پاکستان محض ایک ملک اور خطئہ زمین کا نام
نہیں۔۔۔۔ یہ ایک تصور ایک نظریہ،ایک منزل اور واضح وژن کا نام ہے۔پاکستان
اسلام کے نام پر قائم ہوا اور اسلام ہی میں اس کی بقاءاور ترقی کا راز مضمر
ہے۔ پاکستان کے اسلامی جمہوریہ ہونے کے معنی یہ ہیں کہ حاکمیت اعلٰی اللہ
تعالیٰ کو حاصل ہے اور اللہ اور اسکے رسولﷺ کے دیے ہوئے قانون کو زندگی کے
بالاتر قانون کی حیثیت حاصل ہوگی۔قانون سازی اور پالیسی سازی دونوں میں
راہنمائی کا اولین سرچشمہ قرآن و سنت ہوں گے۔اس کے ساتھ ہی یہ اصول بھی
اسلام ہی کا طے کردہ ہے کہ نظامِ حکومت کو چلانے اور قیادت کا انتخاب ملک
کے عوام کو حاصل ہوگا،تمام انسانوں کے بنیادی حقوق مقدس ہوں گے اور ارباب ِ
اختیار اللہ اور عوام دونوں کے سامنے جواب دہ ہوں گے۔
ماضی کے ۶۶ برسوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ الم ناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ
قیامِ پاکستان کے چند سال بعد ہی ایک مفاد پرست ٹولے نے اقتدار کو اپنی
گرفت میں لے لیا اور اس میں سیاست دانوں کے ساتھ بیوروکریسی،فوجی
جرنیل،عدلیہ عناصر،سرمایہ دار اور جاگیر دار سب ہی شریک رہے۔ان سب نے مل کر
آزادی ،نظریاتی تشخص اور تہذیبی شناخت کو پامال کیا، ملک کے وسائل کو ذاتی
مقاصد کے لیے بے دردی سے استعمال کیا،کرپشن اور بدعنوانی کا بازار گرم کیا
کہ عوام زندگی کو ترسنے لگے۔زیادہ دور اگر سوچنے سے قاصر ہیں تو تو گذشتہ
41 برس پر ہی نظر دوڑالیجیے پہلے ۹ سال ایک فوجی آمر قابض رہا اس سے خداخدا
کر کے جان چھوٹی تو پھر قوم کی بدقستی کہ این آر او کے سایہ میں وجود آنے
والی حکومت نے نہ صرف وہی تباہکن پالیسیاں جاری رکھیں بلکہ ان میں کچھ اور
بھی رنگ بھرا ان پانچ برسوں میں ملک کو جو نقصان پہنچایا وہ پچھلے ساٹھ
برسوں سے بھی زیادہ ہے۔یہ دور ایسی حکومت کا دور تھا جس میں حکمرانی ہی کا
فقدان تھا۔نائن الیون کے واقع نے پوری قوم کو امریکی غلامی جھونک دیا۔ڈرون
سے آسمانی تحائف برسائے جارہے ہیں اب تو امریکی تحقیقی اداروں نے بھی کہ
ڈالا ہے کہ صرف ۳ فیصد ان حملوں کے نتیجے میں القائدہ یا دہشت گرد ہلاک
ہوتے ہیں جبکہ باقی 97 فیصد معصوم بچے،مر د اور عورتیں اس عتاب کا شکار
ہوتے ہیں۔۱۱ مئی قوم کو ایک موقع فراہم کر رہا کہ اپنی تقدیر خود تحریر
کرنے کا۔۱۱مئی کو یہ طے ہو جانا چاہیے کہ ہم ان تمام عناصر کو نظر انداز کر
دیں گے کہ جن کی بدولت ہمارے ۰۵ ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہارے،ایک
لاکھ زخمی اور ۲ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر کر دیے گئے۔صرف کراچی میں
گذشتہ ۴ سال میں ۷ہزار سے زیادہ افراد کو قتل کر دیا گیا اور قاتل حکمرانوں
کی پناہ میں رہے،۱۱مئی وقت ہے ان امن کے دشمنوں کا محاسبہ کرنے کا ۔ اپنا
ووٹ دیجیے امن کو ۔اگر اب کی بار پھر آپ نے اُنہی لوگوں کو منتخبب کیا جو
ذمہ دار ہیں آپ کے امن کو پاش پاش کرنے کے تو کسی خوش فہمی کا شکار نہ رہیں
اور تیار رہیں مزید گھٹا ٹوپ اندھیرے اور تباہی کے استقبال کے لیے۔
میری قوم سے التجا ہے کہ اپنا ووٹ کرپشن کی نظر نہ کیجیے اورنظر انداز کر
دیں اُن سب لٹیروں کو جنہوں نے آپ کے منہ آپ کا نوالا تک چھین لیا۔کرپشن کا
