انسا ن کو جا نوروں پہ فضیلت اس لیے ملی ہے کہ انسان کے
پاس کمیو نکیٹ کر نے کی صلا حیت ہے۔ با تیں کرنا انسان کی زندگی کا بہت اہم
کام ہے کیوں کہ ان کو کیے بغیر با قی کام نہیں ہو سکتے اور اکثر ان کو ہی
کر تے رہنے کی وجہ سے بہت سے کام رہ جاتے ہیں۔آج کے دور میں سب ہی کی کوشش
یہ ہے کہ کام ہوتا جا ئے اور اس کو کرنے کے لیے بس با تیں ہی بنانی پڑیں۔اس
صورتحال کا شکا ر سیا ستدان خاص طور پہ دکھائی دیتے ہیں۔ ٹی و ی لگاکر دیکھ
لیں یقین آ جائے گا۔ مگر افسوس ایسا ہوتا نھیں ورنہ سب سےخو شحال قوم ھما
ری ھو تی۔ آخر کو ہما ر ے سیا ستدان اتنی" محنت "بھی تو کرتے ھیں باتیں بنا
نے میں۔
عام طور پر کہا جاتا ہے کہ عو ر تیں باتیں دوسری مخلوقا ت (آدمیوں) کی نسبت
زیا د ہ کرتی ہیں۔ ایک ریسر چ بھی کی گئی جس سے پتہ چلا کہ عو ر تیں آدمیو
ں سے پلکیں دوگنا جھپکا تی ھیں۔ اس بات کو بھی عورتوں کی زبان کے ساتھ جوڑ
دیا گیا کہ یہ بولتی زیادہ ہیں اس لیے جھپکاتی بھی زیادھ ھیں۔ عورتیں
اگربولنا چھوڑ دیں تو آپ خود سوچیں کہ کائنا ت میں خاموشی کتنی ھو جا ئے گی۔۔
یہ تو عورتوں کی زبان ھے جس نے ھر طرف رونق لگا رکھی ہے۔
تصدیق کے لیے آپ اپنے گھر سے با ھر جھا نک کر دیکھ لیں ۔ کوئی نہ کوئی خا
تو ن آپ کو دو سری خاتون کا حال،، چال پوچھتی نظر آ جائے گی۔ اب یہ حال
خاتو ن سے ھوتا ھوا اس کے بچوں، بہن ، بھائیوں ،ساس، نند،دیورانی،جیٹھانی،
سھیلی تک کے حال تک بھی پھنچ سکتا ھے۔ اب اس میں خواتین کو تنقید کا نشانہ
بنا نے کی کیا ضروررت ھے۔ اگر بات چیت تھوڑی سی" لمبی" ھو گئی تو ۔ اسی طرح
مارنننگ شوز میں خواتین میزبان کو دیکھ لیں سارے پروگرامز کی ر یٹنگز کا
انحصار ان کی زبان کے جوہر دکھانے پر ھی تو ھوتا ھے۔ اسی طرح پرائم ٹائم کے
شوز دیکھ لیں خواتین والے شوززیادہ مقبو ل ہیں وجہ زبا ن جو آدمیوں کے پاس
ایسی زبردست نھیں ھے۔
ویسے میرا زاتی مشا ہدہ یہی ھے کہ آدمی اتنا بھی کم نھیں بولتے جتنا کہ
خیال کیا جاتا ہے۔ بولتے یہ بھی عورتوں کے مقا بلے پر ھیں مگر خواتین زرا
تیز تیز بولتی ھیں اس لیے بد نام بھی زیادہ ھوتی ھیں۔ جھاں چار آدمی جمع
ھوں ان کو بو لتے ھو ئے دیکھ لیں۔ مان لیں گے میری بات۔ اس کے لیے پھر
سیاسی ٹاک شوز میری بات میں وزن پیدا کرنے کے لیے کافی ھیں۔ویسے آدمی اتنا
مزے کا نھیں بول سکتے جیسا خواتین بول سکتی ھیں پھر یہ بھی دیکھ لیں عورتوں
کی آواز زیادہ مترنم ھوتی ھے۔
اس کے علاوہ عورتیں ھاتھ بھی زیادھ ھلاتی ھیں۔ اس لیے بھی بولتے ھوئے زیادھ
خطر ناک لگتی ھیں۔ مگر اب اس کا مطلب یہ تو نھیں کہ آپ ان کے بولنے پر
ناراض ھونا شروع ھوجائیں۔ ویسے بھی ایک ریسرچ کے مطابق جب عورتیں پریشان
ھوتی ھیں تو گروپ میں بیٹھ کر گپیں مارنے لگتی ھیں۔ جبکہ آدمی خاموشی سے
مسئلے حل کرنے کا سوچتے ھیں۔ اب یہ فطری طور پر ایسا ھے کہ عورتیں اِس طرح
حل نکالتی ھیں اور آدمی اُس طرح۔ دونوں کو اُن کی فطرت کے مطابق کام کرنے
دیں۔
یعنی آدمی سوچیں اور عورتیں بولیں |