ثنااللہ پاکستان آ رہا ہے

پاکستان کی قید میں ایک جاسوس تھا جو دہشت گرد بھی تھا ، اس نے بے شمار پاکستانیوں کا خون بہایا تھا . وہ گرفتار ہوتا ہے ، اس پر مقدمہ چلتا ہے ، اسے سزائے موت ملتی ہے مگر اس سزا پر اسے سزا دی نہیں جاتی بلکہ اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے . پاکستان کے مفلوج حکمران اس دہشت گرد کو سزا دلوانا نہیں چاہتے تھے اس لیے وہ پاکستانی شہریوں کے قاتل کو چھوڑنے ، معاف کرنے یا واپس اس کے وطن بھیجنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں .

جب سب کی کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں تو ایک نئے پلان کو ترتیب دیا جاتا ہے . پلان کے مطابق دہشتگرد کو کہا جاتا ہے کہ وہ جیل میں کچھ شور شرابہ کرے اور کسی طرح سے کسی قیدی سے تھوڑا لڑے ، اس دوران وہ تھوڑا زخمی ہو اور اسے ہسپتال لے جایا جائے گا اور وہاں سے انصار برنی جیسے فرشتے اسے واہگہ کے رستے اس کے ملک لے جائیں گے . پلان خراب ہو گیا ، دہشتگرد کی چھوٹی سی لڑائی ایک حادثے کی شکل اختیار کر گئی اور دہشتگرد مارا گیا . اس کا وہی انجام ہوا جو اس کے مقدر میں تھا اور کوئی سرکاری جھنڈی والی گاڑی اٹاری سے واہگہ نہیں جا سکی ، کسی عاصمہ جہانگیر نے اس پر تقریر نہیں کی ، کوئی حامد میر اسے پاکستان کی فوج کی سازش اور ظلم نہ بیان کر سکا ، کسی ایاز امیر نے اس پر کالم نہیں لکھا اور نہ ہی سیفما نے اس پر کوئی اجلاس بلوایا کیونکہ ایک دہشت گرد دہشت گردی کا شکار ہوا مگر ایک چیز ضرور ہوئی کہ پاکستان کے میڈیا کو یہ حکم ملا کہ اس دہشت گرد کو صرف جاسوس لکھا جائے کیونکہ دہشتگرد کافی سخت لفظ ہے.

انڈیا اس دہشت گرد کو اپنا جاسوس ماننے سے انکار کرتا رہا مگر جیسے ہی اس کی لاش انڈیا پہنچی تو سرکاری سوگ اور بہادر سپوت کے القابات ملنے کے بعد یہ بات سب کے سامنے سامنے آئی کہ جس شخص کو انصار برنی، پرویز مشرف اور آصف زرداری بچاتے رہے وہ در حقیقت را کا ایجینٹ تھا اور پاکستان میں کسی آپریشن پر تعینات تھا .

پھر ایک اور حادثہ پیش آتا ہے . ایک پاکستانی قیدی کو جموں میں ایک تیز دھار آلے کے استعمال سے شہید کیا جاتا ہے . یہ اتفاق نہیں جواب تھا . فلمی انداز سے ہائی کیٹگری جیل میں ایک فوجی کو ڈلوایا جاتا ہے جس پر لداخ میں ایک مقدمے کے بعد کورٹ مارشل کی کاروائی ہوتی ہے اور وہ جموں میں ثناءاللہ کو شہید کر دیتا ہے .

یہ ہے جواب اس ملک کا جسے خوش کرنے کے لیے ہمارے لکھاری ، فنکار اور سیاستدان کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں ، کپڑے اتارنے سے قومی وقار کی آبرو کے سودے تک سب کچھ کیا جاتا ہے اور جواب میں کٹی لاشیں ، لٹے جسم اور توہین آمیز دھمکیاں ملتی ہیں جن پر پاکستان کے حکمران کبھی پریوار ملاپ کرواتے ہیں اور کبھی آگرے اور دلی میں بیٹھ کر اپنے دکھ روتے ہیں . الیکشن آ رہا ہے ، سوچ کے ووٹ ڈالیے گا کیونکہ ابھی کافی سارے دہشت گرد پاکستان میں ہیں جو اگلی حکومت میں کسی جھنڈی والی گاڑی پہ واہگہ سے ہندوستان جانے کے لیے بیتاب ہیں کیونکہ الیکشن سے پہلے انکا مشن ختم ہو چکا ہے انہوں نے پاکستان کے تمام صوبوں میں جو خون کی ہولی کھیلی ہے اب اس کے بعد انکی واپسی کا وقت ہے.
اللہ میرے گھر کو محفوظ رکھے - آمین

آپ اسے ایک کہانی سمجھ کر پڑھ رہے ہونگے اور شائد کچھ نے اسے میرے ذہن کی اختراع سمجھ لیا ہو مگر حقیقت یہ ہے کہ ٤٧ سے آج تک پاکستان کے وجود کو نہ تسلیم کرنے والوں کو خوش کرنے کے لیے جس بے شرمی کا مظاہرہ پاکستان کے اہل دانش کرتے ہیں اس پر ایک لائین بھی لکھنا فضول ہے .

