ہے -
بہرحال اللہ تعالی نے ایک موقع نصیب کیا ہے ، اس موقع کو ضائع نہ کیا جائے
، اس میں غفلت اور کوتاہی سے ہماری نسلوں تک اس کے اثرات پہنچیں گے اور یہ
خطاءہمیں بہت مہنگی پڑے گی۔
تاریخ نے قوموں کے وہ دور بھی دیکھے ہیں
لمحوں نے خطاءکی، صدیوں نے سزا پائی |