آخر کار ١١میی کو عوام نے ان
تمام سروے اور تجزیوں کو درست ثابت کر دیا جو عرصے سے گردش کر رہے تھے۔اور
یوں پاکستان مسلم لیگ ن نے مرکز میں اکثریت حاصل کی جبکہ پنجاب میں بھی
واضع اکثریت حاصل کی جبکہ دوسرے صوبوں میں بھی کارگردگی قابل ستاہش رہی گو
ابھی تک پی ایم ایل ن نے سندھ میں پی پی پی اور خبیبر پختون خواہ میں تحریک
انصاف کے میندیٹ کوتسلیم کیا اور ان کو حکومت بنانے کا موقع دینے کا فیصلہ
کیا ھے لیکن کہا جاتا ھے کہ سیاست میں کوءی بات حرف آخر نہیں ہوا کرتی۔خوف
اور تذبذب کی جو فضاء پیدا کی جا رہی تھی اس میں مجموعی طور پر پرامن
انتخابات ایک بڑی بات ھے۔گو کے اب کچھ سیاسی جماعتیں ان انتخابات مین بعض
حلقوں میں دندھالی کی روایتی باتیں بھی کر رہی ہیں انے والا وقت ھی اس کی
سچاءی بتاے گا۔آج نواز شریف کی عمران خان کی تیماداری کے لیے جانا اور
دونوں کی ملاقات حلانکہ شبہاز شریف ان سے مل بی نہیں سکے تھے اور آج پی پی
پی کے جنرل سکرٹری لطیف کھوسہ نےکہا کے جمہوریت کے لیے ان نتاہج کو تسلیم
کیا جبکہ یہ نتائج گر تسلی بخش ہیں -
مسلم لیگ کی اکثریت کے بعد میاں محمد نواز شریف ملک کے وزیر اعظم بنیں گے
توقع کی جارہی ہکہ یوم تکبیر کے موقع پر نیی حکومت اقتدار سنبھال لے۔اقتدار
کی یہ بما میاں صاحب کے لیے بہت سے امتحان اور چلینجز بھی لاءی ہے۔جن مین
پاکستان میں معاشی طور پر بھی مسایل کے انبھار ھیں دشہگردی کراچی میں امن
وامان کی مخدوش صورت حال بلوچستان میں بگڑتی امن وامان کے حالات مرکز سے
ناراض قوم پرست رہنما الطاف حسین کے طنز اور دھمکیاں سندھ مین دھاندلی کے
الزامات اور مسلم لیگ کے کارکنوں کا قتل جنرل پرویز مشرف کے خلاف اقدامات
ارٹیکل ٦ کے تحت کیس کو اپرول دینا لال مسجد کا کیس این آر او کیس ،بے
روزگاری اور لوڈشیڈنگ کاخاتمہ،ملکی خودمختاری ڈرون حملے،امریکہ کے دہشگردی
کی جنگ کے حوالہ سے فیصلے عافیہ صدیقی کی رہاہی ،لاپتہ افراد کے لیے کیے گے
وعدے،پاک ایران گیس پائپ لائن جس کا امریکہ سخت مخالف ہے،ہندوستان سے
تعلقات کے حوالہ سے اور ان کے ساتھ کشمیر اور پانی پر قبضے کے حوالہ
سے،انتخابات کی مہم کے دوران کے گے وعدے اور ان کا ایفاء،اندورنی اور
بیرونی دباؤ،یہ ھیں وہ چیلنجیز جن کا کرنا پڑے گا سامنا میاں صاحب اور ان
کی پارٹی کو اگر میاں صاحب ان معماملات کو حل کرنے میں کامیاب ھو جاتے ھیں
تو پھر ھی یہ حکومت نہ صرف پانچ سال مکمل کر سکے گی بلکہ ان تجزیہ کاروں کو
بھی جھوٹا کر دے گی جن کا خیال ہے کے یہ حکومت چند مہینوں سے زیادہ چل پائے
گی۔
میاں صاحب کو تمام پارٹیوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہوے ان کو ساتھ لے کر
چلنا ہو گا۔تب جا کر بات بنے گی۔عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کے بغیر
مضبوط حکومت کرنا اس دور میں عبث مشق ہو گی۔
دعا ھے کہ خدا کرے میرے وطن میں اترے وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ھو
اللہ ھم سب کا حامی و ناصر ہو
|