یہ عالم ہے کہ ان ۵ برسوں میں 800 ۔ارب روپے سے زیادہ کی کرپشن کی
گئی۔پاکستان 1947 سے ۲۰۰۲ تک6 ٹریلین روپے کا مقروض تھا جبکہ گذشتہ ۵ برسوں
میں 12 ٹریلین کا مقروض بنا دیا گیا۔کسی خوش فہمی میں نہ رہیں ہمارا ملک
بدستور تنزلی کی طرف گامزن ہے۔دنیا کے 187 ممالک میں ہمارا نمبر 146 واں
ہے۔اِدھر ملک کا یہ عالم ہے تو اُدھر حکمرانوں کی شاہ خرچیوں اور
بدعنوانیوں کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے شرم و حیا کا کوئی وجود ہمارے
معاشرے میں باقی نہیں رہا۔عوام بوندبوند پانی کو ترس گئے اور صدر اور
وزیرِاعظم ۲ لاکھ یومیہ کی عیاشی کرتے رہے۔ملک کی معاشی پالیسی کا یہ عالم
ہے کہ ۵ بار وزیرِخزانہ کو تبدیل کیا گیا،۴ بار اسٹیٹ بنک کے گورنر کو
تبدیل کیا گیا۔ ۱۱ مئی وقتِ انتقام ہو اُ ن لوگوں کے لیے جنہوں نے عوام
کویرغمال بنائے رکھا۔
دستو رکی 62،63 دفعہ کا جس طرح کا مذاق اڑایا گیا وپہ یقینا ایک قومی غلطی
کے زمرے میں آنا چاہیے۔ صادق اور امین کے مقدس الفاظتک کا مذاق اڑایا جا
رہا ہے ۔لیکن دل چھوٹا نہ کیجیے قدرت نے آپ کو ایک موقع عطا کیا ہے۔ خود
63،62 بن جائیے اور ان سب چوروں لٹیروں اور بدکرداروں کا محاسبہ کر لیجیے ۔
جنہوں نے آپ کو اقوامِ عالم میں تماشہ بنا ڈالا۔
حالات جتنے بھی دگرگوں کیوں نہ ہوں مایوسی تو البتہ گناہ ہے اور ان حالات
سے چھٹکارا حاصل کرنے کا اگر ایک آسان موقع قدرت عطا کرے اور قوم اسے یونہی
گنوادے تو وہ قوم یقینا اپنا وقار کھودیتی ہے اور وہ نشانِ عبرت بن کر رہ
جاتی ہے۔حالات کتنے ہی خراب او ر تشویشناک ہوں امید اور تبدیلی کا عزم
رکھنے والے عوام اور نوجوان ہی ہمارا اصل سرمایہ ہیں۔
طولِ شبِ فراق سے گھبرا نہ اے جگر
ایسی بھی کوئی شب ہے کہ جس کی سحر نہ ہو
۱۱ مئی ہمیں اس سحر کے قریب لا سکتی ہے ، اگر ہم سب اس دن اپنی ذمہ داری
خدا اور مخلوقِ خدا دونوں کے سامنے جوابدہی کے احساس کے ساتھ ادا کریں ۔صرف
ایک دن سب ذاتوں ،فرقوں،برادریوں اور صوبائیت کے تعصب سے با لا تر ہو کر
ایک پاکستانی بن کر فیصلہ کیجئے اور اپنا ووٹ دیجیے پاکستان کو اور خود
اپنی تقدیر لکھ ڈالیں کہ شائد یہ موقع پھر نصیب نہ ہو۔ کیونکیہ اللہ تعالٰی
بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو خود اپنی حالت نہ بدلنا چاہے۔آج بھی اس
قوم میںایسے لوگ موجود ہیں جواعلی صلاحیت کے ساتھ،دیانتداراور خدمت کے جذبے
سے معمورہیں۔عوام سے اپیل ہے کہ۱۱ مئی کو اپنے گھر سے صرف پاکستانی بن کر
نکلیں اور ضرور نکلیں اور ووٹ کاسٹ کریں ۔ووٹ ایک امانت ہے اور امانت صرف
امانتدار افراد کے سپرد کریں۔جمہوریت کی کامیابی کا انحصار صرف اس امر پر
ہے کہ اپنے ووٹ کا ٹھیک ٹھیک استعمال کریں اگر آپ نے دیانتدار قیادت کو چنا
تو ملک کی قسمت چند برسوں میں بدل سکتی ہے اور اگر آپ نے اپنی ذمہ داری ہی
ادا نہ کی تو پھر نتائج کی ذمہ داری آپ پر مسلط کر دی جائے گی۔آئیے اپنے آپ
سے اور اپنے اللہ سے اور اُن لاکھوں شہیدوں کی روحوں سے اس بات کا عہد کریں
کہ ۱۱مئی کو ہم ایسے لوگوں کو منتخب کریں گے جو اسکی آزادی ،
خودمختاری،اسلامی شناخت اور فلاحی کردار کے حقیقی محافظ ہوں اگر ہم اس عہد
کو ٹھیک ٹھیک پورا کرتے ہیں تو یہ یقینا سچ ثابت ہو گا
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ |