الیکشن 2013 آخر کار اپنے اختتام
کو پہنچ گیا لیکن اپنے ساتھ ہزاروں سوالات ایسے چھوڑ گیا جس نے الیکشن کو
کافی حد تک متنازع بنادیا۔
مسلم لیگ (ن)نے بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی کا جھنڈا گاڑااور میاں نواز
شریف کے لیے تیسری دفعہ وزیر اعظم کی سیٹ بک کروائی۔
میاں نواز شریف اس انوکھے کارنامہ پر ضرور بضرور داد کے مستحق ہیں پنجاب
اسمبلی میں مسلم لیگ نواز نے سب پر سبقت لے جاتے ہوئے214 سیٹیں حاصل کی جب
ان کےمد مقابل پی ٹی آئی نے صرف 19 سیٹیں حاصل کی۔
بلوچستان میں مسلم لیگ نون اور پی ایم اے پی نے مشترکہ 9،9 سیٹیں حاصل کی۔
خیبر پختون خواہ میں سونامی نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور35 سیٹیں اپنے نام
کی جب کہ دوسرا نمبرجے یو آئی (ف) کا رہا جس نے 13 سیٹیں حاصل کی۔ سندھ
اسمبلی میں پیپلز پارٹی نےاکثریت حاصل کرتے ہوئے 63 جب کے انکے بعد متحدہ
قومی موومنٹ نے 37 سیٹیوں پر قبضہ جمایا۔۔
نیشنل اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) نے124 پی پی پی نے 31 پی ٹی آئی نے 27 ایم
کیو ایم نے 18 جے یو آئی(ف)نے 10جماعت اسلامی نے 3 اور عوامی نیشنل پارٹی
نے صرف 1 سیٹ حاصل کی۔
یہ تو ایک خلاصہ تھا موجودہ الیکشن کا لیکن اس الیکشن نےجہاں بہتر نتائج
دیئے عوام کا ٹرن آوٹ زیادہ رہا یہ یقیناً خوش آئند بات تھی۔۔ لیکن الکیشن
کی شفافیت کا جو آوازہ بلند کیا گیا تھا اس میں صداقت نظر نہیں آئی جو کہ
موجوہ حالات میں ضروری تھی خاص طور پے جس طرح کراچی میں الکیشن ہوئے اسکے
نتائج سے قطعاً کسی کو خوشی نہیں ہوئی ہوگی کہ اسطرح دھاندلی کی گئی کہ
الآمان والحفیظ ۔۔
متحدہ نے اپنے زور پر جس قدر ممکن تھا دھاندلی کی۔ نبیل گبول کو جس انداز
میں18000 ووٹ ملے وہ نہ صرف حیران کن بلکہ الیکشن کمیشن کی ناکامی کا منہ
بولتا ثبوت ہے کراچی کے عوام کو جس انداز سے یرغمال بنایا گیا یقیناً یہ
کسی حادثے سے کم نہیں بیشتر پولنگ اسٹیشن میں لوگوں کو ووٹ کاسٹ ہی نہیں
کرنے دیا گیا یہ کہ کر کے آپ کا ووٹ کاسٹ ہوچکاہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟
دوسری طرف تحریک انصاف کو وہ کامیابی نہ مل سکی جس کی عمران خان توقع لگائے
بیٹھے تھے صرف خیبر پختون خواہ میں نمایاں کامیابی تحریک انصاف کی مقبولیت
کا ثبوت نہیں کیونکہ خیبر پختون خوہ میں 2002 میں متحدہ مجلس عمل 2007 میں
عوامی نیشنل پارٹی اور 2013 میں تحریک انصاف کی کامیابی یہ ظاہر کر رہی ہے
کہ یہ تحریک انصاف کی اورآل فتح نہیں کیوں کہ گذشتہ رکارڈ کو دیکھتے ہوئے
نئی حکومت ہی آنی تھی لھذا میں اسے سونامی کی فتح تصور نہیں کرتا یہ بات
میں نے گذشتہ کالم میں بھی کی تھی کہ عمران خان کی جابجا تنقید نے نہ صرف
انکے اپنے امیج کو خراب کیا بلکہ ساتھ ساتھ پارٹی کی مقبولیت کو بھی متاثر
کیا یہ بات میں کہہ چکا تھا کہ بازی پلٹتے دیر نہیں لگتی اور آخر وہی ہوا
جس کی امید تھی خان صاحب کا سونامی آنے سے پہلے ہی دم توڑ گیا۔ دوسری بات
قادیانیت کے معاملے میں خان صاحب خاموشی اختیار کر گئے میں سمجھتا ہوں انکا
نہ جیتنا ان دو باتوں ہی کی وجہ سے ہے ورنہ دیکھا جائے تو پورے پاکستان میں
تحریک انصاف نے سب سے بڑے جلسے کیے تو پھر کامیابی کا نا ملنا محض حسن
اتفاق نہیں بلکہ یہی وجوہات ہیں جس نے خان صاحب کو بیک فٹ پر مجبور کردیا -
کراچی میں متحدہ نے جس انداز سے اپنا لوہا منوایا اس پے بات کرنے کی بھی
میں سجمھتا ہوں ضرورت نہیں کیونکہ اس حقیقت کا علم ہر محب وطن کو ضرور ہوگا
آرمی رینجر اور پولیس کے نوجوان محض خاموش تماشائی بن کر یہ پوری کروائی
دیکھتے رہے انہیں علم تھا لندن سے صرف ایک کال آنے کی دیر ہے
قصہ مختصر مسلم لیگ نواز نے 2013الیکشن کا تاج اپنےسرسجا کر خود کو ایک
مضبوط اور محب وطن جماعت کا رنگ دیا ،
امید ہے میاں صاحب اپنے وعدوں کا پاس رکھے گے اور ملک کو حقیقی معنوں میں
ترقی کی طرف گامزن کریں گے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کے نواز لیگ تیسرا موقع
بھی خاطرخواں کامیابی کے بناء گزارے گی ۔ |