انتخابات سر پر اُمڈ آئے ہیں آ ج سے ٹھیک دو دن بعد گیارہ
مئی ہے ۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں انتخابات میں کامیابی کے لیے خود
کو تیار کئے بیٹھی ہیں جس سے جو بن پڑرہا ہے وہ کر گزر رہا ہے۔جلسے جلوسوں
کا تہوار شروع دن سے اپنے عروج پر ہے تمام قائدین عوام پر عہدو پیماں کی
بوچھاڑ باندھیں ہوئے ہیں ۔اگلے پچھلے سب صادق و امین بن بیٹھے ہیں جمہوریت
ایک بار پھر سے اپنی کوکھ سے ایک نئے دور کو جنم دینے والی ہے اس سے پہلے
بھی وہ اپنے ایک جمہور ی دور کو جَن چکی ہے جسکا نتیجہ عوام ابھی تک بھگت
رہے ہیں ۔ لیکن اس بار کہا جارہا ہے کہ جمہوریت اب کی بار ایک نیک صالح اور
صادق و امین حکومت کو جنم دے گی حالانکہ یہی وعدہ وہ پہلے بھی کئیں بار
کرچکی ہے اور ہر بار یہ کہہ کر چپ ہو جاتی ہے کہ وہ وعدہ ہی کیا جو وفا
ہوجائے ۔ یہی وجہ ہے کہ اب عوام پر سے اس کا اعتماد ختم ہوچکا ہے اورلوگ
کسی صورت بھی اسے قدر کی نگا ہ سے نہیں دیکھتے ۔اس بار بھی وہ کچھ ضامنوں
کو بیچ میں ڈال کر عوام سے پھر عہد وفا لے رہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ضامن
سرخرو ہوتے ہیںیا جمہوریت اپنے ساتھ انہیں بھی رسوا کرتی ہے۔خیر آج ہمارا
موضوع 11 مئی کو ہونے والے انتخابات ہیں جمہوریت نہیں ۔۔۔۔جمہوریت کو ہم نے
کچھ دنوں کے لیے فلحال بخشا ہوا ہے جس دن یہ پھر سے بے لگام نظر آئی قارئین
ایک بار پھر سے ہمارا اور جمہوریت کا چھتیس کا آکڑا دیکھیں گے ۔ہا ںتو
قارئین ہم کہے رہے تھے الیکشن کا دن سرپر آنپہچا تقریباً سب ہی پارٹیا ں
ہلا گلا کر تی نظر آرہی ہیں۔سب پہلے سے ہی اپنی جیت کے شادیانے بجا رہے ہیں
لیکن سوال یہ ہے کہ ان شادیانوں میں پی پی پی کی پپڑی کہا ہے۔مطلب ان
شادیانوں میں پاکستان کی عوامی جمہوری جماعت کہلانے والی پاکستان
پیپلزپارٹی کا وجود نظر نہیں آتا ۔ آخر پی پی پی نے الیکشن کے حوالے سے کیا
لائحہ عمل اپنا یا ہوا ہے۔ سوائے میڈیا مہم کے اور کسی سطح پر اسکا کردار
واضع طور پر نظر نہیں آتا ۔ کسی طرح کا کوئی جلسہ جلوس نہیں کیا جارہا۔کیا
پاکستان کی سب سے بڑی جماعت نے اس حقیقت کو تسلیم کرلیا ہے کہ وہ اب حکومت
میں آنے کے قابل نہیںرہی کیونکہ عوام اسے بھگتائے بیٹھے ہیں پچھلے پانچ
سالوں میں جو اس نے عوام کےساتھ کیاہے اس کو دیکھتے ہوئے عوام اب دوبارہ
پیپلز پارٹی کو اقتدار میں دیکھنا نہیں چاہتے۔دو ماہ پہلے تک جو پیپلز
پارٹی بلاول کو بھٹوںبناکر انتخابی مہم شروع کرنے والی تھی پھر اچانک سب
خاموش کیوں ہوئے گئے۔ یقناً آپ ان سب سوالوں کے جوابات چاہتے ہیں جسکا جواب
آپکا خادم اپنی عقلِ سلیم سے دینے کی بھر پور کوشش یگا۔میرے محترم قارئین
لوگ چاہیں کچھ بھی کہیں لیکن محترمہ شہید کے بعد یہ پی پی پی کا لک تھا کہ
انہیں جناب آصف علی زرداری جیسی زیرک قیادت نصیب ہوئی ہم جانتے ہیں کہ کچھ
