2013انتخابات میں اخلاق کا جنازہ

انسانیت ،مذہب، قومیت، آئین ، اور معاشرتی اقدار کیاہیں ،دنیا جہا ں کے دانشور اس پر متفق ہیں کہ ان سب کا ایک ہی خلاصہ ہے، اخلاق ،اخلاق اورصرف اخلاق۔کہتے ہیں قومیں تب تباہ ہوتی ہیں جب ان کے اخلاق تباہ ہوجاتے ہیں ۔باری تعالی نے اپنے حبیب صلی اﷲ علیہ وسلم کوجونبوت کے بعد سب سے بڑا تمغہ دیاہے ،وہ یہ کہ ’’ بے شک آپ اخلاق کے اعلی پیمانے پر فائز ہیں ‘‘ (القلم،4)حضرت عائشہ رضی اﷲ رتعالی عنہا سے پوچھا گیا ،آپ ﷺ کی سیرت کیا ہے ، فرمایا وہ اخلاقِ حسنہ میں قرآن کریم کی چلتی پھرتی تصویر تھے ۔ خود نبی پاک ﷺ نے فرمایا ـ: کامل ترین مؤمن تم میں سے بہترین اخلاق والاہے۔

عملی اخلاقیات کی بربادی میں تو ہماری قوم دنیا کی گنی چنی اقوام میں سے ہے ، کرپشن ،لوٹ مار ، رشوت ،وعدہ خلافیاں ،اقرباء پروری ، نسل پرستی ، فرقہ واریت، عدم تحمل وقلت ِبرداشت ، تنگ نظری وکم ظرفی ،رشوت ستانی ، دھوکہ بازی ، غنڈہ گردی ، دھشت گردی ــــــ․․․․․․․․ کے جن ہمارے معاشرے میں سرچڑھ کر بول رہے ہیں ، یہ بیماریاں ہمارے خواص وعوام کے رگ وپے میں ایسی پیوست ہوگئی ہیں کہ ان کے بغیر تو اب یہاں چلنا اور زندگی گزارنا ناممکن نہیں تو دشوار ضرور نظرآرہاہے۔ترقی یافتہ اقوام کا مذہب کوئی بھی ہو ،لیکن ان برائیوں کے خاتمے کے متعلق ان کی ایک طویل اور تاریخی جدوجہدہے، تب ہی ان کی مثالیں مسلم ملکوں میں بھی پیش کی جاتی ہیں ۔جو ہانسبرگ میں ایک سرکاری ہسپتال جاناہوا ،تو وہاں کے ہمارے میزبان نے مریض کے پاس تھوڑی ہی دیر بیٹھ کرجانے کا کہا، ہم جب گاڑی میں آگئے ،تومیں نے اتنی عجلت سے اٹھ جانے کا سبب دریافت کیا ،انہوں نے کہا،شیخ یہاں جب دس پندرہ منٹ سے زیادہ آپ گاڑی پارک کرینگے ،تو ان منٹوں سے سمیت جتنی دیر آپ رکے ہوں گے ،اتناہی ٹیکس ادا کرناہوگا،نیز انہوں نے بتایا کہ اس سے ہسپتال کے عملے اور مریضوں کو تکلیف بھی ہوگی ، اس لئے یہ قانون یہاں کے تمام ہسپتالوں میں اختیارکیاگیا ہے، میں نے ان سے پوچھا ،کیاآپ کومعلوم ہے یہ قانونی شہ پارہ ان کو کہاں سے ملا ہے ، انہوں نے نفی میں سر ہلایا، میں نے عرض کہا، یہ رحمت کائنات ﷺ کا ارشاد ہے ، کہ مریض کے پاس عیادت کے وقت زیادہ بیٹھ کر اسے اور اسکے اہل خانہ کوبورنہ کرو، ہمارے پیغمبر اور مذہب کی تعلیمات میں انہوں نے غور کیا ، ان پر عمل کیا اور کرایا ،وہ مہذب ہوگئے ، ہم نے بات بات پر ایک دوسرے کو بدعتی ،گمراہ ، ملحد ، زندیق ، منافق ،ایجنٹ ،باطل پر ست اور کافرتک کے القاب سے نوازا، نیز دین کا خلاصہ ہمارے یہاں یہ ہے کہ کون کون دائرہ اسلام میں داخل ہے ، کون کون بے دین ہیں ، وسعت ظرفی سے اہل تحقیق نے یہ کبھی نہیں سوچا ، کہ کون کون دائرہ اسلام میں داخل ہے ،کون کون کلیات اسلام سینے سے لگائے ہوئے ہیں ، جزئیات اور وہ بھی زمان ومکان کے ساتھ محدود کو ہم نے اسلام سمجھ لیاہے، اب اس مخصوص اور تنگ دائرہ میں ہم ساری امت کو داخل کرناچاہتے ہیں ، ورنہ ان پر تکفیر تفسیق ،نفاق اور بدعتی کے نازیبا الفاظ وافر انداز میں چسپاں کردیتے ہیں۔

طرفہ تماشہ یہ ہے کہ لبرل اور سیاسی پارٹیاں بھی اب اس وبا کا شکار ہوگئی ہیں ،کا نگریسی ،مسلم لیگی ، بھٹو ازم ، نسل پرستی ، زبان پروری، صوبائیت، اور مذہبی ولامذہبی بٹواروں میں پوری قوم تو پہلے ہی بٹ چکی تھی، فی الوقت 2013 ء کے انتخابات میں اپنا منشور اپنامدّعی ،اپنے اہداف اور اپنے سیاسی مثبت نعروں کے بجائے مخالف امیدوار ، لیڈراورپارٹی کی کردار کشی پر اشتہارات ،جلسوں اور کارنر میٹینگوں میں پورا زور لگایا جارہاہے، ایک دوسرے کی ایسی تضحیک کی جارہی ہے ،جس کی دنیاکے اخلاقیات میں کوئی مثال نہیں ملتی ،ہمارے یہاں تعلیم ،بجلی ، پانی ، خوراک ، ریلوے اور بد امنی کے مسائل کو کیسے ختم کیاجائے ، اس کے لئے قابل عمل حل کوئی پیش نہیں کرتا، اخبارات کے مطالعے سے مجھے تو کوئی خاصا فرق کے ساتھ نمایاں جماعت اس حوالے سے نظرنہیں آرہی ، اﷲ جانے کیاہوگا، عمران کو صحت نصیب فرمائے ،بہرکیف سیاست کے کارپردازوں اور قومی لیڈروں سے یہ درخواست ہے کہ خدارا !کردار کے بعد اب کم سے کم گفتارمیں بھی اخلاقیات کا جنازہ تو نہ نکالیں ۔

نوٹ : گزشتہ دنوں عالمی سطح پروڈنبرگ انٹرنیشنل کالج اینڈآرگنائزیشن(waldenburg enternational college and org) کی جانب سے 100 متأثر کن شخصیات میں ہمارے نام کی شمولیت پر دنیابھرسے مبارکباد ،نیک تمنائیں اور دعائیں دینے والوں کا تہ ِدل سے مشکور ہوں

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 878077 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More