پچھلے دس دنوں میں ریکارڈ بمب دھماکے اور بے شمار لوگوں ( پاکستان عوام ) کی شہادت ١١ مئی کے الیکشن سے پہلے پاکستان کو اس دوستی کا تحفہ ہے جو وہ نبھانے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے .
سندھ اور خیبر بختونخواہ میں جب عام لوگ شہید ہوتے تھے تو اے این پی اور ایم کیو ایم خاموش تھی مگر آج جب یہ آندھی ان کے خیموں تک پہنچی ہے تو پچھلے پانچ سال کے ظلم کو بھلا کر ان کے قائدین جو حکومت کا حصہ تھے مظلومیت سے ٹی وی پر روتے پیٹتے دکھائی دیتے ہیں .

رحمان ملک جن کو سب کچھ پتہ ہوتا ہے اب عوام کی عدالت میں انصاف مانگتے پھرتے ہیں اور نواز شریف کی کرپشن کا صندوق کھولے بیٹھے ہیں ، فضل الرحمان کو وزارت عظمیٰ کی کرسی نظر آ رہی ہے اور شریف برادران اپنا سامان بند کیے تخت لاہور کو تخت اسلام آباد پر سجانے کی تیاری میں ہیں .

مجھے ان سب کے ایجنڈے میں کہیں بھی پاکستان نظر نہیں آتا . عالیجا پرویز مشرف فارم ہاؤس میں اپنی بوئی کھیتی کاٹ رہے ہیں اور صوبائی اور مرکزی سطح پر منجھے ہوۓ کرپٹ سیاست دان ایک ایسے دنگل میں اترنے کی تیاری کر رہے ہیں کہ جس میں اترنے سے پہلے الیکشن کمیشن نے باضابطہ ان کی کرپشن کو سکروٹنی کے نام پر کلین چٹ دی اور تمام آئینی آرٹیکلز کا سرکاری مذاق اڑایا. سو چوہے کھا کے نا صرف بلی حج کرنے جا رہی ہے بلکہ گنگا بھی نہائے گی .

پاکستان کا المیہ ہے کہ پاکستان کے سیاستدانوں نے کبھی بھی پاکستان کے مفاد کا خیال نہیں رکھا . جس ملک میں دہشتگردوں کو سیاسی پناہ اور سرکاری تعظیم و اقبال ملے وہاں آزادی کی حفاظت مشکل ہی نہیں نا ممکن امر بن جاتا ہے .

ثنااللہ کی لاش ہو سکتا ہے آج یا کل پاکستان واپس آ جائے ، اسے نہ تو کوئی سرکاری القابات سے نوازا جائے گا اور نہ ہی اسے کوئی بہادر سپوت کہے گا . بہادر سپوت ہمیشہ سرداروں ، وڈیروں ، زرداریوں اور شریفوں کے بیٹے اور بیٹیاں ہونگے جو کئی سالوں سے پاکستان کا استحصال کر رہے ہیں اور جو پاکستان کو لوٹنے کا حق لے کر پیدا ہوۓ ہیں .

دو گھنٹے پہلے رائٹرز کی ایک خبر کے مطابق پاکستان میں الیکشن کے دن دہشتگرد قوتیں اپنا پورا زور لگائیں گی تاکہ الیکشن میں زیادہ سے زیادہ جانی اور مالی نقصان ہو . میرے خیال سے اگر اس الیکشن میں عوام نے کسی سیاسی دہشتگرد کو ووٹ کی طاقت سے پھر سے اسمبلی ، وزارت عظمیٰ اور صدارت کی کرسی پر پہنچایا تو وہ سینکڑوں سربجیت جو پاکستان میں اس وقت سلیپر ایجنٹ ہیں ان حکمرانوں کے اقتدار میں آنے کے بعد جس قوت سے پاکستان پہ وار کریں گے عوام اس کی ایک جھلک بھی برداشت نہیں کر پائیں گے .

نواز شریف ، زرداری/ بیبی زرداری ، ترقی پسند جماتیں اور ان کے لیڈر کس حد تک پاکستان شناس اور پاکستان کا احساس رکھنے والے ہیں اس کا علم اب سب کو ہے کہ جنہوں نے ان کی جماعتوں کو ووٹ دیے اور یہ باریاں لگاتے ، ڈھول بجاتے لاڑکانہ اور لاہور سے اسلام آباد پر راج کر کرتے کبھی لندن یاترا پر نکل جاتے اور کبھی دبئی میں مزے لیتے نظر آتے . بقول شیخ رشید کے " میں کبھی خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا تھا کہ آصف زرداری صدر اور راجہ پرویز اشرف وزیراعظم بنے گا " شیخ صاحب یہ کہنے کے بعد إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ پڑھتے ہیں .

یہ ایک خواب تھا جس کی تعبیر نے پاکستان کو پچھلے پا نچ سال میں خالی کر دیا . سوچیں اگر یہی ٹیم یا اسی طرح کی ٹیم بی واپس حکومت میں آ گئی تو ثنااللہ جیسے پاکستانی زندہ یا مردہ پاکستان لوٹتے ہوۓ شرمائیں گے . پاکستان کے شہیدوں اور غازیوں کی تعظیم اور تکریم کی خاطر پاکستان کو ان ظالموں اور ان کے بچوں سے بچا لیں تاکہ ثنااللہ جیسے پاکستانیوں کو اگر وطن کی مٹی نصیب ہو تو اس سے آزادی کی مہک آئے .
Anwaar Raja
About the Author: Anwaar Raja Read More Articles by Anwaar Raja: 71 Articles with 70182 views Anwaar Ayub Raja is a professional Broadcaster, voice over artist and linguist for Urdu and Mirpuri languages. Soon after graduating from University o.. View More