دل جلے ہماری اس بات سے بالکل بھی اتفاق نہیں کریں گے لیکن حقیقت سے منہ
موڑنابھی حقیقت کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔ الیکشن مہم کے حوالے سے پی پی پی
کی خاموشی میںہم سمجھتے ہیں جناب زرداری صاحب کی کوئی نہ کوئی حکمت عملی
ضرور ہے اس بات میں کوئی شک نہیں کی پی پی پی نے اپنے پانچ سالہ دورِ حکومت
میں کارکردگی کی بنیاد کو بالکل صفر رکھا اور پاکستان پاکستانی عوام کو کچھ
نہیں دیا لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ پی پی پی نے اپنے ووٹرز کو خوب
نوازاوہ ووٹرزجو کسی بھی جماعت کے لیے ہار جیت کا سبب بنتے ہیں۔پی پی پی
اپنی حکومتی مدت میں اور مدت ختم ہونے کے آخری ماہ میں اپنے ووٹرز کواتنا
نواز کر گئی ہے اس کی مثال پورے پانچ سالہ دور میں نہیں ملتی۔بے نظیر انکم
سپورٹ پروگرام کو دیکھیں ، وطن کارڈ کو دیکھیں بے روزگار اسکیم کے تحت کئی
لوگوں کو روزگار کے قابل بناکر ان کے لیے ذرائع فراہم کیئے ڈیرھ لاکھ کے
قریب سرکاری ملازمتیں نوجوانوں میں تقسیم کرنا سرکاری ملازمین کی سالانہ
بنیاد وں پر تنخواہوں میںاضافہ کرنا رہائشی اسکیم کے تحت بے نظیر بستی کا
قیام اور ان جیسی بے شمار اسکیمیں ہیں جن کا سہرا پاکستان پیپلز پارٹی کے
سر جاتا ہے قارئین معذرت کے ساتھ ہماری عوام کو یہ سب مل گیا سمجھو سب کچھ
مل گیا عوام انہی کی تو بھوکی ہے وہ مشہور کہاوت ہے اندھا کیا مانگے دو
آنکھیں ۔
اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ ان تمام اقدامات سے بحیثیت مجموعی قوم کسی
کو فائدہ پہنچا ہو۔ لیکن پی پی پی کے ووٹرز کو ضرور پہنچا ہے۔ الیکٹرانک
اور پرنٹ میڈیا پر اکثر یہ تجزیے سنے اور پیش کئے جارہے ہیں کہ پیپلز پارٹی
کا تو پتا صاف ہوگیااور وہ اب ٹکڑے ٹکڑے ہونے جارہی ہے اس کا تو شیرازہ
بکھرنے والا ہے وغیرہ وغیرہ ۔لیکن ہم ان سب باتوں سے اختلاف رکھتے ہوئے یہ
عرض کرنا چاہیں گے کہ انہی تجزیوں کے ساتھ اس ناچیز کا یہ تجزیہ بھی اپنے
پاس محفوظ کر لیں کہ انہی نوازشوں کی بدولت جو ہم اوپر بیان کر چکے ہیں پی
پی پی کے ووٹرز پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک بار پھر اقتدار کے سنگھاسن کے
قریب لاکھڑا کر دیں گے آپ دیکھیں گے الیکشن کے بعد نہ صرف سندھ میں پیپلز
پارٹی اپنی حکومت بنانے کے قابل ہوسکے گی بلکہ وفاق میں بھی بہتر پوزیشن کے
ساتھ کھڑی ہوگی مکمل نہ سہی لیکن کسی بھی صورت میں حکومتی اتحاد کا حصہ
ضرور ہوگی ۔ یہ سب صرف و صرف پی پی پی کی اعلی درجے کی زیرک قیادت کی
بہترین حکمتِ عملی کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکے گا ۔لہذا پاکستان پیپلزپارٹی کو
پھر کیا ضرورت ہے جلسے جلوس کرنے کی کیا ضرورت ہے دہشت گردوں کے نشانے پر
آنے کی کیونکر وہ اپنے آپ کو کھوکھلے دعووں سے مجرم ٹھہرائے اسے جو کرنا
تھا اس نے کر دیافلحال اسے کسی شادیانے کی ضرورت نہیں ۔ |