حالیہ انتخابات 11 مئی 2013
کے نتائج کے متعلق کوئی دوٹوک پیش گوئی تو بظاہر ناممکن ہی ہے ،البتہ اوپر
کے حلقوں کی کھسر پھسر سے روشنی کی جوکرنیں چھن چھن کرآرہی ہیں ،وہ یہ
بتاتی ہیں کہ 2014ء میں افغانستان سے امریکی انخلاء اگر یقینی ہے، تو اس کے
لئے پاکستان میں سازگار ماحول اور معقول لیڈر شپ کی ضرورت ہوگی ،اس تناظر
میں کہاجاسکتاہے کہ مولانا فضل الرحمن چونکہ طالبان اور دیگر مجاھدین کے
ساتھ ساتھ بین الأقوامی برادری میں احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ، اس
لئے کچھ مدت ہی سہی وزارت عظمی کی ھماان کے سر پر بٹھائی جائیگی ،تاکہ خطہ
کی صورت ِحال کے پیش نظر اگلے مرحلے میں ان کی قیادت کو متحارب فریقوں کے
درمیان موجود خلیج کوعبور کرنے کے لئے بطور پْل استعمال کیاجاسکے،نیزپاک
فوج اورپاکستانی طالبان کے مابین مصالحت کا عقدۂ لاینحل بھی ضرور مطمح
نظرہوگا، اگر اس تجزیہ کو کسی حدتک صحیح مان لیا جائے ،تو پھر ان کے اور
عمران خان کے درمیان مستقبل میں درپردہ اتحاد کی کوششیں بروئے کار لائی
جائینگی ،100سے 120کے درمیان اگر مسلم لیگ(ن)، یا پی پی پی پی قومی اسمبلی
کی نشستیں حاصل بھی کرلیں ، تو ان کے علاوہ صف دوم وسوم کی چھوٹی موٹی
جماعتوں کو ملاکر مرکز ی حکومت سے ملانے کی بار آورتگ ودو کی راہ ہموارکی
جائیگی ۔لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہمیشہ سے غیر متوقع اعلی و ادنی کارکردگی
کی طرح پاکستانی سیاست میں کچھ بھی ہونے کے امکانات کومسترد کرنا شاید قرین
ِقیاس نہ ہو۔
نوٹ : گزشتہ دنوں عالمی سطح پرولڈنبرگ انٹرنیشنل کالج
اینڈآرگنائزیشن(waldenburg enternational college and org) کی جانب سے 100
متأثر کن شخصیات برائے سال 2013ء میں پاکستان سے جنرل اشفاق کیانی اورعمران
خان کے ساتھ ساتھ ہمارے نام کی شمولیت پر دنیابھرسے مبارکباد ،نیک تمنائیں
اور دعائیں دینے والوں کا تہ ِدل سے مشکور ہوں ۔ |